بلوچستان میں احتجاج جاری، اختر مینگل کا آج احتجاج کے اگلے مرحلے کا اعلان کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
رائٹس ایکٹوسٹس کی حالیہ گرفتاریوں کے خلاف بی این پی کا احتجاج چھٹے روز میں داخل ، بلوچستان میںوائی فائی پھر بند، حکومتی وفد اور سردار اختر مینگل کے درمیان بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا
ہمارے جائز مطالبات پر مذاکرات کے لیے کل جو حکومتی وفد آیا تھا، ان کے پاس آزادانہ بات کرنے کا اختیار نہیں تھا، وہ ’پیغام رساں‘ تھے اور ان کے پاس کوئی پاور نہیں تھی، اختر مینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی(بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل آج (جمعرات) کو احتجاج کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے جبکہ رائٹس ایکٹوسٹس کی حالیہ گرفتاریوں کے خلاف ان کا احتجاج چھٹے روز میں داخل ہو گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومتی وفد اور سردار اختر مینگل کے درمیان بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔سردار اختر مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف وڈھ سے کوئٹہ تک ’لانگ مارچ‘ کا اعلان کیا تھا۔دھرنا اس وقت لک پاس پر جاری ہے ، جہاں ظہور احمد بلیدی، بخت محمد کاکڑ اور سردار نور احمد بنگلزئی پر مشتمل صوبائی حکومت کا وفد بی این پی-مینگل کے سربراہ سے مذاکرات کے لیے پہنچا تھا، لیکن انہیں دھرنا ختم کرنے پر راضی نہ کر سکا تھا۔آج سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وہ 3 اپریل ( جمعرات) کو شام 5 بجے نئے احتجاجی سلسلے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جائز مطالبات پر مذاکرات کے لیے کل جو حکومتی وفد آیا تھا، ان کے پاس آزادانہ بات کرنے کا اختیار نہیں تھا، مزید کہنا تھا کہ وہ ’پیغام رساں‘ اور ان کے پاس کوئی پاور نہیں تھی، جو ‘ان لوگوں کے پاس ہے جو اس صوبے کو حقیقی معنوں میں کنٹرول کرتے ہیں‘۔سربراہ بی این پی مینگل کا کہنا تھا کہ ہم 3 اپریل 2025 کو احتجاج کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے ، مزید کہا کہ اگر انہیں (حکومت) یقین ہے کہ وہ ان مذاکرات سے ہماری توجہ ہٹا سکتے ہیں، تو یہ بات واضح ہے کہ انہوں نے ایک بار پھر غلط اندازہ لگایا ہے۔ ایک علیحدہ پوسٹ میں سردار اختر مینگل نے لکھا کہ پورے بلوچستان میں انٹرنیٹ کا ’بلیک آؤٹ‘ ہو چکا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کل رات سے بلوچستان میں تمام سیلولر نیٹ ورکس اور وائی فائی بند کر دیے گئے ، اس بلیک آؤٹ کا واحد مقصد مظلوموں کی آواز کو خاموش کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سینئر اراکین دھرنے میں شامل ہونے جا رہے تھے ، لیکن ان کو منزل تک پہنچنے سے روک دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ خندقیں کھودی گئی ہیں، مزید کنٹینر رکھے گئے اور فورسز کے اضافی دستے تعینات کر دیے گئے ، حکومت اپنے داغ دھونے کے لیے جو بھی کوشش کرتی ہے وہ اسے مزید داغدار کر دیتی ہے ۔ واضح رہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے جمعہ کی صبح تقریباً 9 بجے سردار اختر مینگل کے آبائی قصبے وڈھ سے کوئٹہ کے لیے مارچ شروع کیا تھا۔26 مارچ کو بی این پی۔مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے 250 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا، جبکہ مارچ کے شرکا مستونگ کے قریب پہنچے تھے تو ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا تھا، تاہم سردار اختر مینگل اور دیگر محفوظ رہے تھے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بلغاریہ: کرپشن کے خلاف عوامی احتجاج پر وزیراعظم عہدے سے مستعفی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلغاریہ کے وزیر اعظم روزن ژیلیاژکوف نے پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی کارروائی سے چند منٹ قبل عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بلغاریہ کے وزیر اعظم نے معاشی پالیسیوں اور کرپشن کے خلاف عوامی احتجاج کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا، انہوں نے استعفیٰ ٹیلی وژن پر خطاب میں پیش کیا۔
خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری اتحادی حکومت کا اجلاس ہوا جس میں ہم نے موجودہ صورتحال، اپنے سامنے موجود چیلنجز اور وہ فیصلے جنہیں ہمیں ذمے داری کے ساتھ کرنا ہے ان پر گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری خواہش ہے کہ ہم اُس معیار پر پورا اتریں جس کی عوام ہم سے توقع رکھتے ہیں، طاقت عوام کی آواز سے جنم لیتی ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند منٹ بعد ہی پارلیمنٹ میں ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی۔
روزن ژیلیاژکوف نے متنازع 2026 کا بجٹ واپس لینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے باوجود بدھ کی شب دارالحکومت صوفیہ اور دیگر شہروں میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
مظاہرین مجوزہ ٹیکس اور سماجی تحفظ کی شراکتوں میں اضافے سے ناراض تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کرپشن کو مدد فراہم کرے گی اور عام شہری اپنی روزمرّہ زندگی میں کوئی بہتری نہیں دیکھ سکیں گے۔