لاہور؛3 ماہ میں 151 خواتین سے زیادتی، 1100 سے زائد کو اغوا کیا گیا، 27 قتل
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں خوفناک اضافے دیکھا جا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے اپنے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ رواں برس جنوری سے مارچ تک (صرف 3 ماہ میں) 27 خواتین کو قتل کیا گیا، 151 سے زیادتی کی گئی، جبکہ 1,182 خواتین اغوا ہوئیں۔
اغوا کی گئی خواتین میں سے صرف 988 کو بازیاب کرایا جا سکا، جب کہ 194 اب تک لاپتا ہیں۔
خوفناک اعداد و شمار:
بچوں کے اغوا: تین ماہ کے دورانیے میں 138 بچوں کو اغوا کیا گیا، جن میں سے 14 اب تک نہیں مل سکے۔
زیادتی کے واقعات: خواتین کے ساتھ زیادتی کے 151 اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے 47 مقدمات درج ہوئے۔
گرفتاریاں: خواتین کے ساتھ زیادتی کے مقدمات میں سے 110 ملزمان گرفتار ہوئے جب کہ 41 فرار ہیں۔ بچوں کے زیادتی کے 44 ملزمان پکڑے گئے، لیکن 3 اب بھی فرار ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں زیرو ٹالرنس پالیسی پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور زیادہ تر مقدمات کو حل کر لیا گیا ہے۔
ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ اتنے کم عرصے میں ہونے والے سنگین جرائم نے شہریوں میں خوف و اضطراب پھیلا دیا ہے۔عوام کی طرف سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور حکام سے مزید سخت حفاظتی اقدامات اور مجرموں کے خلاف فوری انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا سابقہ کرائم ریکارڈ سامنے آ گیا
لاہور:ٹک ٹاکر فراڈیے کاشف ضمیر کا سابقہ کرائم ریکارڈ سامنے آ گیا۔
ذرائع کے مطابق کاشف ضمیر کے خلاف لاہور اور سیالکوٹ کے متعدد تھانوں میں سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔
ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کے خلاف بھتہ مانگنے، حکومت پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مقدمات درج ہیں، جب کہ ملزم کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نوسر بازی، چیک ڈس آنر، فراڈ، ناجائز اسلحہ، امانت میں خیانت اور جعل سازی جیسے مقدمات بھی کاشف ضمیر پر درج ہیں۔
عادی ملزم کے خلاف سنگین نوعیت کے درجن سے زائد مقدمات درج ہیں اور وہ ماضی میں بارہا گرفتار ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیکا ایکٹ کے مقدمہ میں کاشف ضمیر کو مری سے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تاحال پولیس کے پاس جسمانی ریمانڈ پر ہے۔