پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے 13 الزامات پر جواب طلب کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے 13 الزامات پر جواب طلب کرلیے WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
پشاور:(آئی پی ایس)تحریک انصاف کی احتساب کمیٹی نے گزشتہ دور حکومت کی بھی چھان بین شروع کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے 13 الزامات پر جواب طلب کر لیا۔
احتساب کمیٹی نے سوال کیا کہ آپ کے دور حکومت میں صوبہ کئی بار ڈیفالٹ ہوا، پنشن اور گریجویٹی اکاؤنٹ سے چھتیس بلین نکالے گئے تھے جو واپس نہیں کیے گئے۔
تیمور جھگڑا سے سوال کیا کہ آپ وزیر صحت بھی تھے محکمہ صحت کی جانب سے بھیجی گئی تمام سمریز مبینہ طور پر وزیر خزانہ ہونے کی وجہ سے بغیر کسی معقول جانچ پڑتال کے گزر جاتی تھیں۔ محکمہ صحت کی سمریز کو منظور کرنا کیا یہ مفادات کا ٹکراؤ نہیں تھا؟ کیا آپ نے کبھی بیڈ گورننس کے اس پہلو کو محسوس کیا؟۔
احتساب کمیٹی نے سوال کیا کہ آپ کے دور حکومت میں خزانہ قرض میں ڈوبا رہا، اس صورتحال کو بہتر بنانے کی کوئی بھی کوشش یا منصوبہ بندی آپ نے خود کی؟
بینک آف خیبر کے پاس بے شمار اور دھوکا دہی والے قرضے تھے کیا اس پر کوئی کارروائی کی گئی۔ صحت انصاف کارڈ میں کئی خرابیاں تھیں جنہیں ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
احتساب کمیٹی نے استفسار کیا کہ پولیو وائرس روکنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے 2020 میں 20 اور 2022 میں 22 نئے کیسز آئے، آپ پر الزام ہے کہ علاقی صحت ڈئریکٹریٹ ڈاکٹروں کے مخصوص گروپ کو نوازنے کے لیے قائم کیے گئے جو کہ فعال نہ ہو سکے۔
سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا نے 35 صفحات پر مشتمل جواب احتساب کمیٹی کو بھیج دیا۔
تیمور جھگڑا نے جواب دیا کہ عمران خان کی مجھے خیبر پختونخوا کابینہ میں شامل کرنے کی افواہیں شروع ہوئیں تو مجھے فوراً اطلاع دی گئی کہ مجھ پر اچانک کرپشن کی تحقیقات کی جائیں گی۔ میں نے کبھی کابینہ میں شامل ہونے کا نہیں کہا، خون کے آخری قطرے تک عمران خان اور پاکستان کے لیے لڑوں گا۔
سابق وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ سچ کبھی چھپ نہیں سکتا اور میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، افسوس کی بات ہے کہ عمران خان کی رہائی پر توجہ مرکوز کرنے والے اتنے غیر محفوظ ہیں کہ وہ اپنے اندر کے عدم تحفظ کو ہی نشانہ بنا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: احتساب کمیٹی نے تیمور جھگڑا سے
پڑھیں:
سپیکر خیبر پی کے کرپشن الزامات سے بری کمیٹی میں اختلافات
پشاور (بیورو رپورٹ+نوائے وقت رپورٹ) سپیکر خیبر پی کے اسمبلی بابر سلیم سواتی کیخلاف بدعنوانی کے الزامات پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی کے 2 ارکان کے فیصلے میں اختلاف پیدا ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قاضی انور نے بابر سلیم سواتی کو کلیئر قرار دے دیا تو مصدق عباسی نے قصور وار قرار دیا۔ اختلاف کے باعث تیسرے ممبر شاہ فرمان کو فیصلہ کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔ احتساب کمیٹی کے ممبر قاضی انور کی 7 صفحات پر مشتمل رپورٹ منظر عام پر آگئی۔ رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے تیسرے رکن شاہ فرمان سپیکر سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے کہ سینئر پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی نے سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی پر غیر قانونی بھرتیوں، ترقیاتی کاموں میں بدعنوانی کے الزامات لگائے تھے۔ دوسری جانب رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی انٹرنل اکائونٹیبیلٹی کمیٹی کے رکن نے بابر سلیم سواتی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کی رپورٹ سلمان اکرم راجا کو بھیج دی۔ کمیٹی کے رکن قاضی انور نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے علاوہ کسی کو رپورٹ بھیجنا کمیٹی کے ایس او پیز میں نہیں۔ سلمان اکرم راجا نے رپورٹ مانگی اس لیے انہیں بھیج دی ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان اکرم راجا کو رپورٹ بھیج کر قاضی انور نے کمیٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔ کمیٹی کے دیگر 2 ارکان نے سلمان اکرم کو رپورٹ بھیجنے پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے سپیکر بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دیدیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈووکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپیکر صوبائی اسمبلی پر الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ثابت کر پائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ سپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور اہلیہ سے وفاداری کی سزا دی جارہی ہے۔