پختونخوا میں سردی کو بریک لگ گئی؛ ہزاروں لوگوں نے عید سیاحتی مقامات پر منائی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں سردی کو بریک لگ گئی جب کہ ہزاروں لوگوں نے عید الفطر سیاحتی مقامات پر منائی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور اور گرد و نواح کے علاقوں میں گزشتہ شب بارش کے ساتھ تیز ہوائیں چلنے سے موسم خوشگوار ہوگیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش اور ہوائیں چلنے سے درجہ حرارت بھی گر گیا جب کہ بالائی علاقوں میں سردی ایک بار پھر ٹھہر گئی۔
سیاحوں کی عید
دوسری جانب عید الفطر کے موقع پر سیاحوں نے صوبے کے مشہور سیاحتی مقامات پر ڈیرے ڈالے اور اپنی خوشیاں دوبالا کیں۔ ٹورازم اتھارٹی کے مطابق عید کے تینوں دن 95 ہزار سے زائد سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا ۔ 42 ہزار 111 سیاحوں نے ناران اور 28 ہزار نے گلیات میں عید منائی۔
اسی طرح 16 ہزار 400 سیاحوں نے کمراٹ، 8 ہزار 483 نے کالاش کی سیر کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاحتی مقامات سیاحوں نے
پڑھیں:
ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
شاعرِ مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج ملک بھر میں نہایت عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے. علامہ اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے 87 برس بیت گئے لیکن ان کے اشعار اور افکار آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔ مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔ علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔ مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔ پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔