محکمہ سکول ایجوکیشن کی سکولوں کے سامنے زیبرا کراسنگ بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
مراسلے میں کہا گیا کہ زیبرا کراسنگ طلبہ کے محفوظ سڑک کراسنگ کیلئے بنائی جائے گی۔ زیبرا کراسنگ کے قریب ٹریفک سلو گزرے گی۔ شہری علاقوں میں موجود تمام سکولوں کے باہر زیبرا کراسنگ بنائی جائے گی۔ مراسلے میں مزید کہا گیا کہ 10 دنوں کے اندر اندر زیبرا کراسنگ بنا کر رپورٹ بھجوائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ سکول ایجوکیشن نے لاہور سمیت مختلف ایجوکیشن اتھارٹیز کو سکولوں کے سامنے زیبرا کراسنگ بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن کی جانب سے مجموعی طور پر 18 ایجوکیشن اتھارٹیز کے سربراہان کو مراسلہ بھجوایا گیا ہے۔ زیبرا کراسنگ بنانے کا فیصلہ بچوں کی حفاظت کیلئے کیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا کہ زیبرا کراسنگ طلبہ کے محفوظ سڑک کراسنگ کیلئے بنائی جائے گی۔ زیبرا کراسنگ کے قریب ٹریفک سلو گزرے گی۔ شہری علاقوں میں موجود تمام سکولوں کے باہر زیبرا کراسنگ بنائی جائے گی۔ مراسلے میں مزید کہا گیا کہ 10 دنوں کے اندر اندر زیبرا کراسنگ بنا کر رپورٹ بھجوائی جائے۔ اس کیساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ بچوں کو سڑک عبور کروانے کیلئے روزانہ ایک استاد کی ڈیوٹی بھی لگائی جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بنائی جائے گی مراسلے میں کہا گیا کہ سکولوں کے
پڑھیں:
افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔
زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔