کراچی کورنگی کریک میں گیس پاکٹ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : ٹی پی ایل پراپرٹیز نے اعلان کیا ہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں پانی کی تلاش کے لیے ٹیسٹ ویل کی کھدائی کے دوران گیس پاکٹ دریافت کرلیا ہے۔
ٹی پی ایل پراپرٹیز نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو لکھے گئے نوٹس میں کہا ہے کہ ابتدائی تکنیکی جائزوں کے ساتھ ساتھ صنعت کے ماہرین کی جانب سے ظاہر کردہ آزادانہ خیالات کی بنیاد پر یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہ گیس کم بائیوجینک میتھین ہو سکتی ہے، جو قدرتی طور پر نامیاتی مادے کے سڑنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی گیس ہے۔کمپنی کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ علاقہ قدرتی گیس کے ذخائر کا حصہ نہیں ہے اس لیے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گیس کی یہ پاکٹ قدرتی طور پر ختم ہونے کا امکان ہے بشرطیکہ آگ کو جلنے دیا جائے۔ حالیہ ٹیسٹ معروف قومی اور بین الاقوامی مشاورتی اداروں کے تعاون سے کیے جانے والے وسیع مطالعات کے سلسلے کا حصہ تھا، جس میں جیو ٹیکنیکل اسٹڈیز، مٹی کی ساخت اور آلودگی کے ٹیسٹ، الیکٹریکل ریسسٹیویٹی (ای آر) سروے، ایک جامع ماحولیاتی اور سماجی اثرات کی تشخیص (ای ایس آئی اے) اور دیگر بیس لائن مطالعات شامل ہیں۔
چئیرمین پی سی بی کاسابق کرکٹر فاروق حمید کے انتقال پرافسوس کا اظہار
پی ایس ایکس کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 28 مارچ 2025 کی رات کو یہ واقعہ پیش آیا اور اس کے بعد کمپنی نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بھی مطلع کیا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان میں پہلی بار بغیر ڈرائیور کے کار کی کامیاب ٹیسٹ ڈرائیو
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے انجینئرز نے کامیابی کے ساتھ پاکستان کی پہلی ڈرائیورلیس گاڑی کا ٹیسٹ ڈرائیو انجام دیا جو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔
ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران گاڑی نے نید کیمپس کی سڑک پر ہموار انداز میں حرکت کی، جس نے موجودہ افراد کو حیران کر دیا۔
ڈرائیورلیس گاڑی پر کام ایک سال قبل این ای ڈی یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس، شعبہ کمپیوٹر اینڈ انفارمیشن سائنسز میں شروع ہوا تھا۔ چین سے درآمد شدہ ایک برقی گاڑی کو روبوٹکس، میپنگ، سینسرز، کمپیوٹر وژن اور AI الگوردمز کی مدد سے خودکار گاڑی میں تبدیل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ٹریفک قوانین کی بڑی خلاف ورزیاں، فینسی نمبر پلیٹس کالے شیشوں والی کتنی گاڑیاں پکڑی گئیں؟
ڈاکٹر محمد خرم، ڈائریکٹر نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور اس پروجیکٹ کے سربراہ نے بتایا کہ ٹیم نے ریڈار ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر وژن کے ذریعے نظام کو بہتر بنایا ہے۔ ابتدائی طور پر اسٹیئرنگ کنٹرول کے بعد اب آبجیکٹ ڈیٹیکشن، لین ریکگنیشن، اسپیڈ لمٹ ڈیٹیکشن اور سگنل لائٹ ریکگنیشن پر کام جاری ہے تاکہ گاڑی مکمل خودکار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھ سکے۔
اس وقت گاڑی کی رفتار الگوردم میں 15 سے 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان رکھی گئی ہے اور نظام میں ٹرننگ موڈ اور آنے والی گاڑیوں کے لیے ٹریفک فیصلہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مقبول لگژری گاڑیاں: ویگو سے فورچونر تک، کون سی بہتر انتخاب؟
ٹیم کے دیگر ممبر نے کہا کہ یہ گاڑی پاکستان کے غیر منظم شہری ماحول میں چلانے کے قابل چند گاڑیوں میں سے ایک ہے اور اس کے سینسر سسٹمز انتہائی مضبوط ہیں۔
یہ پراجیکٹ سابق این ای ڈی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش ہاشمت لودھی کے دور میں شروع ہوا اور موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طفیّل احمد کے دور میں اہم سنگ میل حاصل کر چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی گاڑیاں