دُنیا کے غیر آباد علاقے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیکس سے بچ نہ سکے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
واشنگٹن:
صدر ٹرمپ نے دُنیا کے بیشتر غریب اور امیر ممالک کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کئے وہیں ایسے علاقوں پر بھی ٹیکس عائد کر دیا جہاں دور دور تک کوئی انسانی آبادی نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ہرڈ اور میک ڈونلڈ جزائر سے آنے والی اشیاء پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جزائر آسٹریلیا کا حصہ ہیں اور انٹارکٹیکا کے کسی بھی دوسرے علاقے کے مقابلے میں قریب واقع ہیں، تاہم یہ مکمل طور پر غیر آباد ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا عالمی تجارت پر بڑا فیصلہ، یورپی یونین اور 46 ممالک پر بھاری ٹیکس عائد
اس کے علاوہ امریکی صدر نے ناروے کے دور افتادہ علاقوں سلوبارڈ اور جان میئن کی مصنوعات پر بھی 10 فیصد محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں ایک نیا رخ ہے، لیکن قطب شمالی سے بھی زیادہ دور ان علاقوں سے برآمد ہونے والی اشیاء کے بارے میں ابھی تک تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے، جس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کون سی مصنوعات ان علاقوں سے امریکہ میں درآمد کی جاتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے رواں مالی سال 2024-2025 کیلئے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ہفتے کی چھٹی منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ریونیو ڈویژن کی طرف سے تمام لارج ٹیکس آفسز (ایل ٹی اوز)، مِیڈیم ٹیکس آفسز (ایم ٹی اوز)، کارپوریٹ ٹیکس آفسز (سی ٹی اوز) اور ریجنل ٹیکس آفسز (آر ٹی اوز) کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تمام فیلڈ فارمشنز کو لکھے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ 30 جون 2025 تک ہفتہ کے دن معمول کے مطابق دفتری اوقات میں کام کریں گے۔
مراسلے کے مطابق یہ فیصلہ محصولات کی وصولی کے عمل کو موٴثر بنانے اور اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، 30 جون 2025 تک تمام ٹیکس آفس کی بروز ہفتہ کی چھٹی منسوخ کی گئی ہے۔
ایف بی آر نے اپنے تمام دفاتر پر زور دیا کہ وہ ایک جامع حکمت عملی اپنائیں، جس پر زیادہ سے زیادہ ریونیو کے سلسلے کو فوکس کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق، متعلقہ اداروں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنی کارکردگی میں بہتری لائیں اور قانون نافذ کرنے کے اقدامات میں تاخیر نہ کریں تاکہ قومی خزانے کو درکار وسائل بروقت دستیاب ہو سکیں۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حال ہی میں پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے اپنے سالانہ ٹیکس ہدف کو 12,970 ارب روپے سے کم کرکے 12,370 ارب روپے کرنے کی اجازت دی تھی اورنظرثانی کے باوجود ایف بی آر کو مسلسل دباوٴ کا سامنا ہے کیونکہ مالی سال 25 کے پہلے نو ماہ کے لیے اس کا ریونیو شارٹ فال پہلے ہی 700 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔