پشین میں تحریک تحفظ آئین کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ 2024 کے انتخابات 1970 کے انتخابات جیسے تھے، الیکشن کسی نے جیتا اور مسلط کسی اور کو کیا گیا۔ عوام کے حق رائے دہی چھیننے والے ملک کے خائن ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ کچھ حقائق ہیں جن کا انکار کرنا مشکل ہے۔ 1971 میں عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا گیا اور پاکستان ٹوٹ گیا۔ اگر عوام کی رائے کے مطابق اقتدار کیلئے آنے والے لوگوں کا راستہ نہ روکا جاتا تو پاکستان نہیں ٹوٹتا۔ یہ اس لئے ہوا کہ عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ ڈاکہ کس نے ڈالا؟ وہ لوگ کون تھے؟ وطن کو دو لخت کرنے والے کون تھے؟ یہ آپ محمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ میں پڑھ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے ضلع پشین میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
 
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان میں متعدد بار مارشل لاء لگایا گیا۔ آئین کو معطل کرنے اور مارشل لاء لگانے کی سزاء آئین پاکستان کی رو سے سزائے موت ہے۔ مگر اس دور کی عدلیہ اور جسٹس منیر کی طرح انصاف کے قاتل ججز نے ضیاء الحق کے مارشل لاء کو قانونی حیثیت دی اور آئین کو پامال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں سالوں سے پاکستان کے خطے پر ہم سب آباد تھے۔ بلوچ، سندھی، سرائیکی، پشتون تھے، پاکستان نہیں تھا۔ ہمیں جو چیز اکٹھا رکھتی ہے، وہ پاکستان کا آئین ہے۔ اس آئین کے اندر ہمارے حقوق ہیں۔ آئین کسی بھی فیڈریشن کے اندر اس کے عوام کے امنگوں کا ترجمان ہوتا ہے۔ انکی تہذیب، تمدن، افکار اور نظریات کا ترجمان ہوتا ہے۔ لیکن آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق کا مارشل لاء، جنرل پرویز مشرف کا مارشل لاء، ان لوگوں کو پھانسی پر چڑھانا چاہئے تھا۔ یہ لوگ آئین شکن اور آئین کے قاتل تھے۔ آئین پر حملہ پاکستان کی فیڈریشن پر حملہ ہے۔ ہم مختلف تہذیب، تمدن اور تاریخی پس منظر رکھنے والے لوگ ہیں، آئین نے ہمیں اکھٹا کیا اور ایک قوم بننے کی طرف سفر کرنا تھا۔ ہم مختلف مسالک اور اقوام کا خوبصورت گلدستہ بنا سکتے تھے۔ ہمارا آئین اس طرح کا تھا، مگر عملاً کیا ہوا۔ ہمیں ٹکڑوں میں بھانٹنے کی کوشش کی گئی، ایک دوسرے کے بارے میں بدگمان کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ ظالم اور ڈاکو کبھی برداشت نہیں کر سکتے کہ عوام اکھٹے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو اٹھانے والے بے غیرت ہیں۔ لوگوں کے گھروں میں گھسنے، انہیں قتل کرنے اور ان کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنے والے ڈاکوؤں نے اس وطن کا بہت کچھ لوٹا ہے، ان کے پیٹ نہیں بھر رہے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی الیکشن نہیں ہوتا، بس نام کا الیکشن ہے۔ جن کے پاس اختیارات ہیں، وہ اختیار کا ناجائز استعمال اور آئین و قانون کے خلاف کام کرتے ہیں۔ پولیس کا حال آپ کے سامنے ہیں۔ جن لوگوں کو بارڈر ہر ہماری حفاظت کرنی تھی، وہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ الیکشن لوٹنے والوں کی سرپرستی کرکے انہیں ہم پر مسلط کر رہے ہیں۔ اگر الیکشن لوٹنے والوں کی سرپرستی نہ ہوتی تو کیا یہ الیکشن لوٹ سکتے تھے؟ یہ عوام کے حق رائے دہی ان سے کبھی نہیں چھین سکتے تھے۔ جس نے بھی ان کی سرپرستی کی ہے، چاہے وہ جرنیل ہے، جج ہے، جو بھی ہے، وہ خائن وطن ہے۔ اس نے پاکستان سے دشمنی کی ہے۔ آپ لوگوں کا حق مار کر سمجھتے ہیں کہ وہ آپ کو سلوٹ کرینگے۔ نہیں! بلکہ تمہیں چور، ڈاکو، راہزن کہیں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بحرانوں نے گھیر رکھا ہے، اس ملک کو کیسے اکھٹا رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کے انتخابات 1970 کے انتخابات جیسے تھے، الیکشن کسی نے جیتا اور مسلط کسی اور کو کیا گیا۔ جہاں جہاں وسائل ہیں، وہاں مسائل ہیں۔ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی ایسا ہی ہے۔ گلگت کے عوام کی سرزمین پر بھی قبضہ جاری ہے۔ ہماری کوشش تھی کہ وہاں کے لوگوں کو پاکستانی بنائیں، اور وہ بن رہے تھے۔ آج وہاں کی ستر فیصد آبادی پاکستان کا نام لینے کیلئے تیار نہیں ہے۔ آپ ہمارے ملک کو کہاں لیکر جا رہے ہیں؟ اس وقت ملک کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے۔ وہ آئین پاکستان کی بالادستی اور رول آف لاء ہے۔ جو تحریک تحفظ آئین پاکستان کہتی ہے۔ پاکستان بچانے کی آخری امید تحریک تحفظ آئین پاکستان ہے۔ پاکستان کی 90 فیصد عوام ان طاقتوروں کے خلاف ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان انہوں نے کہا کہ کے انتخابات پاکستان کی مارشل لاء رہے ہیں آئین کے کیا گیا عوام کے

پڑھیں:

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی کنونشن میں '' محفل مذاکراہ '' کا انعقاد، بانی اراکین کی شرکت 

محفل مذاکراہ میں وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی، مجلس علمائے مکتب اہلیبیت پاکستان کے سربراہ حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید حسنین عباس گردیزی، مرکزی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم پاکستان سید ناصر عباس شیرازی، معروف تعلیمی شخصیت و سابق مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سید امتیاز علی رضوی، سابق صوبائی وزیر و اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان میثم کاظم بطور مہمان شریک ہوئے۔  اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی بقیة اللہ کنونشن میں تنظیم کے ماضی، حال اور مستقبل کی صورتحال کے حوالے سے '' محفل مذاکرہ '' کا اہتمام کیا گیا، محفل مذاکراہ کی نظامت مرکزی صدر عزاداری ونگ ملک اقرار حسین علوی نے کی، جبکہ وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی، مجلس علمائے مکتب اہلیبیت پاکستان کے سربراہ حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید حسنین عباس گردیزی، مرکزی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم پاکستان سید ناصر عباس شیرازی، معروف تعلیمی شخصیت و سابق مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سید امتیاز علی رضوی، سابق صوبائی وزیر و اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان میثم کاظم نے بطور مہمان شرکت کی۔ محفل مذاکراہ میں تنظیم کے ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے شوریٰ عمومی کی جانب سے سوالات کیے گئے جنہیں مقررین نے احسن انداز میں بیان کیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان
  • ایم ڈبلیو ایم پاکستان کا انٹرا پارٹی الیکشن
  • علامہ راجہ ناصر عباس ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین منتخب
  • علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ملت کے مخلص و بہادر رہنماء ہیں، علامہ علی حسنین
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری دوسری بار ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین منتخب 
  • ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی کنونشن میں '' محفل مذاکراہ '' کا انعقاد، بانی اراکین کی شرکت 
  • ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری 
  • ہم نے فلسطین کی حمایت کو زندہ رکھنا ہے، ہمارے حکمران اور سیاستدان اُمت مسلمہ سے نہیں ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری 
  • مجلس وحدت مسلمین کل بھی مظلومین پاراچنار کے ساتھ تھی اور آج بھی مظلومین کے ساتھ ہے، سید ناصر عباس شیرازی 
  • حکومت کینالزمنصوبہ روکے ورنہ پی پی آپ کیساتھ نہیں چلےگی، ہم سندھ اور وفاق بچانے کیلئے نکلے ہیں،بلاول بھٹو