خیبر پختونخوا کی سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی قوانین کے فوری نفاذ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
صوبے کے سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی قوانین کے فوری نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے محکمہ اعلی تعلیم کو مراسلہ ارسال کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے بھر کی سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی قوانین کو فوری طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعلیٰ نے اس حوالے سے محکمہ تعلیم کو مراسلہ ارسال کردیا۔ اعلامیے کے مطابق چانسلر کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے سرکاری جامعات میں اصلاحاتی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، صوبے کے سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی قوانین کے فوری نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے محکمہ اعلی تعلیم کو مراسلہ ارسال کردیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ تعلیمی اداروں اور دفاتر میں خواتین کی جنسی ہراسانی کے تدارک کے لئے مختلف قوانین، گائیڈ لائنز اور پالیسیز پر مشتمل فریم ورک موجود ہے تاہم بعض جامعات میں اس فریم ورک کے عملی نفاذ اور اس پر موثر عمل درآمد میں کمی خامیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے بعض جامعات میں ہراسانی کے مبینہ واقعات میڈیا میں رپورٹ ہوئے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے مبینہ واقعات نہ صرف مروجہ قوانین بلکہ ہمارے اخلاقی اقدار کی سنگین خلاف ورزی ہیں، طالبات اور خواتین عملے کی ہراسانی سے تحفظ ایک قانونی ضرورت اور خواتین کی حصول تعلیم تک رسائی کے لئے بنیادی شرط ہے۔ مراسلے میں ہدایت دی گئی ہے کہ اس مقصد کے لئے محکمہ اعلی تعلیم اپنے زیر انتظام تمام اعلی تعلیمی اداروں میں ضروری اقدامات یقینی بنائے، اعلی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کو انسداد ہراسانی کے موجودہ قوانین کے بارے واقفیت اور آگاہی جائے، مروجہ قانون اور پالیسی کے مطابق اعلی تعلیمی اداروں میں ہراسمنٹ انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، اس سلسلے میں کم از کم ایک خاتون پر پر مشتمل فوکل پرسنز مقرر کرکے انکے رابطہ نمبرز یونیورسٹیوں کے ویب سائٹس پر شائع کئے جائیں۔
ہراسانی سے متعلق شکایات کے ازالے اور رپورٹنگ کا موثر میکنزم وضع کیا جائے، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے مراسلے میں کہا ہے کہ اس ضمن میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے جاری کردہ پروٹوکولز اور گائیڈ لائنز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے، تمام اعلی تعلیمی ادارے دس دنوں میں مذکورہ بالا احکامات پر عملدرآمد یقینی بنا کر رپورٹ پیش کریں بصورت دیگر مقررہ وقت تک عمل درآمد نہ کرنے والے اداروں کے متعلقہ حکام کے خلاف مروجہ قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرکاری جامعات میں انسداد ہراسانی قوانین تعلیمی اداروں میں اعلی تعلیمی اعلی تعلیم مراسلے میں محکمہ اعلی قوانین کے کا فیصلہ گیا ہے
پڑھیں:
کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا علاج صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مشیر اطلاعات بیریسٹر سیف کا کہنا ہے صوبائی حکومت ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرے گی۔
بیریسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی جبکہ کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا۔
اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔ علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد کی منظوری بھی دی گئی ہے۔