افغان مہاجرین کی واپسی کا دوسرا مرحلہ، اب تک کتنے خود سے واپس جا چکے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
افغان مہاجرین کی واپسی کا دوسرا مرحلہ، اب تک کتنے خود سے واپس جا چکے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے دوسرے مرحلے میں اب تک 153 افراد افغانستان جا چکے ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق، 2 اپریل کو 27 افراد نے طورخم کے راستے واپسی اختیار کی، جبکہ اب تک مجموعی طور پر 4 لاکھ 77 ہزار 434 مہاجرین اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔
افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن 31 مارچ کو ختم ہو چکی ہے، اور یکم اپریل سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی جبری بے دخلی کا عمل شروع ہونا تھا۔ تاہم، تین دن گزرنے کے باوجود یہ عمل تاخیر کا شکار ہے۔
ملک میں غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کیخلاف کریک ڈاؤن، اسلام آباد سے متعدد افراد گرفتار، کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا
ذرائع کے مطابق، لنڈی کوتل ٹرانزٹ کیمپ آج تیسرے روز بھی فعال نہیں ہو سکا اور سنسان پڑا ہے، جبکہ پالیسی کے مطابق ملک بھر سے غیر قانونی مہاجرین کو پہلے پشاور کے عارضی کیمپ میں منتقل کیا جانا تھا، پھر انہیں لنڈی کوتل لے جایا جانا تھا۔
صوبائی حکومت نے جبری بے دخلی کے لیے وفاق سے فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور 10 اپریل تک مہلت مانگی ہے۔ ذرائع کے مطابق، 11 اپریل سے جبری انخلاء کے عمل کے آغاز کا امکان ہے۔
ملک میں اس وقت 8 لاکھ افغان سیٹیزن شپ کارڈ ہولڈرز مقیم ہیں، اور وفاقی حکومت نے ان کی واپسی کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم، صوبائی حکومت کو اس عمل میں فنڈز کی قلت کا سامنا ہے، جس کے باعث انخلاء تاخیر کا شکار ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کی کے مطابق جا چکے
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع
ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے پشاور کی 15 یونین کونسل کی سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اپنے خاندان میں شامل کرنے والے پاکستانیوں کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر بازار، گنج بازار، نمک منڈی، جناح پارک روڈ، دیر کالونی، زرگر آباد، پیپل منڈی، حیات آباد، افغان کالونی سمیت مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اور بازاروں میں کاروبار کرنے والے مہاجرین کی گرفتاریوں کے لیے ان کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔