مولانا محمود مدنی نے کہا کہ پرانے قانون میں بہتری کی ضرورت تھی، مگر اسکے برعکس مودی حکومت نے ایسی ترامیم متعارف کرائی ہیں جو مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کئے جانے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اوقاف سے متعلق جو بل پیش کیا جا رہا ہے، وہ غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنی تعداد کی برتری کے بل پر اسے منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے، یہ طرزِ عمل غیر جمہوری و غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو زبردستانی ایوان میں لایا گیا ہے، جس کا مقصد اقلیتیوں کے حقوق کو غصب کرنا ہے، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں پرانے قانون میں بہتری کی ضرورت تھی، مگر اس کے برعکس مودی حکومت نے ایسی ترامیم متعارف کرائی ہیں جو مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور اقلیت میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ یہ بل ناقابل قبول ہے اور ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف لڑائی جاری رہے گی اور ہم ہر قانونی اور پُرامن طریقے سے اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت

بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کا اظہار ریاست کرناٹک میں جمیعت علماء کی قیادت میں ہونے والے ایک بڑے احتجاج میں کیا گیا۔ احتجاج میں ہزاروں علما، مشائخ اور شہریوں نے بھرپور شرکت کی اور وقف کے تحفظ کے حق میں آواز بلند کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ”وقف مسلمانوں کا آئینی حق ہے، اور ہم فاشسٹ طاقتوں کو یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے“۔ شرکاء نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ یہ احتجاج نہ تو کسی مذہب اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے خلاف ہے بلکہ آئینی دفاع اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔

شرکاء نے متنبہ کیا کہ آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف بل مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے، جس کے تحت مودی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت، ثقافتی ورثے اور املاک کو مٹانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔

احتجاج پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا، تاہم مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر یہ بل واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر سطح پر تحریک چلائی جائے گی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
  • زمین صرف ہماری نہیں، آنے والی نسلوں کی بھی امانت ہے: مریم نواز
  • نکسلزم کو ختم کرنے کی ہماری مہم جاری رہے گی، امت شاہ
  • سندھو بچاؤ تحریک کو مزید تیز کرنےکا فیصلہ، جلسوں کا اعلان
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
  • وقف قانون کے خلاف لڑائی میں جیت ہماری ہوگی، ملکارجن کھرگے
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی