نئی دہلی: بھارت میں ہندو انتہا پسند حکومت نے مسلمانوں کی وقف املاک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے "وقف ترمیمی بل 2025" کو لوک سبھا سے منظور کروا لیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں اور مسلم رہنماؤں نے سخت احتجاج کیا ہے۔

بل کی منظوری کے دوران کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے اسے بھارتی آئین پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت ملک کو خطرناک راستے پر لے جا رہی ہے۔

پارلیمنٹ میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے بل کی کاپی پھاڑ دی اور کہا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی اور جائیدادی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔

منظور شدہ بل میں کئی متنازع ترامیم شامل کی گئی ہیں، جن میں غیر مسلم افراد کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنانے کا اختیار، ریاستی حکومتوں کو وقف بورڈ میں کم از کم دو غیر مسلم ارکان شامل کرنے کا اختیار اور ضلعی کلیکٹر کو متنازع وقف جائیدادوں پر فیصلہ دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کو پسماندہ کرنے اور ان کے جائیداد کے حقوق ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں پر حملہ نہیں بلکہ مستقبل میں دیگر اقلیتوں کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بل کی منظوری کے خلاف مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو چکے ہیں، جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آندھرا پردیش میں دھرنا دے کر شدید احتجاج کیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔

ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • وقت وقت کی بات ہے
  • وقف بورڈ قانون کو لیکر مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے، ڈمپل یادو
  • حکومتی ارکان مائنز اینڈ منرلز بل پر رو رہے ہیں کابینہ نے کیوں منظور کیا؟ اپوزیشن لیڈر کے پی
  • اسرائیلی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی ،بے حسی افسوسناک :زوار بہادر  
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی
  • مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی