تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح نہیں ،چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح نہیں ،چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ:چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے چین سمیت متعدد ممالک سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر اضافی ٹیکسز عائد کرنا عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس سے قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کو شدید نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اپنے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے بارہا زور دیا ہے کہ تجارتی اور ٹیرف جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہے اور تحفظ پسندی کا کوئی مستقبل نہیں ہے لہذا چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے غلط اقدامات کو درست کرے۔اسی دن،چینی وزارت تجارت کے ترجمان حہ یا ڈونگ نے کہا کہ چین امریکہ کی جانب سے سیکشن 232 کی نام نہاد تحقیقات کی بنیاد پر متعلقہ ٹیرف اقدامات اختیار کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایک بار پھر قومی سلامتی کے نام پر تجارتی تحفظ پسندی کی پالیسی اپنائی ہے، جس پر بہت سے تجارتی شراکت داروں نے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ امریکی اقدامات نہ تو قومی سلامتی میں مددگار ثابت ہوں گے اور نہ ہی امریکی مقامی صنعتوں کو فائدہ پہنچائیں گے بلکہ ان اقدامات سے یکطرفہ پسندی ، تحفظ پسندی اور غنڈہ گردی کی امریکی پالیسی مزید واضح ہو گئی ہے ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چینی وزارت کا کوئی
پڑھیں:
سوڈان: 50 لاکھ بےگھر بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات انتہائی ناگزیر ہیں، یونیسف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یونیسف نے سوڈان کے بے گھر 50 لاکھ بچوں کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات ناگزیر قرار دے دیے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں دارفور اور کورڈوفان کے بعض علاقوں میں قحط کی صورتحال کا سامنا ہے، یونیسف نے بتایا کہ اندازے کے مطابق سوڈان میں بے گھر افراد کی تعداد 1 کروڑ سے زائد ہو گئی ہے جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ادارے نے کہا کہ محصور اور مشکل رسائی والے علاقوں میں پھنسے بچوں تک خوراک، پانی اور ادویات پہنچانا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے، نئی جگہوں پر پہنچنے والے زیادہ تر بچے شدید کمزوری، پانی کی کمی اور صدمے کی حالت میں ہوتے ہیں اور انہیں فوری طبی، غذائی اور حفاظتی امداد درکار ہوتی ہے۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ سوڈان کے بچے مستقل تشدد، بھوک اور خوف میں جی رہے ہیں، خواتین اور لڑکیاں اس بحران کا سب سے زیادہ نشانہ ہیں اور انہیں جنسی تشدد کے سنگین خطرات کا سامنا ہے لہٰذا انہیں تحفظ،خدمات اور عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے دورہ سوڈان کے دوران کَسّالہ میں یونیسف کے معاونت یافتہ مرکز پر خواتین اور نوعمر لڑکیوں سے ملاقات کی جو نفسیاتی مدد اور ہنر سیکھنے کی تربیت حاصل کر رہی تھیں، ان میں سے بہت سی لڑکیاں تشدد سے بچ کر اس مرکز تک پہنچی ہیں مگر دارفور اور کورڈوفان میں جاری عدم تحفظ کے باعث ایسی خدمات نہ ہونے کے برابر ہیں۔