مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر قبضے کی سازش، بھارت میں متنازع وقف قانون منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز

نئی دہلی: بھارت میں ہندو انتہا پسند حکومت نے مسلمانوں کی وقف املاک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے “وقف ترمیمی بل 2025” کو لوک سبھا سے منظور کروا لیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں اور مسلم رہنماؤں نے سخت احتجاج کیا ہے۔

بل کی منظوری کے دوران کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے اسے بھارتی آئین پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت ملک کو خطرناک راستے پر لے جا رہی ہے۔

پارلیمنٹ میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے بل کی کاپی پھاڑ دی اور کہا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی اور جائیدادی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔

منظور شدہ بل میں کئی متنازع ترامیم شامل کی گئی ہیں، جن میں غیر مسلم افراد کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنانے کا اختیار، ریاستی حکومتوں کو وقف بورڈ میں کم از کم دو غیر مسلم ارکان شامل کرنے کا اختیار اور ضلعی کلیکٹر کو متنازع وقف جائیدادوں پر فیصلہ دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کو پسماندہ کرنے اور ان کے جائیداد کے حقوق ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں پر حملہ نہیں بلکہ مستقبل میں دیگر اقلیتوں کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بل کی منظوری کے خلاف مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو چکے ہیں، جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آندھرا پردیش میں دھرنا دے کر شدید احتجاج کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وقف ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور سپریم کورٹ کو مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور اس قانون کو مسترد کرنا چاہیے۔ اس قانون کی چیلنج کرنے کے لئے اعلیٰ بھارتی عدالت میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر بھر میں احتجاج شروع کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • وقت وقت کی بات ہے
  • حکومتی ارکان مائنز اینڈ منرلز بل پر رو رہے ہیں کابینہ نے کیوں منظور کیا؟ اپوزیشن لیڈر کے پی
  • محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • اسرائیلی مظالم پر مسلم حکمرانوں کی خاموشی ،بے حسی افسوسناک :زوار بہادر  
  • وفاق کے خلاف جو سازش کرے گا ہم اس کے خلاف چٹان بن کر کھڑے ہوں گے، راجہ پرویز اشرف
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی