عید کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی بینچ میں کن اہم مقدمات کی سماعت ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
عید کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی بینچ میں کچھ مقدمات کی سماعت ہوگی جو خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ25 مئی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ایک بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ اُن کا لانگ مارچ ڈی چوک آنے کی کوشش نہیں کرے گا لیکن لانگ مارچ ڈی چوک آیا، اِس پر اُس وقت کی پی ڈی ایم حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی جس میں اٹارنی جنرل کی بجائے سینیئر وکیل سلمان اسلم بٹ کو سرکاری وکیل مقرر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات میں جے آئی ٹی کے سربراہ رہنے والے ڈی آئی جی پنجاب عمران کشور مستعفی کیوں ہوگئے؟
21 مارچ کو اِس مقدمے کی سماعت سلمان اسلم بٹ کی عدم پیشی کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی جو اب عید کے بعد سماعت ہو گی۔
9 مئی مقدمات9 اور 10 مئی سے متعلق مقدمات میں ضمانتوں پر رہائی پانے والے افراد کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں کہ اُن کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں۔
اِس مقدمے کی گزشتہ سماعت 10 مارچ کو ہوئی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رُکنی بینچ نے اِس مقدمے کی سماعت کی۔
اِس مقدمے میں پنجاب حکومت نے سینئر وکیل ذوالفقار عباس نقوی کو وکیل مقرر کیا ہے۔ گزشتہ سماعت پر ذوالفقار عباس نقوی نے عدالت سے تیاری کے لیے وقت مانگا جس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی تھی۔
فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائلفوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق مقدمہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے گزشتہ کئی ماہ سے زیرالتوا ہے۔
اِس مقدمے کی گزشتہ سماعت 13 مارچ جبکہ آئندہ سماعت 7 اپریل کے لیے مقرر ہے۔
سُپر ٹیکس سے متعلق مقدمہسپریم کورٹ آئینی بینچ میں ایک اہم مقدمہ سپر ٹیکس سے متعلق ہے۔
سپر ٹیکس بڑی انڈسٹریز اور 15 کروڑ سے زائد آمدن والے افراد پر عائد کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشتگردی سے متاثرہ افراد کی بحالی تھا، اس ٹیکس کے خلاف درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ آئینی بینچ میں جاری ہے اور 7 اپریل کو اِس کی دوبارہ سماعت ہو گی۔
ارشد شریف قتل کیسصحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق مقدمہ بھی سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سامنے زیرِالتوا ہے۔
مزید پڑھیے: ارشد شریف کیس: ریاست نے سپریم کورٹ کے سامنے جرم تسلیم کر لیا، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
گزشتہ سماعت 7 مارچ کو ہوئی جس میں عدالت نے اِس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ کینیا کی ہائیکورٹ کی جانب سے جاری فیصلے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا۔
کینیا ہائیکورٹ کے فیصلے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے آئینی بینچ نے ایک ماہ کے لیے سماعت ملتوی کی تھی جو ممکنہ طور پر 7 اپریل کو ہو گی۔
2024 انتخابی دھاندلی کیسپاکستان تحریک انصاف اور شیر افضل مروت کی انتخابی دھاندلی سے متعلق درخواستوں پر اعتراضات کے ساتھ سماعت بھی عید کی چھٹیوں کے بعد ہو گی۔
28 فروری گزشتہ سماعت پرجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اِن درخواستوں پر نمبرز لگانے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔
آئینی بینچ نے وکلا کو ہدایت کی رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف تیار کریں۔
ججز ٹرانسفر کیساِسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان، سندھ اور لاہور ہائیکورٹس سے بذریعہ ٹرانسفر منتقل ہونے والے ججز کا معاملہ بھی کافی اہم ہے اور اِس کو لاہور ہائیکورٹ بار کے ساتھ ساتھ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں چیلینج کیا ہوا ہے۔
گو کہ یہ معاملہ ابھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا لیکن عید کی چھٹیوں کے بعد مقرر ہو سکتا ہے۔
خیبر پُختونخوا میں اسکولوں کی حالتِ زاراس بارے میں آئینی بینچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
گزشتہ سماعت پر آئینی بینچ نے تمام صوبائی متعلقہ سیکریٹریز کو طلب کیا ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری تعلیم اور سیکریٹری خزانہ ہزارہ انٹرچینج پہنچ چُکے ہیں جبکہ سیکریٹری مواصلات کی جانب میڈیکل جمع کرایا گیا۔
اِس پر آئینی بینچ نے تمام سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر تمام سیکریٹریز حاضر ہوں۔ مزید سماعت 9 اپریل کو ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ اہم مقدمات سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اہم مقدمات سپریم کورٹ عید کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ ا گزشتہ سماعت ا س مقدمے کی کی سماعت سماعت ہو کے خلاف کورٹ کے کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اسکا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا اور چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف بی جے پی رکن پارلیمان نشی کانت دوبے کے بیان پر سیاسی ہنگامہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ سوچی سمجھی حکمت عملی اور سازش ہے۔ انہوں نے براہ راست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو نشانے پر لیتے ہوئے کہا ہے کہ دوبے اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اس طرح کے بیانات وزیر اعظم کی خاموش منظوری کے بغیر نہیں دے سکتے۔ پون کھیڑا نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ بی جے پی کی طرف سے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پر حملہ ایک تجرباتی سیاسی حملہ ہے، جو اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ سپریم کورٹ بی جے پی کے غیر آئینی اقدامات پر روک لگا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اس کا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ، پلیسز آف ورشپ ایکٹ اور اپوزیشن ریاستوں میں گورنروں کے کردار جیسے معاملات پر بی جے پی کو اس لئے تکلیف ہے کہ سپریم کورٹ نے ان کے سیاسی عزائم پر روک لگا دی ہے۔ تاہم پون کھیڑا کی اصل توجہ اس بات پر مرکوز رہی کہ یہ سب بیانات ایک خاص مقصد کے تحت دیے جا رہے ہیں اور وزیر اعظم کی خاموشی خود ایک سوال بن چکی ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں بھی پون کھیڑا نے نشی کانت دوبے کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی عدالت کی آزادی اور احترام پر یقین رکھتی ہے تو دوبے پر کیا کارروائی کی گئی ہے، کیا انہیں شوکاز نوٹس دیا گیا، کیا ان سے وضاحت طلب کی گئی، اگر نہیں، تو کیا ہم یہ مان لیں کہ بی جے پی اس بیان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ پون کھیڑا نے مزید کہا کہ بی جے پی کی سیاست اب عدالت عظمیٰ کو بھی نشانہ بنانے لگی ہے، کیونکہ وہ اس کی راہ میں آئینی رکاوٹ بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض چند افراد کے بیانات نہیں، بلکہ آئین کے خلاف ایک ذہن سازی کی مہم ہے۔
اس درمیان معروف وکیل انس تنویر نے نشی کانت دوبے کے خلاف سپریم کورٹ میں فوجداری توہین عدالت کی کارروائی کے لئے اٹارنی جنرل کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے دوبے کے بیان کو انتہائی توہین آمیز اور عدالت کی ساکھ کو مجروح کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انس تنویر کا کہنا ہے کہ دوبے نے سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر قانون سپریم کورٹ کو ہی بنانا ہے تو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو بند کر دینا چاہیئے، جو آئینی اداروں کے درمیان عدم توازن پیدا کرنے والی بات ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو مبینہ طور پر ملک میں خانہ جنگی کا ذمہ دار ٹھہرانے پر بھی سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ بیان نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ ملک کی عدلیہ کے وقار کے لئے خطرناک بھی ہے۔
اس معاملے پر کانگریس کے دیگر لیڈران بھی میدان میں آ گئے ہیں۔ جے رام رمیش نے بی جے پی کی وضاحت کو صرف ڈیمیج کنٹرول قرار دیا اور کہا کہ صرف زبانی فاصلہ بنانے سے کچھ نہیں ہوگا، بی جے پی کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ آئین کے ساتھ کھڑی ہے یا ایسے بیانات دینے والے افراد کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ نریندر مودی اور بی جے پی قیادت اس بڑھتے دباؤ کا جواب کس انداز میں دیتی ہے اور آیا نشی کانت دوبے کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ واضح ہے کہ سپریم کورٹ پر حملے بند ہوں اور بی جے پی کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہو۔