Daily Mumtaz:
2025-04-22@02:02:00 GMT

ایمیزون نے ٹک ٹاک خریدنے کیلئے بولی لگا دی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

ایمیزون نے ٹک ٹاک خریدنے کیلئے بولی لگا دی

ایمیزون نے چینی ملکیتی سوشل میڈیا ایپ ’ٹک ٹاک‘ خریدنے کے لیے وائٹ ہاؤس کو باضابطہ پیشکش جمع کرادی ہے۔

ذرائع کے مطابق کمپنی نے اس ہفتے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری کامرس ہاورڈ لٹ نک کو خط بھیجا، تاہم اس پیشکش کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا کیونکہ اسے اس وقت جمع کرایا گیا جب امریکہ میں ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے والی ہے۔

یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ میں ٹک ٹاک کے مستقبل پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ اگر بائٹ ڈانس، جو ٹک ٹاک کی ملکیت رکھتی ہے، امریکی آپریشنز فروخت کرنے میں ناکام رہی تو ایپ کو 5 اپریل سے ملک میں بند کیا جا سکتا ہے۔

امریکی قانون سازوں نے گزشتہ سال 19 جنوری تک فروخت کی ڈیڈ لائن دی تھی، تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے اس مدت میں 75 دن کی توسیع دی تھی۔

ذرائع کے مطابق ٹرمپ بدھ کے روز امریکہ میں ٹک ٹاک کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ سنا سکتے ہیں۔ مزید برآں، موبائل ٹیکنالوجی کمپنی ایپ لووِن نے بھی ٹک ٹاک خریدنے کے لیے پیشکش دی ہے۔

ٹک ٹاک ای کامرس کے لیے ایک بڑے پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے اور اس کا آن لائن مارکیٹ پلیس ”ٹک ٹاک شاپ“ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ایپ کے 17 کروڑ سے زائد امریکی صارفین اور اس کی تجارتی صلاحیت ایمیزون کے لیے کشش کا باعث بن سکتے ہیں۔

ایمیزون نے ٹک ٹاک کے کامیاب ماڈل کو دیکھتے ہوئے اپنی ایک مختصر ویڈیو سروس لانچ کی تھی، لیکن بعد میں اسے بند کر دیا گیا۔

گزشتہ سال اگست میں ایمیزون اور ٹک ٹاک کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت صارفین ٹک ٹاک کے ذریعے براہ راست ایمیزون سے خریداری کر سکتے تھے۔ تاہم اس معاہدے پر امریکی قانون سازوں نے قومی سلامتی کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ٹک ٹاک کے کے لیے

پڑھیں:

امریکی برانڈ صوفی کونسل اور اسرائیل کی حمائت

سوال یہ ہے کہ حضرت سید علی ہجویری ؒ،بابا فرید گنج شکرؒ،حضرت معین الدین چشتیؒ،حضرت سلطان باہو ؒ، حضرت بہائوالدین زکریاؒ ملتانی ،سمیت دنیا بھر میں کون سے صوفی با صفاء ہیں کہ جنہوں نے یہودیوں کو فلسطینی مسلمانوں پر کبھی ترجیح دی ہو؟ یقینا کوئی ایک بھی نہیں،تو پھر یہ جہلم کا پیر جسے اسرائیلی صدر پیار سے پیر مصدر شاہ کے نام سے یا د کرتا ہے،یہ کون اور اس کی صوفی کونسل کیا بلا ہے؟آئیے اسے اس رپورٹ کے تناظر میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں،رپوٹ کے مطابق پیر مدثر شاہ صوفی کونسل کے چیئرمین ہیں۔ جنہوں نے ایک کتاب ’’وسپر ان دی سٹون‘‘لکھی ہے۔ یہ کتاب پنڈی کے اردگرد مختلف مذاہب کے آثار اور مقامات کے بارے میں ہے۔ ہندو، سکھ، عیسائی، بدھ اور یہودی آثار کے حوالے سے اس کتاب میں تصاویر ہیں۔اس کتاب کی تعارفی تقریب یروشلم سینٹر فار پبلک افیئر میں 27مارچ کو ہوئی۔ اس تقریب میں گنتی کے دوڈھائی درجن افراد شریک ہوئے۔ کتاب کے لکھاری سمیت کچھ مہمانوں نے ورچوئل شرکت کی۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کا ایک ریکارڈڈ پیغام اس تقریب میں سنایا گیا۔ منتظمین تقریب اس میں ہونے والی باتوں کے حوالے سے بہت ہی احتیاط کا مظاہرہ کرتے رہے۔پیرمدثر شاہ سے یروشلم سینٹر نے رابطہ کر کے کہا تھا کہ آپ اپنے نام کی ادائیگی جیسے کرتے ہیں وہ ریکارڈ کر کے بھیجیں۔ اسرائیلی صدر آپ کا نام ٹھیک طرح سے ادا کرنا چاہتے ہیں۔
صدر اسحاق ہرزوگ پھر بھی نام کو پیرمصدر شاہ ہی بولتے رہے، ڈھائی منٹ کے اس ویڈیو پیغام میں 2 بار اسرائیلی صدر نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی، زراعت، ماحولیات اور دوسرے شعبوں میں تعاون کر سکتے ہیں،اسرائیلی صدر کے پیغام کی ویڈیو تقریب میں چلائے جانے کے بعد فوری جاری نہیں کی گئی۔ اس کو ایڈیٹنگ کے لئے زیر غور رکھا گیا۔ یہ اس احتیاط کا مظاہرہ تھا کہ کوئی لفظ یا جملہ ایسا نہ چلا جائے جس سے کوئی حساسیت منسلک ہو اور کسی غیرضروری ردعمل کا باعث بن جائے ۔ری پبلکن امریکی صدور ڈونلڈ ٹرمپ اور بش جونیئر کے مڈل ایسٹ ایڈوائزر اس تقریب میں شریک ہوئے۔ دو ڈھائی درجن افراد کی مختصر تقریب میں ہائی پروفائل شرکا کا اندازہ اسی سے لگا لیں۔ مائیکل ڈورن نے زوم کے ذریعے شرکت کی۔ یہ صدر بش کے دور میں امریکی وزارت دفاع میں پبلک ڈپلومیسی کے لئے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری رہے ہیں۔ یہ سینٹر فار پیس اینڈ سکیورٹی مڈل ایسٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔جیسن ڈی گرین بلاٹ دی ٹرمپ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ کے علاوہ ٹرمپ کے چیف لیگل آفیسر رہے ہیں۔ٹرمپ کے دور صدارت میں یہ اسرائیل کے لئے صدر ٹرمپ کے مشیر تھے۔اس تقریب میں ایک اسرائیلی خاتون نے پاکستان اور پاکستانیوں کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے یہودی آثار کو اوریجنل حالت میں محفوظ رکھا ہوا ہے۔ انڈین سفارتخانے کے ایک نمائندے نے بھی تقریب میں شرکت کی۔انڈین ڈپلومیٹ کے لیے یقینی طور پر یہ بات اٹریکشن کا باعث تھی کہ ایک پاکستانی پیر کی کتاب کی مختصر سی تقریب رونمائی میں اتنی ہائی پروفائل شخصیات اور خود اسرائیل صدر شریک ہیں۔ سینئر صحافی کی رپورٹ کے مطابق پیر مدثر شاہ پاک یو ایس ایلومینائی کے اسلام آباد چیپٹر کے صدر ہیں۔ تعلق مچھ بلوچستان سے ہے۔ ان کی فیملی سروبا جہلم اور بلوچستان تک پھیلی ہوئی ہے ہم پاکستانیوں نے نام نہاد صوفی ڈپلومیسی کے اثر اور پہنچ کو ابھی دریافت ہی نہیں کیا۔ اصل صوفی ازم کے احترام سے انکار ممکن نہیں ، ہم تصوف ، اہل تصوف کے کامل احترام کے قائل ہیں ، اور اسے تسلیم کرتےہیں ، لیکن جس طرح بعض شر پسند اور دین دشمن دینا سلام کا نام بدنام کرکے دین کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں ، اسی طرح بعض مفاد پرست ، دین اسلام اور صوفیاء عزام کے دشمن بھی صوفی ازم کا نام استعمال کرکے اسلام دشمن قوتوں کے مقاصد پورے کرتے ہیں ۔یہ نام نہاد صوفی کنکشن کتنا مضبوط ہے اس کا ہمیں بالکل بھی اندازہ نہیں ہے۔ اس پر کبھی ہم نے غور ہی نہیں کیا۔ ویسے ہی جنرل نالج واسطے عرض ہے کہ کئی ملکوں کے حکمران خاندان جن صوفیا کے عقیدت مند تھے ان کا تعلق بھی ہمارے خطے سے ہے ۔ ان کنیکشنز کو ڈھونڈنے اور استوار کرنے کی ضرورت ہے۔’’جہلم کے پیر مدثر اوراسرا ئیل کا پیر مصدر شاہ کی صوفی کونسل میں کون کون سے جعلی پیر اور ملاں شامل ہیں،ان پر اور ان کی سرگرمیوں پر بھی کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے ،نائن الیون کی یہودی کوکھ سے جنم لینے والا وحدت ادیان کا تصور ہو،یا بین المذاہب ہم آہنگی کا لولی پاپ،یہودو نصاریٰ نے ڈالر پھینک تماشا دیکھ کے اصول کے تحت بعض بدبختوں پر خوب ڈالر لٹائے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ اصل صوفی ازم کے وابستگان امن و آشتی کے پرچارک ہوتے ہیں، مگر امریکن برانڈ صوفی کونسل اور صوفی ازم کے پرچارک پیر مصدر شاہ کو غزہ کے ساٹھ ہزار کے لگ بھگ انسانوں کا قاتل اسرائیل معصوم اور حماس کے مجاہد دہشت گرد نظر آتے ہیں۔
صوفی ازم کی آڑ میں صہیونیت اور دجال کے ان سہولت کاروں کا مکروہ چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ذیل میں سندھ کے راشدی خاندان کے چشم وچراغ پیر سید یاسر الدین الراشدی کی ایک سندھی تحریر کا ترجمہ پیش خدمت ہے، جو انہوں نے تین دن قبل لکھی ہے ۔ وہ لکھتے ہیں ’’اسرائیل کی حامی صوفی کونسل پاکستان:صوبہ پنجاب کے شہر جہلم میں واقع درگاہ سروبا شریف کی گدی نشین، پیر مدثر شاہ، جو سچ انسٹیٹیوٹ اور اس کی ذیلی تنظیم ’’صوفی کونسل‘‘کے بانی ہیں، اسرائیل کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ پیر مدثر شاہ نے حال ہی میں اسرائیل کا دورہ کیا ہے، جہاں ان کا خیر مقدم کیا گیا اور ان کے انٹرویوز بھی نشر ہوئے۔ ان انٹرویوز میں، پیر مدثر نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور اسرائیلی یہودیوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم ان کے حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گے تو کل ہمارے حقوق کے لیے بھی کوئی آواز نہیں اٹھائے گا۔ پاکستان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مخالفت کی جاتی ہے، لیکن پیر مدثر شاہ اپنے پلیٹ فارم سے اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ بات حیران کن اور نہایت معنی خیز ہے کہ پاکستانی ریاستی ادارے اس پر کوئی کارروائی نہیں کرتے۔ یہ بات نہایت افسوس ناک ہے کہ ایک طرف عالم اسلام فلسطینیوں کے قتل عام پر آواز اٹھا رہا ہے اور دوسری طرف مسلمان رہنما اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ اگر سندھ کے پیر اور علماء اس بنام نہادصوفی کونسل کے مقاصد سے واقف ہیں تو انہیں فورا اس سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔ اگر وہ لاعلمی میں اس کا حصہ بنے ہیں تو انہیں اس سے الگ ہو کر اسرائیل کے حامی پیر مدثر شاہ کو پیغام دینا چاہیے کہ وہ اسرائیل کی حمایت سے باز آئیں۔ اگر وہ واقعی سچے مسلمان ہیں تو انہیں اسرائیل کی حمایت سے گریز کرنا چاہیے۔ دلچسپ بات یہ کہ اسرائیل کے یہودی بھی اس صوفی کونسل کے رکن ہیں۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • سیاسی جماعتوں کو پرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے تاہم عوام کا خیال رکھا جائے، شرجیل میمن
  • ’بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے‘، برسوں پیسہ جوڑ کر فراری خریدنے والے کی خوشی چند منٹوں کی نکلی
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • امریکی برانڈ صوفی کونسل اور اسرائیل کی حمائت
  • بینکوں سے قرض لیکر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا
  • نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز
  • کلمر صدمے سے دوچار ہے، اسے واپس لایا جائے گا، سینیٹر کرس وان ہولن