کراچی میں 2 افراد کو جعلی پولیس اہلکار بننے اور آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے ڈکیتیوں اور اغوا کی وارداتوں کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ضلع شرقی پولیس کے ترجمان کے بیان کے مطابق مشتبہ افراد نجی ڈیجیٹل سائٹ سے ڈیٹا چوری کرتے تھے اور ڈیلیوری حاصل کرنے کے لیے صارفین سے رابطہ کرتے تھے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ’گاہکوں سے رابطہ کرنے کے بعد، مشتبہ افراد جعلی پولیس یونیفارم پہن کر صارفین کی دہلیز پر پہنچ کر گھروں میں ڈکیتی اور اغوا کی وارداتیں کرتے۔‘گلشن اقبال اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) نعیم راجپوت نے جرائم کے کئی مقامات سے حاصل کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے 2 ملزمان کو شناخت کرنے کے بعد گرفتار کر لیا۔گرفتار ملزمان کے قبضے سے 30 بور کے دو غیر قانونی پستول بمعہ ایمونیشن، موبائل فون، مسروقہ گھڑیاں سمیت دیگر سامان بھی برآمد کیا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کے زیر استعمال گاڑی، جس پر جعلی نمبر پلیٹ BKY-361 موجود تھی، کو پولیس نے قبضے میں لے لیا اور کار کے ریکارڈ کی بنیاد پر معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔تفتیش کے بعد گرفتار ملزمان نے گھر پر ڈکیتی کے دوران لوٹی گئی اشیا کی نشاندہی کی۔ ان میں پولیس کی تین وردیاں، آٹھ چوری شدہ موبائل فون، درجنوں موبائل فون کور، درجنوں یونیفارم بیجز، مختلف موبائل سمز اور 20 بیگز شامل ہیں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ اشیا ڈکیتی کی درج ذیل وارداتوں کے دوران چوری کی گئیں۔

6 مارچ کو گلشن اقبال بلاک 1 میں ایک گھر میں گھس کر چار موبائل فون، ایک ایل ای ڈی ٹی وی، طلائی زیورات، گھڑیاں اور نقدی لوٹی گئیں۔ اس کے بعد وہ متاثرہ کو اغوا کر کے کراچی کے مختلف مقامات پر اے ٹی ایم میں رقم نکالنے کے لیے لے گئے.

جس کے بعد وہ فرار ہوگئے۔ واقعے سے متعلق مقدمہ گلشن اقبال تھانے میں درج کیا گیا۔

8 فروری کو گلشن اقبال بلاک 13D میں ایک اور واقعے میں ملزمان پولیس کی مذکورہ وردی میں اپنا تعارف کرانے کے بعد ایک اپارٹمنٹ میں داخل ہوئے اور متاثرہ کا موبائل فون، اے ٹی ایم کارڈ اور کار کے کاغذات لے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے اسے گاڑی میں بٹھایا اور کراچی کے مختلف اے ٹی ایمز اور ایزی پیسہ کی دکانوں پر لے گئے اور اسے زبردستی رقم نکالنے پر مجبور کیا۔اس کے بعد وہ گاڑی لے کر فرار ہوگئے۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ گلشن اقبال میں درج کیا گیا ہے۔دوران تفتیش ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ کراچی کے اندر اور باہر متعدد وارداتیں کر چکے ہیں جن کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔گرفتار ملزمان کے خلاف ضابطہ اخلاق کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں جبکہ مزید مقدمات کو گرفتاری اور تفتیش کے لیے تفتیشی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: گلشن اقبال موبائل فون کے بعد

پڑھیں:

کشمور، ڈاکوؤں کا پولیس موبائل پر حملہ، ایس ایچ او سمیت چار اہلکار زخمی

کشمور:

کشمور کے علاقے نائیچ گاؤں کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے پولیس موبائل پر اچانک حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ایس ایچ سمیت 4 اہلکار زخمی ہو گئے۔

زخمی ہونے والوں میں ایس ایچ او زیاد نوناری، ہیڈ کانسٹیبل اسد سولنگی، کانسٹیبل ارشاد مریٹو اور ایک دیگر اہلکار شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق حملہ اُس وقت کیا گیا جب پولیس موبائل علاقے میں معمول کی گشت پر تھی۔ ڈاکوؤں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی جس کا نشانہ پولیس اہلکار بنے۔

مزید پڑھیں: کچے میں 4 شہریوں کے قتل کے بعد پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک

زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر تعلقہ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد انہیں بہتر علاج کے لیے سکھر ریفر کر دیا گیا۔

زخمی ایس ایچ او زیاد نوناری نے اس موقع پر عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

واقعے کے فوراً بعد پولیس کی جانب سے بروقت جوابی کارروائی کی گئی، جس پر حملہ آور فرار ہو گئے۔ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے اور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کشمور، ڈاکوؤں کا پولیس موبائل پر حملہ، ایس ایچ او سمیت چار اہلکار زخمی
  • کراچی، ڈکیتی کی جھوٹی اطلاع دینے پر شہری گرفتار
  • ہنگو میں پولیس سرچ اینڈ سٹرائیک آپرپشن ,4 ملزمان سمیت 21 مشتبہ افراد کو گرفتار
  • پاکپتن: لڑکی کیساتھ مبینہ زیادتی، ملزمان گرفتار
  • کراچی: رینجرز اور سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم تنظیم کا دہشتگرد گرفتار
  • برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
  • " ب "فارم آن لائن بنوانے کا طریقہ ، فیس کتنی؟
  • لاہور: سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات، او ٹی پی چوری کرنیکا انکشاف
  • نارووال: ماں بیٹی کے قتل میں ملوث 3 ملزمان گرفتار