Daily Ausaf:
2025-04-22@01:16:56 GMT

بھارتی مسلمانوں کا معاشی قتل

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

بھارت میں ہندو انتہا پسند دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف پچھلے کچھ سالوں سے مہم چل رہی ہے جس کی باقاعدہ سرپرستی مبینہ طور پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کررہی ہے بی بی سی نے حالیہ دنوں میں ایک ڈاکومنٹری فلم پیش کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح انتہا پسند ہندوئوں کی جانب سے مسلمان کے خلاف متعصبانہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے اور مہم چلائی جارہی ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ہندو کاروبار نہ کریں دکانیں اور مکان کرائے پر بالکل نہ دیں اور مسلمانوں سے سودا سلف بھی نہ خریدیں جبکہ ہندوئوں اور مسلمانوں کی دکانوں کے باہر ان کے ناموں کے سائن بورڈ آوازیں کرنے کی بھی مہم چل رہی ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ دکان مسلمان کی ہے یا ہندو کی۔ پچھلے کچھ سالوں سے سوشل میڈیا پر مسلسل اس کی تشہیر کی جا رہی ہے
افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں یہ معاشی تفریق کا رجحان بڑھ رہا ہے جس کا مقصد مسلم کاروباری افراد کو غربت کی جانب دھکیلنا ہے۔ دکانوں پر مالک کا نام ظاہر کرنے کی پالیسی اور مسلمانوں کے خلاف صفائی سے متعلق بے بنیاد الزامات نے ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے اس امتیازی رویے کی وجہ سے مسلمانوں کے کاروبار گاہکوں سے محروم ہو رہے ہیں اور کئی افراد اپنی دکانیں ریسٹورنٹس اور ذبح خانے بند کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں پر مظالم کی تاریخ اگرچہ بہت پرانی ہے لیکن اس میں سرکاری سطح پر نریندرمودی کے کے دور حکومت میں اضافہ ہوا ہے جس کی سرپرستی حکومتی لیول پر کی جارہی ہے۔ نریندر مودی کے ان شرمناک اقدامات کو مسلمانوں ممالک کے سربراہان نے آج تک کسی باقاعدہ پلیٹ فارم پر نہیں اٹھایا جو ایک لمحہ فکریہ ہے بلکہ بے شرمی کا یہ عالم ہے کہ نریندرمودی جب مسلمان ممالک کا دورہ کرتا ہے تو سرخ کارپٹ بچھایا جاتا ہے آج عرب ممالک سب سے زیادہ سرمایہ کاری بھارت میں کررہے ہیں او آئی سی، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے کسی پلیٹ فارم پر 57 مسلمان ممالک میں سے کوئی آواز آٹھانے سے قاصر ہے کہ بھارت میں تقریباً 20 کروڑ مسلمانوں کا جینا محال کردیا گیا ہے جو ملک کی کل آبادی کا 14.

28 فیصد ہے اس وقت یہ پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ مسلمان سب سے زیادہ بچے پیدا کررہے ہیں اور آبادی میں اگر اسی طرح اضافہ جاری رہا تو 2050 ء تک مسلمانوں کی آبادی 35 کروڑ تک ہوسکتی ہے جس سے اکثریتی ہندو بھارت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اسی لئے بھارتی مسلمانوں کے خلاف مہم جوئی کا دائرہ کار وسیع کیا گیا ہے جو کئی سطحوں پر چل رہی ہے جس میں سیاسی، سماجی، اور معاشی عوامل شامل ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) اور اس کی حامی تنظیمیں ہندو قوم پرستی کو بڑی تیزی سے فروغ دے رہی ہیں جس میں مسلمانوں کو’’دوسرا‘‘ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔
بی جے پی نے شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (NRC) جیسے اقدامات کرکے مسلمانوں کے حقوق کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
اسی طرح کئی مواقعوں پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جیسے دہلی فسادات 2020ء گجرات 2002 ء اور دیگر واقعات شامل ہیں۔
مسلمانوں کے خلاف میڈیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جس میں انہیں ملک دشمن، دہشت گرد یا آبادی بڑھانے کی سازش کرنے والے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
لوجہاد کا الزام: مسلمان مردوں پر ہندو خواتین کو زبردستی مسلمان بنانے کے جھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں، جس کی بنیاد پر کئی ریاستوں نے سخت قوانین بنا دیئے ہیں۔
سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لیے مواقع محدود کیے جا رہے ہیں، جس کا مقصد مسلمانوں کو مزید پسماندہ کرنا ہے۔
گائے کے تحفظ کے نام پر کئی مسلمانوں پر تشدد کر کے قتل کر دیا گیا ہے جن میں اخلاق، پہلو خان، اور دیگر کئی افراد شامل ہیں۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، اور دیگر ادارے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر آواز اٹھا چکے ہیں، مگر بھارتی حکومت اکثر انہیں داخلی معاملات میں مداخلت کہہ کر مسترد کر دیتی ہے۔
کئی اسلامی ممالک بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی وجہ سے کھل کر مذمت کرنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ پاکستان کی موجودہ حکومت میں شامل جماعتیں بھی نریندرمودی کے خلاف اور مسلمانوں کے حق میں کسی قسم کی آواز اٹھانے سے گریزاں ہیں ۔
بھارتی مسلمانوں کو ایک منظم مہم کے ذریعے حاشیے پر دھکیلا جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ صرف بھارت کا نہیں بلکہ عالمی انسانی حقوق کا بھی ہے، جس پر عالمی برادری کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مسلمانوں ملکوں کو اس پر آواز اٹھانی چاہئے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف اور مسلمانوں مسلمانوں کو بھارت میں ا واز ا کیا جا رہا ہے گیا ہے رہی ہے

پڑھیں:

ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا

سرینگر کی دیواروں، ستونوں، کھمبوں وغیرہ پر چسپاں پوسٹروں میں لکھا ہے کہ شہداء کا خون ضرور رنگ لائے گا اور جموں و کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن کے ذریعے تحریک آزادی کو بھارت کے تمام تر ظلم و ستم اور اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آزادی پسند تنظیموں کی طرف سے سرینگر اور دیگر علاقوں میں چسپاں کیے گئے پوسٹروں میں لکھا ہے”ہم بھارتی جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کریںگے، ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا، ہم بھارتی ظلم و جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔“ دیواروں، ستونوں، کھمبوں وغیرہ پر چسپاں پوسٹروں میں لکھا ہے کہ شہداء کا خون ضرور رنگ لائے گا اور جموں و کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔ پوسٹر سماجی رابطوں کی سائٹوں ایکس، فیس بک وغیرہ پر بھی اپ لوڈ کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وقت وقت کی بات ہے
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
  • ظلم و جبر بھارت سے آزادی کا راستہ ہرگز نہیں روک سکتا
  • بھارت کا 4 فٹ 8 انچ کا وہ اداکار جو پربھاس سلمان خان اور شاہ رُخ خان سے بھی آگے ہے
  • مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کے بعد ہندوستان کا نشانہ بھارت کے اندر رہنے والی اقلیتیں اور بالخصوص مسلمان ہیں، پیر مظہر سعید