ایس آئی ایف سی کی معاونت سے زرعی برآمدات میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آ باد:
پاکستان کی زرعی برآمدات میں ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے ذریعے تیزی دیکھنے کو ملی ہے جس سے عالمی منڈیوں تک رسائی آسان ہوئی ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی چین کو تل کی برآمدات میں 179 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے جو عالمی مارکیٹ میں پاکستانی زرعی مصنوعات کی پیشرفت کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی معاونت سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلیے بونا راست منصوبہ شروع
2025 کے پہلے دو ماہ میں 22,740 میٹرک ٹن تل چین کو برآمد کیے گئے ہیں، جو زرعی شعبے کے فروغ اور ملکی معیشت کو استحکام دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
زرعی پیداوار میں بہتری، جدید کاشتکاری طریقوں اور تجارتی آسانیوں کا نتیجہ بڑھتی ہوئی برآمدات میں دیکھنے کو ملا ہے۔
اس اضافے سے نہ صرف غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے، بلکہ پاکستان کی معیشت کو مزید فروغ ملنے کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی نے اقتصادی زونز کی اصلاحات کے لیے ایکشن پلان کی منظوری دے دی
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے زرعی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی پاکستان کے اقتصادی استحکام میں اہم کردار ادا کرے گی، جو آنے والے برسوں میں زرعی شعبے کی ترقی کو مزید تیز کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برآمدات میں ایف سی کی
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔