Juraat:
2025-04-22@07:42:09 GMT

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا دھرنا ساتویں روز بھی جاری

 

سردار اختر مینگل کی جانب سے احتجاج کے دوران 3 مطالبات رکھے گئے ہیں
دھرنے میں بی این پی قیادت، سیاسی و قبائلی رہنما، لاپتا افراد کے لواحقین شریک

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی۔ مینگل) کی جانب سے انسانی حقوق کے کارکنوں کی حالیہ گرفتاریوں کے خلاف دھرنا ساتویں روز بھی جاری ہے جب کہ پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل کی جانب سے احتجاج کے دوران 3 مطالبات رکھے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق مستونگ میں جاری دھرنے میں بی این پی قیادت، سیاسی و قبائلی رہنماؤں کے علاوہ لاپتا افراد کے لواحقین شریک ہیں جب کہ گزشتہ روز گرینڈ اپوزیشن کے رہنماؤں نے بھی دھرنے میں شریک ہوکر سردار اختر مینگل سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔خیال رہے کہ سردار اختر مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف 25 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک ‘لانگ مارچ’ کا اعلان کیا تھا۔26 مارچ کو بی این پی-مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے 250 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا، جب کہ مارچ کے شرکا مستونگ کے قریب پہنچے تھے تو ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا تھا، تاہم سردار اختر مینگل اور دیگر محفوظ رہے تھے ۔دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی – مینگل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کے استعمال کا شوق پورا کر لے ، امن وامان کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم سے مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ ختم ہونے کے باوجود ڈیڈلاک تاحال برقرار ہے جب کہ ہمارے 3 مطالبات ہیں جن میں خواتین سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام اسیران کی رہائی یا پھر ہمیں کوئٹہ جانے کی اجازت دی جائے تاکہ ہم وہاں پرامن دھرنا دے سکیں یا ہمیں گرفتار کر لیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کی جانب سے صوبائی وزرا میر ظہور احمد بلیدی، بخت محمد کاکڑ اور پارلیمانی سیکریٹری عبید للہ گورگیج کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ زاہد سلیم اور کمشنر قلات ڈویڑن پر مشتمل حکومت کے وفد کے سامنے یہ مطالبات رکھے ہیں۔اختر مینگل نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارا کوئی مطالبہ ہے اور نہ ہی کوئی آپشن ہے ، درمیانی راستے اور مصلحت کا تو سوال پیدا نہیں ہوتا ہم پہلے دن سے ہی اپنا واضح موقف حکومت کو پیش کر چکے ہیں اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد نے صلاح مشورے کے لیے وقت مانگا ہے اور حکومت سے دوسرا مذاکراتی راؤنڈ ختم ہونے پرتاحال ڈیڈلاک برقرار ہے جب کہ میں نے انہیں 2 دن کی ڈیڈلائن دی ہے جو آج رات تک ختم ہوجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر خواتین سمیت تمام اسیران کو رہا نہ کیا گیا تو ہم کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ شروع کر دیں گے ۔بی این پی کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر ثنا بلوچ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بلوچستان کے تمام قومی شاہراہیں حکومتی نااہلی کی وجہ سے بند ہیں جب کہ ہمارا دھرنا مستونگ قومی شاہراہ کے ایک طرف جاری ہے اور ہم نے کوئی قومی شاہراہ بند نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت دنیا کی واحد حکومت ہے جو شاہراؤں کو بند کرکے عوام کو اذیت میں مبتلا کررہی ہے ، صوبائی حکومت نے لکپاس ٹنل، مستونگ، کولپور سمیت کوئٹہ جانیوالی تمام چھوٹی بڑی شاہراؤں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے ۔ثنا بلوچ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کے بعد شرکا کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے کیونکہ لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی چاہتے ہیں اور اس لیے لوگ جوگ درجوگ دھرنے میں شریک ہورہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو امید ہے کہ سردار اختر مینگل نہ صرف بلوچ خواتین اور بچوں کو رہا کرائیں گے بلکہ لاپتا افراد کی بازیابی میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے جب کہ اختر مینگل ہی وہ سیاسی لیڈر ہیں جو پرامن سیاسی جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ اور مستونگ سے صوبے کے مختلف علاقوں میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی بندش سے نہ صرف عوام مشکلات میں مبتلا ہے بلکہ حالات مزید خراب ہوں گے ۔ دوسری جانب، گزشتہ 7 دن سے شاہراؤں کی بندش کے باعث کوئٹہ-کراچی قومی شاہراہ سمیت کوئٹہ کا صوبے کے دیگر 12 اضلاع سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری


دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کےمنصوبے کےخلاف وکلاء کا خیرپور میں ببرلو بائی پاس پر دو روز سے دھرنا جاری ہے۔ کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر بھی وکلا نے گذشتہ روز سے دھرنا دیا ہوا ہے۔ دیگر کئی شہروں میں آج بھی احتجاج کیا گیا۔

وکلاء کا خیرپور ببرلو بائی پاس پر دو روز سے جاری دھرنے میں سندھ بھر کے وکلا، مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی اور قوم پرست جماعتیں بھی شریک ہیں، شرکاء نےمتبادل راستوں کو بھی سیل کردیا ہے، جس سےببرلو بائی پاس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔

کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر گذشتہ روز سے وکلاء برادری، قوم پرست جماعتوں کا دھرنا جاری ہے، جس سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان جانے والا ٹریفک معطل ہے۔ مظاہرین نے راجن پور سےآنے اور جانے والی سڑک بھی بلاک کر دی۔

حیدرآباد میں سندھ بچاؤ کونسل کی جانب سے قاسم آباد بائی پاس پر دھرنا دیا گیا۔ شرکاء سے خطاب میں زین شاہ کا کہنا تھا کہ نفرتیں بڑھیں تو صدیوں تک رہیں گی، کینالز کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

ایاز لطیف پلیجو نےکہا کہ سندھ کی معیشت میں سندھو دریا ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے، ارسا ایکٹ میں کی گئی ترمیم واپس لی جائے اور کینالز کے منصوبے کو رد کیا جائے۔

حیدرآباد میں عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کی قیادت میں حیدر چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔

بدین، گھوٹکی اور کندھ کوٹ میں بھی دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ حیدرآباد اور لاڑکانہ میں خواجہ سراؤں نے بھی احتجاج کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا مذاکرات کا فیصلہ نورا کشتی ہے، لیاقت بلوچ
  • کوئٹہ، ملی یکجہتی کونسل کا فلسطین کی حمایت میں 26 اپریل کو احتجاج کا اعلان
  • جے یو آئی بلوچستان کا فلسطین کے حق میں ملین مارچ نکالنے کا اعلان
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف
  • بلوچستان: موسم خشک اور گرم رہنے کی پیش گوئی
  • اختر مینگل کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
  • بلوچستان کی ترقی اور کالعدم تنظیم کے آلہ کار
  • اختر مینگل نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا
  • دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری