لاہور:

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور احمد نے انکشاف کیا ہے کہ دریائے سندھ سے نہرے نکالنے کے متنازع منصوبے سے پنجاب کے کئی علاقے متاثر ہوں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ممبر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی اور انچارج پیپلز لیبر بیورو چودھری منظور احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ چولستان کینال سے چالیس فیصد پانی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

چودھری منظور نے کہا کہ یہ پنجاب اور چولستان کا مسئلہ ہے جس سے اوکاڑہ ،ساہیوال، رحیم یارخان، بہاولنگر سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ 

چودھری منظور نے حکومت کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر پنجاب کے چھوٹے کاشتکاروں کا قتل کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی یہ نہیں ہونے دیگی،ہم ہر جگہ کاشتکاروں کیساتھ کھڑے ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے نان ایشو کھڑا کیا، پہلے 2 صوبوں کے حالات خراب ہیں، اب تیسرے میں بھی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ منصوبہ بالکل فزی ایبل نہیں، بتائیں کون سی نہر بند کر رہے ہیں۔

چودھری منظور نے واضح کیا کہ صدر مملکت صرف پارلیمنٹ کے بل اور آرڈیننس کی منظوری دیتے ہیں، وہ ایک میٹنگ تھی جس کے منٹس کو غلط طریقے سے پھیلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ بہت حساس ہے اوراس پر پاک بھارت مسئلہ رہا ہے۔ آپ چولستان کینال بنا رہے ہیں جس سے بنجر رقبہ آباد کیا جائیگا، پہلے کہتے ہیں کہ یہ صرف سیلاب کے دنوں میں چلے گی۔

انہوں نے کہا کہ نئی نہروں پر سندھ میں بہت احتجاج ہو رہا ہے۔ چودھری منظور نے واضح کیا کہ سیلاب جولائی سے ستمبر تک آتے ہیں بتایا جائے کہ چولستان کینال کو کب سے پانی دینگے،باقی 9ماہ اس کینال کو کہاں سے پانی دینگے،وہاں زمینیں دینے والوں کو 9 ماہ کیسے پانی دینگے۔

ممبر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے مزید کہا کہ کہتے ہیں کہ 14ڈی بحال کرینگےم اپ یہ کر سکتے ہیں یہ ہر صوبے کا حق ہے مگرپاکستان کے نہری نظام میں 20فیصد پانی پہلے سے کم ہے،اس وقت 95 ایکڑ فٹ پانی ہے جبکہ 20ملین سسٹم سے غائب ہو چکا ہے۔

میڈیا سوالوں کے جواب میں چودھری منظور نے کہا کہ یہ انسانی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے جس میں ریورس انجینئرنگ کر رھے ہیں،ماہرین بھی حیران ہیں کہ یہ کیا ہو رھا ہے؟۔انہوں نے انکشاف کیا کہ جو بھی نئی نہر نکالتے ہیں اس کا چودہ فیصد ضائع ہو جاتا ہے جبکہ چولستان نہر کا چالیس فیصد ضائع ہونے کا خدشہ ہے، آپ چولستان میں کتنے تالاب بنائینگے، وہاں کائی جم جائیگی۔

چودھری منظور نے کہا کہ سسٹم میں پانی موجود نہیں،جس صوبے کا مسئلہ ہے اسکے لوگ بات کریں، پاکستان میں چار پانچ برس کے بعد زیادہ پانی آتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں کسانوں کو بہترین سپورٹ پرائس دی،لہذاملکی معیشت کو کھڑا کرنا ہے تو ایگرو بیسڈ اکانومی لانا پڑیگی۔کپاس ہماری ضرورت سے کم پیدا ہو رہی ہے جبکہ زراعت پر ٹیکس پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسان تباہ ہو گا تو ملک تباہ ہو گا، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں چودھری منظور نے کہا کہ سنا ہے وزیر اعظم آج حاتم طائی کی قبر پر لات مار رہے ہیں، 65 روپے یونٹ بجلی پیدا کر کے  6 روپے کمی کی جا رہی ہے، نہریں قومی منصوبہ نہیں یہاں  تماشا لگایا جا رھا ہے۔ہم الائنس کو نہیں، ایشو ٹو ایشو حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چودھری منظور نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ رہے ہیں رہا ہے کیا کہ

پڑھیں:

علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا

سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“

متعلقہ مضامین

  • نہری منصوبہ، پانی کی تقسیم نہیں، قومی بحران کا پیش خیمہ: مخدوم احمد محمود 
  • پانی سمندر میں ضائع نہیں ہو رہا، پانی سمندر کی ضرورت، شہادت اعوان
  • متنازع نہری منصوبہ: ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان دوبارہ رابطہ، مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، وزیر مملکت طلال چودھری
  •  نواز شریف اور شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
  • متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
  • وزیراعظم اور نواز شریف کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت