فواد خان کی بالی ووڈ میں واپسی سے بھارت میں فسادات پھوٹ پڑیں گے، بھارتی فلمساز نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بھارتی فلم ساز اور انڈین فلم اینڈ ٹیلی ویژن ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن (IFTDA) کے صدر اشوک پنڈت نے پاکستانی اداکار فواد خان کی بھارتی فلم انڈسٹری میں واپسی پر شدید اعتراض کیا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں پنڈت نے کہا کہ فواد خان کی بالی ووڈ میں واپسی عوامی سطح پر شدید ردعمل کا باعث بنے گی اور پورا ملک اس پر ردعمل دے گا۔
بھارتی فلمساز نے پاکستانی اداکاروں کے بھارتی فلم انڈسٹری میں کام کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’ملک کے مفادات کے خلاف‘ قرار دیا اور کہا کہ کوئی پاکستانی فنکار بھارت پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت نہیں کرتا۔
’آرٹ سرحدوں کے پار نہیں جاتا‘ کے نظریے کو انہوں نے رد کیا اور کہا کہ پاکستانی فنکاروں نے کبھی بھارتی فوجیوں یا شہریوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی۔
View this post on InstagramA post shared by Vaani Kapoor (@vaanikapoor)
پنڈت نے خبردار کیا کہ اگر فواد خان کی بالی ووڈ فلم میں واپسی ہوئی تو عوامی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنیما ایمپلائز (FWICE) اور دیگر پروڈیوسر تنظیموں نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کی تھی۔ اس کے بعد فیڈریشن جلد ایک اجلاس بلائے گی تاکہ آئندہ کے اقدامات پر غور کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سپر اسٹار فواد خان جلد رومانوی بھارتی فلم ابیر گلال میں مرکزی کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے جس کا ٹیزر بھی جاری کیا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فواد خان کی بھارتی فلم میں واپسی کہا کہ
پڑھیں:
مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی منگل کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے، جو بطور وزیر اعظم ان کا تیل سے مالا مال اس خلیجی مملکت کا تیسرا دورہ ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب بھارت اپنی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیے توانائی کے وسائل کو یقینی بنانے اور سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دورے کا پس منظرنریندر مودی کا یہ دورہ ایک روز قبل نئی دہلی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد شروع ہوا ہے، جس میں بھارت نے واشنگٹن کے ساتھ ایک ممکنہ تجارتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا اور امریکی محصولات سے بچنے کی حکمت عملی اپنائی۔
(جاری ہے)
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مودی کے سعودی عرب کے اس دورے سے بھارت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات واضح ہوتی ہیں، جو انرجی سکیورٹی، معاشی ترقی اور علاقائی تعاون پر مبنی ہیں۔
نئی دہلی میں وزیر اعظم مودی کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''بھارت سعودی عرب کے ساتھ اپنے طویل اور تاریخی تعلقات کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جو حالیہ برسوں میں اسٹریٹیجک گہرائی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار بھی ہو چکے ہیں۔ ہم نے باہمی طور پر فائدہ مند اور مضبوط شراکت داری قائم کی ہے۔‘‘
توانائی اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاونسعودی عرب کئی برسوں سے بھارت کے لیے تیل کا ایک اہم سپلائر رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کے لیے تیل کا تیسرا بڑا فراہم کنندہ ملک ہے۔ بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت بڑے پیمانے پر پٹرولیم کی درآمدات پر انحصار کرتی ہے اور سعودی عرب اس ضرورت کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔نریندر مودی نے اپنے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ دونوں ممالک ریفائنریز اور پیٹروکیمیکلز کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ''ہم بھارت، سعودی عرب اور وسیع تر خطے کے درمیان بجلی کے گرڈ اسٹیشنوں کی باہمی ربط کاری کے لیے فیزیبیلٹی اسٹڈیز پر کام کر رہے ہیں۔‘‘ مبصرین کے مطابق یہ منصوبے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔ سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کا کردارسعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد بھارتی شہری مقیم ہیں، جو سعودی لیبر مارکیٹ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ بھارتی ورکرز سعودی عرب کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر و تکمیل میں شامل رہے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھارت بھیجتے ہیں۔ مودی اپنے دو روزہ دورے کے دوران جدہ میں بھارتی کمیونٹی کے ارکان سے ملاقات کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سماجی اور معاشی رابطوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اسٹریٹیجک تعلقات اور عالمی تناظرسعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور نریندر مودی کے درمیان قریبی روابط کی بدولت حالیہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔
ان دونوں رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران گہرے باہمی تعلقات کی بنیاد رکھی تھی۔ صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ہیں، جو ان کا اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔ یہ امر بھارت، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی اسٹریٹیجک تعاون کی اہمیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کی اہمیت اور نئے مشترکہ منصوبوں کی پلاننگ اس دورے کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ دورہ نہ صرف بھارت کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے بلکہ خطے میں اس کے اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ بھی ہے۔
ادارت: مقبول ملک