وقف ترمیمی بل کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہیگی، جمعیۃ علماء ہند
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ پرانے قانون میں بہتری کی ضرورت تھی، مگر اسکے برعکس مودی حکومت نے ایسی ترامیم متعارف کرائی ہیں جو مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کئے جانے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اوقاف سے متعلق جو بل پیش کیا جا رہا ہے، وہ غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنی تعداد کی برتری کے بل پر اسے منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے، یہ طرزِ عمل غیر جمہوری و غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو زبردستانی ایوان میں لایا گیا ہے، جس کا مقصد اقلیتیوں کے حقوق کو غصب کرنا ہے، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں پرانے قانون میں بہتری کی ضرورت تھی، مگر اس کے برعکس مودی حکومت نے ایسی ترامیم متعارف کرائی ہیں جو مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور اقلیت میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ یہ بل ناقابل قبول ہے اور ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف لڑائی جاری رہے گی اور ہم ہر قانونی اور پُرامن طریقے سے اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کا اظہار ریاست کرناٹک میں جمیعت علماء کی قیادت میں ہونے والے ایک بڑے احتجاج میں کیا گیا۔ احتجاج میں ہزاروں علما، مشائخ اور شہریوں نے بھرپور شرکت کی اور وقف کے تحفظ کے حق میں آواز بلند کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ”وقف مسلمانوں کا آئینی حق ہے، اور ہم فاشسٹ طاقتوں کو یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے“۔ شرکاء نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ یہ احتجاج نہ تو کسی مذہب اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے خلاف ہے بلکہ آئینی دفاع اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔
شرکاء نے متنبہ کیا کہ آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف بل مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے، جس کے تحت مودی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت، ثقافتی ورثے اور املاک کو مٹانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
احتجاج پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا، تاہم مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر یہ بل واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر سطح پر تحریک چلائی جائے گی۔
Post Views: 1