وہ عیدیں اب کہاں تلاش کریں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
عید خوشی کا نام ہے اور اگر عیدالفطر کی بات کی جائے تو اسے میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے۔ اس عید پر خوشی کا ایک الگ ہی سماں ہوتا ہے۔ سحر و افطار کے خوبصورت لمحات کے بعد اُنتیس یا تیس روزے پورے ہونے سے لے کر عید کے چاند کے نظارے تک کا سفر یقینی طور پر اہمیت کا حامل ہے۔
اس پُرلطف سفر میں بچوں کی خوشیاں قابل دید ہوا کرتی ہیں۔ بچے سحر و افطار میں جتنے پرجوش نظر آتے ہیں اتنے ہی زیادہ وہ عید کی تیاری کےلیے بھی بے چین دکھائi دیتے ہیں۔ بچیاں چوڑیاں، مہندی، جوڑا سب کچھ بہت شوق سے خریدتی ہیں۔ اور ان کی ہر خواہش پوری کرنے کےلیے والدین اپنے شوق تک قربان کردیتے ہیں۔ اور کیوں نہ کریں یہ بیٹیاں تو گھر کی رحمت ہوتی ہیں۔ نجانے اگلے گھر ان کے یہ شوق کوئی پورے کرے نہ کرے، بس خدا سے یہی دعا ہوتی ہے کہ ان کے نصیب نیک ہوں۔
ہمارے بچپن کی عیدوں کی بات کی جائے تو چاند رات پر ننھیال ددھیال پر پُرخلوص رشتوں کے میلے لگا کرتے تھے۔ نانا نانی، دادا دای سے ملی محبت سے بھرپور عیدی، بچوں کی شرارتوں اور قہقہوں سے آنگن گونجا کرتا تھا۔
عید کارڈ جب ڈاک کے ذریعے ڈاکیا لایا کرتا تھا تو پُرخلوص رشتوں کی محبت کی مہک اس کاغذ کے ٹکڑے میں محسوس ہوا کرتی تھی۔ خالہ، ماموں، تایا، چچا کے گھر دعوتوں کے سلسلے چلتے تھے۔
دوستوں اور پردیس میں رہنے والے عزیزوں کا پی ٹی سی ایل کے پرانے ڈیزائن والے فون پر کال آنے پر گھر والے خوشی سے پھولے نہ سماتے تھے۔
عید کے دن اخبار میں پی ٹی وی کے عید کے خصوصی پروگراموں کے اوقات دیکھنا۔ میگزین میں عید سے متعلق خصوصی تحاریر پڑھنا اور خواتین کے کپڑوں کے ڈیزائن دیکھنا۔ دعوتوں پر غذا سادہ سہی لیکن لہجوں کی مٹھاس سے دل باغ باغ ہو جانا۔
پھر وقت نے کچھ رنگ بدلا وہ بزرگ جن کی دعاؤں سے آنگن آباد تھے وہ منوں مٹی تلے سو گئے۔ اب ہزاروں روپے بھی عیدی میں مل جائیں لیکن نانی دادی کی اُس محبت بھری عیدی کے آگے صفر لگتے ہیں۔ عید پر ملی دعائیں نانا دادا کی دعا سے کم لگتی ہیں۔
دوستوں کے قہقہے اب پھیکے دکھائی دیتے ہیں۔ خالہ، ماموں، تایا، چچا اب اپنے اپنے گھر میں ہی رہ کر خوش دکھائی دیتے ہیں۔ عید کی مبارکباد اب ایک میسیج کے ذریعے بھیج دی جاتی ہے۔ کبھی کبھار تو سب کو ایک جیسا یا پھر کسی کا میسیج اگلے کو اپنی طرف سے بھیج دیا جاتا ہے۔ اب لفظوں سے خوشبو نہیں آتی۔
اب موبائل کال پر ہزاروں میل دور بیٹھے کسی اپنے کا چہرہ تو دکھائی دے جاتا ہے لیکن پاس بیٹھے کوئی اپنا بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ چوڑیوں اور مہندی کے رنگ بھی پھیکے لگتے ہیں۔ دعوت کے کھانوں میں محبت نہیں دکھاوا دکھائی دیتا ہے۔
اب یہی کہنے کو جی چاہتا ہے کہ عید تو بس بچوں کی ہوتی ہے اور ہم اب بڑے ہو گئے ہیں جن کے دم سے ہماری عیدیں پُررونق تھیں وہ اب سو گئے ہیں۔ اسی لیے ہماری عیدیں اب قبرستان میں انہیں تلاش کرنے میں گزر جاتی ہیں۔ اور یقین جانیں قبرستان سے واپس آتے ہوئے قدم بھاری محسوس ہوتے ہیں۔ جیسے اپنے پیچھے بہت کچھ چھوڑ رہے ہیں۔ نہ رُک سکتے ہیں نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ مگر ان سب کے باوجود عید تو منانا پڑے گی۔
عید کی خوشیاں خصوصی طور پر ان بچوں کی ہیں جو ہمارا مستقبل ہیں۔ لہٰذا ہم باہمی محبت، خلوص اور اخلاص سے ان کی عیدوں کو خوبصورت بنا سکتے ہیں۔ رنجشوں کو مٹا کر اپنے بچوں کی خاطر اس عید کو خوبصورت بنائیں۔ کوشش کریں انہیں ہر رشتے کا ویسا ہی خالص پیار ملے جیسے ہمیں ملا۔
جو وقت گزر گیا وہ ہمارے ہاتھ میں نہیں۔ لیکن جو وقت ہے اسے خوبصورت یا بدصورت بنانا ہمارے اختیار میں ہے۔
روزے نے ہمیں صبر سکھایا اور عید ہمیں در گزر سکھاتی ہے۔ عید پر کسی روٹھے کو منانا، کسی یتیم کے سر پر دست شفقت رکھنا یا کسی تنہا انسان کو اپنایت کا احساس دلانا ناصرف اس شخص کےلیے بلکہ خود آپ کے لیے باعث خوشی ہوتا ہے۔ عید نئے جوڑے اور نئے جوتوں تک محدود نہیں بلکہ عید تو خود میں ایک نئی اور مثبت تبدیلی لانے کا نام بھی ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچوں کی
پڑھیں:
ب فارم کیلئے نادرا دفتر جانے کا جھنجھٹ ختم
لاہور(نیوز ڈیسک) اگر آپ والدین ہیں اور اپنے بچے کا ب فارم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اب آپ کو نادرا دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں۔نادرا نے ب فارم کے حصول کیلئے آن لائن سروس کا آغاز کر دیا ہے، جس سے ایک سال تک کے بچوں کیلئے باآسانی گھر بیٹھے درخواست دی جا سکتی ہے۔
نادرا کی نئی سروس کے تحت اب آپ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بچے کی رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے صرف چند آسان مراحل پر عمل کرنا ہوتا ہے۔
طریقہ کار:
سب سے پہلے Pak-ID ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر اکاؤنٹ بنائیں یا لاگ ان کریں۔
’درخواست دیں‘ پر کلک کریں اور ’شناختی دستاویز کا اجرا‘ منتخب کریں۔
’چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ‘ منتخب کریں، پھر ’ہاں‘ پر کلک کریں اور اپنے 13 ہندسوں والے شناختی کارڈ کا اندراج کریں۔
ایپلی کیشن شروع کریں اور بچے کی تصویر اپ لوڈ کریں یا لائیو تصویر لیں۔
اپنے ڈیجیٹل دستخط فراہم کریں، بچے کی مکمل تفصیلات درج کریں، اور مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کریں۔
والدین میں سے کسی ایک کے فنگر پرنٹس کی تصدیق درکار ہوگی۔
تمام تفصیلات کا جائزہ لیں اور درخواست جمع کرا دیں۔
فیس:
نادرا کی جانب سے ب فارم کی عام فیس صرف 50 روپے مقرر کی گئی ہے، جبکہ جلدی پراسیسنگ کیلئے ایگزیکٹو سروس 500 روپے میں دستیاب ہے۔
خیال رہے کہ اگر بچے کی عمر ایک سال سے زیادہ ہو تو آن لائن اپلائی نہیں کیا جا سکتا، ایسے میں والدین کو قریبی نادرا دفتر جانا ہوگا۔
ایف بی آر کا بڑا قدم، ہفتے کی چھٹی ختم کردی