سانحہ چلاس کو 13 برس مکمل، قاتل تاحال آزاد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
3 اپریل 2012ء کو چلاس کے مقام پر اسکردو جانے والی بسوں کو اسلحہ بردار دہشتگردوں نے دن دیہاڑے روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھ دیکھ ایک درجن کے قریب شیعہ مسافروں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ سانحہ چلاس کو 13 برس بیت گئے۔ 10 سے زائد مومنین کو چلاس کے مقام پر بسوں سے اتار کر اور شناختی کارڈ چیک کر کے بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا تھا، اس دہشتگردی کے مجرمان تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 3 اپریل 2012ء کو چلاس کے مقام پر اسکردو جانے والی بسوں کو اسلحہ بردار دہشتگردوں نے دن دیہاڑے روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھ دیکھ ایک درجن کے قریب شیعہ مسافروں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا تھا۔ اس دوران دہشتگردوں کے سہولتکاروں کا جم غفیر بھی پتھروں اور ڈنڈوں سے حملہ آور ہوا، تین سے چار گھنٹے تک قیامت خیز مناظر چشم فلک نے دیکھے۔ اس واقعے میں شہید ہونے والے افراد کی لاشیں چار روز بعد اسکردو پہنچائی گئیں۔ ہفتوں تک اس ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہوتی رہی، لیکن نہ صرف ان دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ دہشتگردوں کی ویڈویوز منظرعام پر آنے کے باوجود ان کو تاحال سزائیں نہیں ہو سکیں۔
گلگت بلتستان کی تاریخ میں اسی طرح کے کئی درد ناک سانحات رونما ہوئے لیکن کسی بھی ایک دہشتگرد کو سزا نہ ہو سکی۔ 1988ء جی بی کی تاریخ میں پہلی منظم دہشتگردی جو سرکاری سرپرستی میں ہوئی تھی، اس دوران قبائلی علاقوں سے سینکڑوں دہشتگرد ٹرکوں میں اسلحہ بھر کر گلگت پر حملہ آور ہوئے اور درجنوں مومنین کو شہید کر دیا۔ اسی طرح 16 اگست 2012ء کو لولوسر چلاس کے مقام پر راولپنڈی سے گلگت اور استور جانے والی مسافر بسوں کو دہشتگردوں نے روکا اور شناختی کارڈ چیک کر کے 22 شیعہ مسافروں کو شہید کر دیا۔ 28 فروری 2012ء پاکستان کی تاریخ کا ایک اور سیاہ ترین دن ہے جب شاہراہ قراقرم کوہستان کے مقام پر 19 شیعہ مسافروں کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد بہیمانہ انداز میں ہاتھ پیر باندھ کر شہید کر دیا گیا۔ ان تمام سانحات کے مجرمان تاحال گرفتار نہ ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیعہ مسافروں کو چلاس کے مقام پر شناختی کارڈ کی تاریخ کر دیا
پڑھیں:
بنوں؛ رات گئے پولیس چوکی پر دہشتگردوں کا بزدلانہ حملہ، 5اہلکار زخمی
ڈیرہ اسماعیل خان:بنوں میں رات گئے تھانہ ہوید کی حدود چوکی شیخ لنڈک پر فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں نے بزدلانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تاہم پولیس کی بروقت کارروائی سے حملہ ناکام ہوگیا۔
ترجمان خیبر پختوںخوا پولیس کے مطابق پولیس کی مؤثر جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دہشتگردوں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچنے اور کئی دہشت گردوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
جوابی کارروائی کے دوران پانچ پولیس کے بہادر جوان معمولی زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں علاج جاری ہے۔
ڈی آئی جی بنوں سجاد خان کی خصوصی ہدایات پر ڈی پی او بنوں یاسر آفریدی کی قیادت میں اضافی نفری فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا۔
ڈی آئی جی بنوں اور ڈی پی او بنوں نے حملہ پسپا کرنے پر پولیس جوانوں کی بہادری کو زبردست الفاظ میں سراہا، شاباش دی اور کہا کہ بنوں پولیس وطنِ عزیز کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار ہے اور دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گے۔