عمران خان کی ملاقاتوں کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
عمران خان کی ملاقاتوں کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی ملاقاتوں کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری داخلہ پنجاب اور سپریڈنٹ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 24 مارچ کو ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ملاقاتوں کے بارے میں فیصلہ دیا تھا، جس کے مطابق منگل اور جمعرات کو ملاقات کرانا ضروری تھا۔ تاہم، جیل حکام نے اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا۔
شبلی فراز کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت جیل حکام اور دیگر فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے۔
سلمان اکرم راجہ اور شعیب شاہین نے شبلی فراز کی جانب سے درخواست دائر کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمران خان کی ملاقاتوں کے فیصلے پر عمل درا مد توہین عدالت کی درخواست دائر
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔