سنہ 2021 میں افغانستان سے اپنا بوریا بستر لپیٹنے وقت امریکا اربوں ڈالر کے اپنے جنگی ہتھیار بشمول متعدد طیارے اور بلیک ہاکس ہیلی کاپٹرز اسی سرزمین پر چھوڑگیا تھا اور اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وہ سامان حرب واپس لینا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے امریکا کو مطلوب دہشتگرد کیسے پکڑا؟

جہاں تک اپنے ہتھیار اور جہاز  و ہیلی کاپٹرز افغانستان میں ہی چھوڑ کر جانے کا سوال ہے تو اس وقت امریکا کی جانب سے یہ تاثر دیا گیا تھا کہ وہ سامان اور جہاز ملک میں ہر شہر پر اپنا قبضہ جماتے ہوئے تیزی سے کابل کی جانب بڑھتے طالبان سے نمٹنے کے لیے افغان فوج کے کام آئیں گے جبکہ اس وقت ایک رائے یہ بھی تھی کہ امریکا نے وہ اسلحہ جان بوجھ کر طالبان کے لیے چھوڑ دیا تھا اور اس کو یہ بھی پتا تھا کہ افغان فوج طالبان جنگجوؤں سے نہیں لڑ سکے گی۔یاد رہے کہ طالبان اور امریکا کے مابین کامیاب معاہدے کے بعد امریکا نے اعلان کردیا تھا کہ وہ 11 ستمبر 2021 کو افغناستان چھوڑ جائے گا لیکن پھر اس کی فوجیں پہلے ہی ملک چھوڑ گئیں اور 15 اگست کو طالبان نے کابل پر اپنا قبضہ جمالیا اور امریکا کی اتنی تربیت لینے والی افغان فوج دیکھتی ہی رہ گئی۔

واضح رہے کہ امریکا 20 سال افغانستان میں رہا اور اس دوران طالبان کو امریکا اور نیٹو کی زمینی افواج سے تو اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا لیکن اگر انہیں کوئی مشکل پیش آتی تھی تو وہ خصوصاً دشمنوں کے فائٹر جہازوں کی وجہ سے آتی تھی جن کے حملوں کا ان کے پاس کوئی توڑ نہیں ہوتا تھا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت افغان ایئرفورس کے پاس 170 کے قریب طیارے اور بلیک ہاکس تھے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ امریکا نے وہ تمام وہیں چھوڑ دیے یا کچھ ساتھ لے گیا۔ لیکن چھوڑے جانے والے جہازوں اور ہیلی کاپٹرز بہرحال بہت زیادہ تھی۔ علاوہ ازیں امریکا نے جو حربی سامان افغانستان میں چھوڑا اس کی کل مالیت 7 ارب ڈالر سے 10 ارب ڈالر کے درمیان بتائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیے: افغانستان میں زلمے خلیل زاد کی واپسی ایک نیا گیم پلان جس کا نشانہ پاکستان ہے: برگیڈئیر آصف ہارون

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب افغان فوج کے پاس جنگی ایئر کرافٹس موجود تھے تو انہوں نے کابل کی جانب بڑھتے ہوئے طالبان جنگجوؤں پر کیوں نہیں استعمال کیا اور بغیر لڑے ہی میدان خالی کرگئے۔ تو اس کی ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کے موقعے پر فائٹر جہازوں کے جتنے بھی غیر ملکی ٹیکنیشنز تھے وہ بھی افغانستان سے نکل گئے۔ حالاں کہ پہلے امریکی حکام نے افغان ایئر فورس کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے جہاز اور ماہرین کچھ عرصہ افغانستان میں ہی رہیں گے۔

 اس صورتحال پر ہکا بکا ہوکر افغان ایئر فورس نے امریکی حکام سے پوچھا کہ جب جہازوں کی دیکھ بھال کرنے والے ٹیکنیشن ہی نہیں ہوں گے تو ان کے پائلٹس جہاز کیسے استعمال کریں گے۔

مزید پڑھیں: سی آئی اے کی معلومات پر کابل دھماکے کا ماسٹر مائنڈ شریف اللہ گرفتار

اس پر امریکی حکام نے کہا کہ چوں کہ ہماری سیکیورٹی بھی اب افغانستان میں نہیں رہے گی اس لیے جہازوں کی مینٹیننس اور دیکھ بھال کی ذمے دار غیر ملکی کمپنی نے بھی کہہ دیا ہے کہ ان کے ٹینکیشن یہاں نہیں رہیں گے۔ تاہم پھر کمپنی نے یہ پیغام دیا کہ اگر افغان فوج کو جہازوں کے لیے ٹیکنیکل مدد چاہیے ہوگی تو وہ ویڈیو لنک پر کمپنی سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ اب ظاہر ہے یہ افغان ایئر فورس کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ فائٹر جہازوں کی مینٹیننس ویڈیو لنک پر دیکھ دیکھ کر کرپائیں اور پھر اس حوالے سے انہیں پڑوسی ممالک کی جانب سے بھی کوئی باقائدہ معاونت نہ مل سکی جس کے باعث جہاز ہوتے ہوئے بھی وہ انہیں طالبان کے خلاف استعمال کرنے سے قاصر رہے۔ علاوہ ازیں جب طالبان 15 اگست کو کابل فتح کرنے پہنچے تو عین اسی وقت افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی چپ چاپ ملک چھوڑ گئے تھے نتیجتاً طالبان کو دارالخلافے کے کنٹرول کے حصول اور ایوان صدر میں گھستے وقت کسی افغان فوجی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اشرف غنی افغان ایئرفورس امریکی اسلحہ امریکی افواج امریکی جنگی جہاز طالبان کابل فال نیٹو افواج.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان ایئرفورس امریکی اسلحہ امریکی افواج امریکی جنگی جہاز طالبان کابل فال افغان ایئر فورس افغانستان میں افغان فوج امریکا نے جہازوں کی کی جانب یہ بھی تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

اسحاق ڈار سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات کیلئے کابل روانہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات کرنے کیلئے کابل روانہ ہو گئے۔

اعلیٰ سطح کا وفد بھی نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ کابل روانہ ہوا ہے۔

نور خان ایئر بیس پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں، افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، کوشش ہو گی کہ دونوں ممالک مل کر کام کریں۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ کچھ عوصے سے دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری رہی ہے، وزیراعظم سمیت سب نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان کیساتھ بات چیت کی جائے

دورے کے دوران اسحاق ڈار افغان عبوری وزیرِ اعظم اور افغان نائب وزیرِ اعظم برائے اقتصادی امور سے ملاقاتیں کریں گے۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے دوران افغان ہم منصب امیر خان متقی سے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے جس میں سکیورٹی، تجارت، رابطوں اور عوامی تعلقات سمیت تمام امور پر بات ہو گی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
  • افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
  • افغانستان کسی کو غلط سرگرمی کیلئے اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے گا، اسحاق ڈار
  • کابل؛ اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، امن وامان کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، اسحاق ڈار
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے۔ 
  • اسحاق ڈار سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات کیلئے کابل روانہ
  • اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل روانہ