نوبیل انسٹی ٹیوٹ نے عمران خان کی نامزدگی کے دعویٰ کو سیاسی چال قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اوسلو: نوبیل انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی نوبیل انعام کے لیے نامزدگی کی خبروں کو سیاسی چال قرار دے دیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ناروے میں مقیم پاکستانی ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے کیا گیا۔
نوبیل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، کرسٹیان برگ ہارپ ویکن نے ناروے کے ایک معروف اخبار میں مضمون لکھا، جس میں انہوں نے نامزدگی کے دعوے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ہارپ ویکن کا کہنا تھا کہ نامزدگی کے باضابطہ اعلان سے پہلے اس کا چرچا کر کے ناروے میں بسنے والے پاکستانی ووٹروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سیاسی رہنما کی نوبیل انعام کے لیے نامزدگی کو اس انداز میں استعمال کیا گیا، جس سے نوبیل انعام کے وقار پر اثر پڑا۔
ناروے کی سینٹر پارٹی نے حالیہ دنوں میں عمران خان کی امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزدگی کا اعلان کیا تھا، جس پر مختلف حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا۔
نوبیل انسٹی ٹیوٹ نے واضح کیا کہ نوبیل انعام کی نامزدگی اور فیصلے کا ایک سخت ضابطہ کار ہوتا ہے، اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل انعام کے کے لیے
پڑھیں:
سائنسدانوں کا ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ
سائنس دانوں نے ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو اس سے قبل کسی انسان نے نہیں دیکھا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق محققین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ریٹینا میں مخصوص خلیات متحرک کرکے نیلے اور سبز رنگ کا مشاہدہ کیا جسے سائنس دانوں نے ’اولو‘ کا نام دیا جب کہ کچھ ماہرین کا کہنا تھا کہ نئے رنگ کی موجودگی پر مزید بحث ہو سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر اور سائنسی جریدے میں شائع اس تحقیق کے شریک مصنف نے پیش رفت کو ’قابل ذکر‘ قرار دیا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ نتائج کی بنیاد پر ممکنہ طور پر کلر بلائنڈنس پر مزید تحقیق کی جاسکتی ہے۔
نئے رنگ کی دریافت کے تجربے میں حصہ لینے والے 5 افراد میں شامل پروفیسر این جی نے کہا کہ ’اولو کسی بھی رنگ سے زیادہ بھرا ہوا ہے جسے آپ حقیقی دنیا میں دیکھ سکتے ہیں‘۔
ٹیم کے تجربے کے دوران محققین نے ہر شرکا کی ایک آنکھ کی پتلی میں لیزر بیم چمکائی، اس مطالعے میں 5 افراد شامل تھے جن میں سے چار مرد اور ایک خاتون تھیں۔
تحقیقی مقالے کے مطابق شرکا نے نئے رنگ کو او زیڈ نامی ڈیوائس میں دیکھا جو شیشے، لیزر اور آپٹیکل ڈیوائسز پر مشتمل ہے، اس سے قبل اس آلے کو یو سی برکلے اور واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ڈیزائن کیا اور اس مطالعہ میں استعمال کے لیے اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔
ریٹینا آنکھ کے پیچھے ٹشو کی ایک ہلکی حساس پرت ہے جو بصری معلومات کو وصول اور پروسیس کرتی ہے، یہ روشنی کو برقی سگنل میں تبدیل کرتی ہے ، جو پھر بصری اعصاب کے ذریعے دماغ میں منتقل ہوتی ہے ، جس سے ہمیں دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔
ریٹینا کون خلیات پر مشتمل ہوتا ہے، یہ خلیات رنگ کو سمجھنے کا کام کرتے ہیں، آنکھ میں 3 اقسام ایس ، ایل اور ایم کے کون خلیات ہوتے ہیں، اور ہر ایک بالترتیب نیلے ، سرخ اور سبز کے مختلف ویو لینتھ کے لیے حساس ہوتا ہے۔
تحقیقی مقالے کے مطابق نارمل ویژن میں کوئی بھی روشنی جو ایم کون سیل کو متحرک کرتی ہے اسے اس کے پڑوسی ایل اور / یا ایس کونز کو بھی متحرک کرنا چاہیے کیونکہ اس کا فنکشن ان کے ساتھ مل جاتا ہے۔
تاہم اس تحقیق میں بی بی سی نے اخبار کے حوالے سے بتایا کہ لیزر نے صرف ایم کونز کو متحرک کیا جو اصولی طور پر دماغ کو رنگین سگنل بھیجے گا جو قدرتی بصارت میں کبھی نہیں ہوتا، اس کا مطلب ہے ’اولو‘ کو حقیقی دنیا میں کسی شخص کی ننگی آنکھوں سے مخصوص محرک کی مدد کے بغیر نہیں دیکھا جاسکتا۔
تجربے کے دوران دیکھے گئے رنگ کی تصدیق کرنے کے لیے ہرفرد نے کنٹرول ایبل کلر ڈائل کو ایڈجسٹ کیا اور ’اولو‘ کا مشاہدہ کیا۔