ٹرمپ انتظامیہ کا بڑا اقدام، یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین برطرف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی حکومت نے بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ (یو ایس ایڈ) کو مکمل طور پر بند کرنے اور اس کے تمام غیر ملکی دفاتر ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس اقدام کے تحت ہزاروں امریکی سفارت کاروں، مقامی ملازمین اور سرکاری اہلکاروں کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق، جمعے کے روز امریکی کانگریس کو اطلاع دی گئی کہ یو ایس ایڈ کے تمام ملازمین کو ستمبر تک برطرف کر دیا جائے گا اور اس کے کئی کام اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں ضم کر دیے جائیں گے۔
یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکا فرسٹ پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کی نگرانی ان کے مشیر ایلون مسک کر رہے ہیں۔ یو ایس ایڈ کے ایک سابق اعلیٰ عہدیدار نے اس فیصلے کو "ادارے کا مکمل خاتمہ" قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، 10 ہزار سے زائد غیر ملکی شہریوں کو برطرفی کے نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں، جن کا اطلاق اگست میں ہوگا۔ اس کے علاوہ، امریکی سفارت کاروں اور سرکاری ملازمین کو بھی نوٹس بھیج دیے گئے ہیں، جو گزشتہ 60 سالوں سے یو ایس ایڈ کے تحت کام کر رہے تھے۔
ٹرمپ اور ایلون مسک نے یو ایس ایڈ پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے اسے "کرپٹ" اور "بائیں بازو کے انتہا پسندوں" کا ادارہ قرار دیا تھا۔ اس بندش کے نتیجے میں پانچ ہزار سے زائد امدادی پروگرام بند ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔
واضح رہے کہ یو ایس ایڈ دنیا بھر میں 60 سے زائد ممالک میں امدادی مشنز چلاتا رہا ہے، جن میں انسانی امداد، صحت اور ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یو ایس ایڈ کے
پڑھیں:
ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے ہارورڈ یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب یونیورسٹی نے حکومت کی جانب سے دی جانے والی مطالبات کی فہرست مسترد کر دی یہ مقدمہ بھی اسی تنازعے کا تسلسل ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے انکار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یونیورسٹی کو دی جانے 2.(جاری ہے)
2 ارب ڈالرز کی فنڈنگ منجمد کرنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی یونیورسٹی کو حصل ٹیکس استثنیٰ بھی ختم کرنے کی دھمکی دی تھی ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر کی جانب سے یونیورسٹی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ حکومتی مداخلت کے اثرات دیرپا اورشدید ہوں گے بعد ازاںوائٹ ہاﺅس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ہارورڈ جیسے اداروں کو کچھ کیے بغیر ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ملنے والی وفاقی امداد بند ہونے جا رہی ہے.
وائٹ ہاﺅس کے ترجمان ہیریسن فیلڈز کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کے فنڈز ایک استحقاق ہے اور ہارورڈ اس تک رسائی کے لیے درکار بنیادی شرائط پورے کرنے میں ناکام رہا ہے ہارورڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فنڈز منجمد کیے جانے کے نتیجے میں بچوں میں کینسر، الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں پر کی جانے والی اہم تحقیقات پر اثر پڑے گا. وفاقی عدالت میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے حالیہ ہفتوں میں، وفاقی حکومت نے ایسی اہم فنڈنگ اورپارٹنرشپس کو نشانہ بنایا ہے جن کے ذریعے اہم تحقیقات ممکن ہو پاتی ہیں درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا فنڈز روکنے کا مقصد ہارورڈ میں تعلیمی فیصلہ سازی پر کنٹرول حاصل کرنا ہے. ہارورڈ واحد یونیورسٹی نہیں جس کی حکومت نے امداد روکی ہے ٹرمپ انتظامیہ نے کارنل یونیورسٹی کو دی جانے والی ایک ارب ڈالرز جبکہ براﺅن یونیورسٹی کی 51 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ بھی روک دی ہے . دوسری جانب کولمبیا یونیورسٹی جو گزشتہ سال تک فلسطین حامی مظاہروں کا گڑھ سمجھی جاتی تھی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 40 کروڑ ڈالر کے وفاقی فنڈز روکے جانے کی دھمکی کے بعد حکومت کے کچھ مطالبات مان لیے ہیں.