بلتستان میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے، کاظم میثم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی نے کہا کہ ایجوکیشن فیلوز کو تمام علاقوں میں موجود اساتذہ کی کمی کو ملحوظ خاطر رکھ کر تعینات کیے جائیں، اساتذہ کی تعیناتی ضرورت کے پیش نظر نہ کی گئی تو معیاری تعلیم خواب بن کر رہ جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے کہا ہے کہ ایجوکیشن فیلوز کو تمام علاقوں میں موجود اساتذہ کی کمی کو ملحوظ خاطر رکھ کر تعینات کیے جائیں، اساتذہ کی تعیناتی ضرورت کے پیش نظر نہ کی گئی تو معیاری تعلیم خواب بن کر رہ جائے گی۔ ایک بیان میں کاظم میثم کا کہنا تھا کہ سدپارہ سکول میں اساتذہ کی تقرری کے دوران بھی زیادتی کی گئی تھی، سدپارہ سکول کی اپگریڈیشن کر کے عوام کا مسئلہ فوری حل کیا جائے، معیاری تعلیم کے لیے ضروری ہے عدل و انصاف کے ساتھ انسانی وسائل کی تقسیم کو ممکن بنایا جائے۔ سدپارہ میں موجود اساتذہ کی کمی کو فوری پورا کیا جائے، حلقہ دو سمیت بلتستان کے تمام نواحی علاقوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل میں موجود جی بی کے سات ہزار اساتذہ کے پی سی فور کی تخلیق کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت کردار ادا کرے، حلقہ دو سکردو میں چھبیس سکولز اب بھی نان اپروڈ ہیں لیکن حکومت کو کسی چیز کی فکر نہیں، گلگت بلتستان میں سینکڑوں سکولز ہیں جو نان اپروڈ ہیں، ان تمام سکولوں کے پی سی فور کی منظوری کے لیے وفاق تک کوششیں کیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے، اب بھی درجنوں سکولوں میں بچوں کو بیٹھنے کو کرسیاں نہیں ہیں اور حکومت لوکل چھٹیوں کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اساتذہ کی کمی کو کے لیے
پڑھیں:
یہ وقت جھوٹے بیانات، شعبدہ بازی کا نہیں، عوامی خدمت کا ہے: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب، عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب معاشرے کے کمزور طبقے کو باوقار زندگی کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ "یہ وقت سیاسی طعنہ بازی، جھوٹے بیانات اور شعبدہ بازیوں کا نہیں بلکہ عوامی خدمت کا ہے۔ کچھ عناصر اپنی ناکام سیاست کو بچانے کے لیے مصنوعی بحران پیدا کرتے ہیں، لیکن عوام سب جانتے ہیں۔ حکومت کی عوامی فلاحی پالیسیوں نے عوام میں اعتماد بحال کیا ہے۔ "مریم نواز کی قیادت میں کیے گئے ریلیف اقدامات کا نتیجہ ہے کہ حالیہ سرویز میں ان کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو کسی سیاسی جلسے کی نہیں، عوامی خدمت کی بدولت ہے۔"انہوں نے کسانوں کے حوالے سے ایک اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے سوال کیا، "اگر پنجاب میں کسان مشکل میں ہیں تو کیا باقی صوبوں نے گندم خریداری یا امدادی قیمت کے اعلان کے ذریعے اپنی ذمہ داری پوری کی؟ تنقید کا نشانہ ہمیشہ پنجاب ہی کیوں؟"یہ باتیں انہوں نے لاہور پریس کلب میں سینئر فوٹو جرنلسٹس کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہیں۔ عظمیٰ بخاری نے فوٹوگرافرز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا، "یہ ہمارے بھائی ہیں، "انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت پنجاب صحافیوں، خصوصاً فوٹو جرنلسٹس کے لیے فلاحی اقدامات کا دائرہ بڑھا رہی ہے۔ "ہم 3200 مستحق صحافیوں کو پانچ مرلے کے رہائشی پلاٹ دیں گے۔ یہ کسی قسم کی رشوت نہیں بلکہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگلی تصویری نمائش کا افتتاح وزیراعلیٰ پنجاب کریں، جیسا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک نمائش کا افتتاح کیا تھا۔