Daily Sub News:
2025-04-21@23:40:40 GMT

ملک میں افراط زر کی شرح 59 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

ملک میں افراط زر کی شرح 59 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

ملک میں افراط زر کی شرح 59 سال کی کم ترین سطح پر آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق مارچ 2025 میں افراط زر کی شرح 0.69 فیصد رہی، جو کہ 59 سال کی کم ترین سطح ہے۔ مارچ 2024 میں افراط زر کی شرح 20.68 فیصد تھی۔ یہ تبدیلی ملک کی اقتصادی صورتحال میں اہم پیش رفت ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے نو ماہ میں افراط زر کی شرح 5.

25 فیصد رہی، جبکہ گزشتہ مالی سال کے نو ماہ میں یہ شرح 27.06 فیصد تھی۔ یہ افراط زر میں قابل ذکر کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق مارچ 2025 میں افراط زر کی شرح 0.69 فیصد تھی، جو دسمبر 1965 کے بعد سب سے کم ہے۔ اس کے علاوہ، مالی سال کے ابتدائی نو ماہ میں افراط زر میں اضافے کی شرح 5.25 فیصد رہی جو گزشتہ سال کی نسبت نمایاں طور پر کم ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: میں افراط زر کی شرح سال کی

پڑھیں:

کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی

---فائل فوٹو

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔

محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کے بحران کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔

 یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔

محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا
  • کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، 100انڈیکس میں 900 پوائنٹس کا اضافہ
  • بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
  • چین کی ہول سیل اور ریٹیل تجارت کی اضافی قیمت پہلی سہ ماہی میں 3.3 ٹریلین یوآن ہو گئی
  • 2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
  • دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے
  • آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے: منعم ظفر