ٹول ریٹس میں ایک بار پھر 50 فیصد تک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
تین ماہ سے بھی کم عرصے میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے اپنی موٹرویز اور ہائی ویز کے لیے ٹول ٹیکس میں ایک بار پھر 15 سے 50 فیصد اضافہ کر دیا جو یکم اپریل سے لاگو ہوگا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل 5 جنوری کو ٹول ٹیکس بڑھایا گیا تھا۔
نظرثانی شدہ ٹول ٹیکس کے تحت، این ایچ اے گاڑیوں کے لیے 60 روپے کے بجائے 70 روپے وصول کر رہا ہے۔
وین اور جیپ کے لیے ٹول ٹیکس 100 روپے سے بڑھا کر 150 روپے کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح بسوں کا ٹول 200 روپے سے بڑھا کر 250 روپے کردیا گیا ہے۔
اب 2 اور 3 ایکسل ٹرک کے مالکان کو 250 روپے کے بجائے 300 روپے ٹول ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اسی طرح مخصوص ٹرکوں کے لیے ٹول 500 روپے سے بڑھا کر 550 روپے کر دیا گیا ہے۔
ایم 1، ایم 3، ایم 4، ایم 5، ایم 14، اور ای 35 سمیت بڑے روٹس پر موٹروے ٹول بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ ’ایم 1‘ اسلام آباد-پشاور موٹروے کار کا ٹول 550 روپے کر دیا گیا، جبکہ ایم 3 لاہور-عبدالحکیم موٹروے کی فیس 700 روپے سے بڑھ کر 800 روپے ہوگئی ہے۔
اسلام آباد-پشاور موٹر وے پر ویگن یا 12 سیٹر کے لیے نظرثانی شدہ ٹول کے تحت یہ 850 روپے مقرر کیا گیا ہے، 13 سے 15 سیٹرز/کوسٹر/منی بس کے لیے 1150 روپے، بس 1,650 روپے، 2 اور 3 ایکسل ٹرک کے لیے 2,150 روپے اور مخصوص ٹرکوں کے لیے 2,650 روپے ٹول مقرر کیے گئے ہیں۔
ایم 4 پنڈی بھٹیاں-فیصل آباد-ملتان موٹروے پر کار کا ٹول 950 روپے سے بڑھا کر 1,050 روپے اور ایم 5 ملتان-سکھر موٹروے پر 1,100 روپے سے بڑھا کر 1,200 روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح ’ایم 14‘ ڈیرہ اسمٰعیل خان-ہکلہ موٹروے کا ٹول اب 600 روپے سے بڑھ کر 650 روپے، جبکہ ’ای 35‘ حسن ابدال-حویلیاں-مانسہرہ موٹروے کا ٹول 250 روپے سے بڑھ کر 300 روپے ہوگیا ہے۔
بڑی گاڑیوں کے لیے، نظر ثانی شدہ ٹول ریٹس اب گاڑی کی قسم اور روٹ کے لحاظ سے 850 روپے سے لے کر 5,750 روپے تک ہیں۔
این ایچ اے نے اب تک اس اضافے کی تفصیلی وضاحت فراہم نہیں کی ہے، لیکن ایڈجسٹمنٹ سڑکوں کی دیکھ بھال اور بنیادی ڈھانچے کے اخراجات میں وقتاً فوقتاً ہونے والی نظرثانی کے مطابق ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روپے سے بڑھا کر روپے کر دیا گیا دیا گیا ہے ٹول ٹیکس کے لیے کا ٹول
پڑھیں:
اسلام آباد میں ژالہ باری کے بعد گاڑیوں کی ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں اضافہ
رواں ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں اچانک ہونے والی شدید ژالہ باری نے شہریوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور آٹو گلاس کی طلب میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ژالہ باری بغیر کسی پیشگی وارننگ کے آئی، اور اس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کے شیشے، چھتیں اور سائیڈ مرر ٹوٹ گئے۔ شہری بڑی تعداد میں گاڑیوں کے شیشے اور دیگر متاثرہ پرزے تبدیل کرانے کے لیے بازاروں کا رخ کر رہے ہیں، تاہم بیشتر مارکیٹوں میں اسٹاک ختم ہو چکا ہے۔
راولپنڈی کے دکانداروں کے مطابق ان کے پاس اسٹینڈرڈ وِنڈ اسکرینز مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں، جبکہ قیمتوں میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ عام دنوں میں 15 ہزار روپے میں ملنے والا وِنڈ اسکرین اب 35 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے — وہ بھی اگر دستیاب ہو۔
چھوٹے شیشے، جو پہلے 100 سے 200 روپے میں دستیاب ہوتے تھے، اب 1,000 روپے تک جا پہنچے ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ژالہ باری کے بعد سے دکانوں پر خریداروں کا غیر معمولی رش دیکھنے کو ملا ہے، جو عام دنوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ بہت سی دکانیں اسٹاک ختم ہونے کے باعث مزید آرڈر لینے سے قاصر ہیں، جبکہ سپلائرز نے عارضی طور پر آرڈر لینا بند کر دیا ہے۔
صدر بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت صرف نایاب یا مہنگی گاڑیوں کے شیشے ہی دستیاب ہیں، اور ان کی قیمتوں میں بھی حالیہ دنوں میں 10 سے 15 ہزار روپے تک اضافہ ہو چکا ہے۔
شہری شدید گرمی کے بعد ژالہ باری کو موسم کی ایک غیر متوقع تبدیلی قرار دے رہے ہیں، لیکن اس کے بعد پیدا ہونے والے مالی دباؤ سے سخت نالاں نظر آتے ہیں۔
شہریوں کو مارکیٹ میں ونڈ اسکرین کی عدم دستیابی اور زائد قیمتوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مارکیٹ میں گاڑیوں کے مطلوبہ سامان کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوگیا۔
اس صورت حال میں ژالہ باری کے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان سستی وینڈ اسکرین کی فراہمی کیلئے دوسرے شہروں کا رخ کررہے ہیں۔
Post Views: 2