Nawaiwaqt:
2025-12-14@09:45:27 GMT

عوام اور افواج کا عزم وطن کو محفوظ بناتا ہے: آرمی چیف

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

عوام اور افواج کا عزم وطن کو محفوظ بناتا ہے: آرمی چیف

اسلام آباد  (خبرنگار خصوصی)  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جنوبی وزیرستان کے علاقہ وانا اور ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ چیہکان کا دورہ کیا اور مغربی سرحد پر تعینات افسران اور جوانوں کے ساتھ عید الفطر منائی۔ آرمی چیف نے جوانوں کے ساتھ نماز عید ادا کی اور پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے پاک فوج کے جوانوں کو عید الفطر کی مبارکباد دیتے ہوئے ان کی غیر متزلزل لگن اور قوم کی مثالی خدمت کے عزم کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا عزم اور جذبہ نہ صرف ہمارے وطن کو محفوظ بناتا ہے بلکہ پاکستان سے آپ کی گہری محبت کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کی کارکردگی کو سراہا جنہوں نے ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔ آرمی چیف نے ان کی انتھک کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کامیابیوں کو شہداء اور امن و استحکام کے عظیم نصب العین سے وابستہ پرعزم لوگوں کی قربانیوں سے منسوب کیا۔ آرمی چیف کی آمد پر کور کمانڈر پشاور نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ا رمی چیف

پڑھیں:

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

محمد آصف

انسانی تاریخ کے ہر دور میں آزادیِ اظہار کی جدوجہد دراصل وقار، شناخت اور طاقت کی جدوجہد رہی ہے ، مگر شاید کسی دور میں یہ جدوجہد اتنی پیچیدہ، خاموش اور خطرناک نہیں رہی جتنی آج ہے ۔ جدید دنیا، جو بظاہر حقوق، جمہوریت اور ڈیجیٹل آزادی کے نعروں سے سجی ہوئی ہے ، درحقیقت آزادیِ اظہار کے خلاف ایک غیر اعلانیہ جنگ کی گواہ بن چکی ہے ۔ایسی جنگ جو بظاہر عوامی تحفظ، ملکی مفاد، سماجی ہم آہنگی یا اخلاقی تحفظ کے نام پر لڑی جاتی ہے ، مگر اس کا اصل نتیجہ انسانی زبان، ذہن اور سوچ کو محدود کرنا ہے ۔ اس جنگ میں نہ جیلیں ہمیشہ نظر آتی ہیں نہ بندوقیں؛ بلکہ یہ جنگ کینسل کلچر، ڈیجیٹل پروپیگنڈا، منتخب غصے ، سوشل میڈیا ہجوم، جدید نگرانی، اور ایسے قوانین کے ذریعے لڑی جا رہی ہے جو اختلاف کو بدعنوانی اور سوال کو غداری بنا دیتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بولنے کے بجائے خاموش رہنا زیادہ محفوظ لگتا ہے ، سچ کہنے کے بجائے چلن کا ساتھ دینا آسان لگتا ہے ، اور زندہ رہنے کی خواہش سچائی پر غالب آ جاتی ہے ۔ اس بدلتے ہوئے عالمی ماحول میں انسان ایک تلخ حقیقت کو محسوس کرتا ہے : بہت سی جگہوں پر لوگ قوت کے زور سے نہیں، بلکہ خوف کے باعث خاموش ہیں۔ ملازمت کھونے کا خوف، غلط سمجھے جانے کا خوف، کردار کشی کا خوف، قانونی کارروائی کا خوف، یا سماجی بائیکاٹ کا خوف ، یہ سب انسانی زبان کو قید میں رکھنے کے نئے ہتھیار ہیں۔ پہلے ظالم حکومتوں کو لوگوں کو خاموش کرانے کے لیے طاقت استعمال کرنا پڑتی تھی، مگر آج معاشرہ خود اپنے اندر ایسے خوف پیدا کر چکا ہے جو انسان کو اپنی زبان پر خود ہی تالے لگا دینے پر مجبور کرتا ہے ۔
ٹیکنالوجی، جسے کبھی آزادیِ اظہار کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھا گیا تھا، آج ستم ظریفی سے سب سے مضبوط ہتھیار بن چکی ہے ۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، جو ایک وقت میں ہر آواز کو جگہ دینے کا وعدہ کرتے تھے ، اب نفرت، پروپیگنڈا، الگورتھم کنٹرول، حکومتی نگرانی اور ڈیجیٹل ہجوم کے میدانِ جنگ بن گئے ہیں۔ یہاں ایک پوسٹ، ایک غلط فہم جملہ، یا ایک اختلافی رائے انسان کی نوکری، شہرت یا سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے ۔ جب رائے عامہ غصے کے جذبات سے بھری ہو، تو آزادیِ اظہار بہادر افراد کا حق بن جاتا ہے اور عام لوگوں کے لیے ایک خطرہ۔یہ مسئلہ صرف آمرانہ ریاستوں تک محدود نہیں؛ جمہوریتیں بھی اس بیماری سے متاثر ہو چکی ہیں۔”نفرت انگیز تقریر”، ”غلط معلومات” اور ”قومی سلامتی” جیسے عنوانات کے تحت ایسے قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں جو اصل میں ناقدین، صحافیوں اور مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ریاستیں شہریوں کو نقصان دہ مواد سے بچانے کے نام پر وہ مواد بھی فلٹر کر دیتی ہیں جو حکومتی بدانتظامی، کرپشن یا ناانصافی کو بے نقاب کرتا ہو۔ ڈیجیٹل دنیا کا عوامی میدان اب عملی طور پر جسمانی میدان سے زیادہ پابند ہو گیا ہے ، اور آزادانہ بولنا حساب کتاب کا محتاج ہو چکا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ معاشرے نے بھی خاموشی تھوپنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے ۔ سیاسی اور سماجی تقسیم نے لوگوں کو ایسے گروہوں میں بانٹ دیا ہے جہاں اختلافِ رائے دشمنی بن جاتا ہے ۔ ہر شخص اپنے جیسے سوچنے والوں میں گھرا ہوا ہے ، اور معمولی اختلاف بھی شدید ردعمل کا باعث بنتا ہے ۔
غلط سمجھ لیے جانے کا خوف، حملہ کیے جانے کا خوف، یا مذاق بن جانے کا خوف لوگوں کو سوچنے سے نہیں بلکہ بولنے سے ڈراتا ہے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہزاروں اہلِ فکر لوگ اس لیے خاموش ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کی بات کو سنے بغیر مسترد کر دیا جائے گا۔ جب ہر اختلاف ذاتی حملہ سمجھا جائے اور ہر سوال نظریاتی دشمنی قرار دیا جائے ، تو مکالمہ مر جاتا ہے ۔ خاموشی کے اس بڑھتے ہوئے رجحان میں سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ جب لوگ بولنا چھوڑ دیتے ہیں تو معاشرے سوچنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ترقی، انصاف اور اصلاح ہمیشہ سوال اٹھانے اور سچ
بولنے سے جنم لیتے ہیں۔ جب معاشرے میں خاموشی چھا جاتی ہے تو جھوٹ پھلتا پھولتا ہے ، کرپشن بڑھتی ہے اور ظلم معمول بن جاتا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرتا جہاں زبانیں خوف سے بند ہوں۔ آزادیِ اظہار کا خاتمہ فکری موت کا آغاز ہوتا ہے ۔ پھر بھی امید مکمل ختم نہیں ہوئی۔ دنیا بھر میں ایسے صحافی، لکھاری اور کارکن موجود ہیں جو خطرات کے باوجود سچ لکھتے ہیں، حکمرانوں کو چیلنج کرتے ہیں، اور عوام کی آنکھیں کھولتے ہیں۔ لیکن صرف بہادری کافی نہیں؛ معاشروں کو برداشت، مکالمے ، اختلاف کی عزت، اور سننے کی
تہذیب دوبارہ سیکھنا ہوگی۔ حکومتوں کو سمجھنا ہوگا کہ زبانیں باندھنے سے ملک مضبوط نہیں ہوتے بلکہ کمزور ہوتے ہیں۔ اداروں کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ آزادیِ اظہار صرف بولنے کا حق نہیں، بلکہ دوسروں کی آواز کو برداشت کرنے کی ذمہ داری بھی ہے ۔
آزادیِ اظہار پر یہ جنگ کسی ایک قانون، تحریک یا انقلاب سے ختم نہیں ہوگی۔ یہ تب ختم ہوگی جب معاشرے یہ سمجھ لیں گے کہ خاموشی حفاظت نہیں بلکہ شکست ہے ۔ جب لوگ سمجھ جائیں گے کہ سچ بولنا خطرناک ہو سکتا ہے ، مگر سچ چھوڑ دینا جان لیوا ہے ۔ اصل نقصان آواز اٹھانے میں نہیں، بلکہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو جانے میں ہے ۔ کیونکہ جس دن انسان خوف کے باعث چپ ہو جائے ، اُس دن صرف اس کی آواز نہیں مرتی اس کی انسانیت بھی مر جاتی ہے ۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • آئی ایس پی آر نے اسرار کی آواز میں ’’پاک سرزمینوں‘‘ نیا ملی نغمہ ریلیز کر دیا 
  • شام میں امریکی اور شامی فوجیوں کے مشترکہ گشت کے دوران فائرنگ، متعدد زخمی
  • شام: امریکی اور شامی افواج کے مشترکہ گشت پر فائرنگ، کئی فوجی زخمی
  • 1971 کی جنگ، پاکستان آرمی کے جوانوں کی بہادری کی لازوال داستانیں
  • پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل
  • انسانی اسمگلنگ روکنے کی ہماری کوششوں کو سراہا گیا ہے: وزیراعظم
  • جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!
  • پاکستانی و چینی افواج کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق جاری
  • چین اور پاکستان کی افواج کی مشترکہ انسداد دہشت گردی مشق،ڈرلز کا عملی مظاہرہ
  • پاک فوج، چینی پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ انسداد دہشتگردی مشق