امریکہ، ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء کا غزہ جنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے بعد 17 ویں مہینے کے موقع پر 17 منٹ کی "علامتی موت” اور علامتی جنازوں کے ذریعے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف احتجاج کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی یونیورسٹیوں میں غزہ جنگ کیخلاف پھر سے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ امریکی ریاست میساچوسٹس میں ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء نے غزہ میں فلسطینی نسل کشی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے بعد 17 ویں مہینے کے موقع پر 17 منٹ کی "علامتی موت” اور علامتی جنازوں کے ذریعے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں قابض اسرائیلی جرائم کے خلاف نعرے درج تھے۔ انہوں نے جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کیمپس اور کولمبیا یونیورسٹی سمیت دیگر یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے والی اختلافی آوازوں کو دبانے کی شدید مذمت کی۔ مظاہرین نے غزہ کی پٹی پر جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام روکا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئی ایس او کے زیراہتمام ملتان پریس کلب کے اسرائیل کے خلاف احتجاجی ریلی
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ غزہ و فلسطین میں بہتا ہوا بے گناہ مسلمانوں کا خون، چیخیں مارتی ماں، معصوم بچوں کی لاشیں، اور تباہ شدہ گھروں کے یہ سب صرف ایک خطے کا المیہ نہیں بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام ملتان پریس کلب کے سامنے احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں غزہ میں جاری حالیہ جارحیت ،او آئی سی قرار داد اور شراکہ تنظیم اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی گئی، فلسطینی شہدا بچے، مردوں اور خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی، شرکاء ریلی سے صوبائی رہنما حسن رضا اور ضلعی صدر علی مصدق نے کہا کہ غزہ و فلسطین میں بہتا ہوا بے گناہ مسلمانوں کا خون، چیخیں مارتی ماں، معصوم بچوں کی لاشیں اور تباہ شدہ گھروں کے یہ سب صرف ایک خطے کا المیہ نہیں بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے، ہر دن ایک قیامت ہے جو فلسطینی مسلمانوں پر ٹوٹتی ہے اور ہر رات ایک اندھیرا ہے جو ہماری بے حسی کو مزید عیاں کرتا ہے لیکن سب سے زیادہ تکلیف دہ منظر وہ نہیں جو غزہ میں ہے بلکہ وہ خاموشی ہے جو مسلم وعرب حکمرانوں کے محلات میں گونج رہی ہے، وہ زبانیں جو کبھی اسلام کے دفاع کی بات کرتی تھیں آج سامراجی طاقتوں کے تلوے چاٹنے میں مصروف ہیں۔
رہنمائوں نے کہا کہ وہ ہاتھ جو مظلوم کی مدد کیلئے اٹھنے چاہیے تھے آج صرف کاروباری معاہدوں پر دستخط کرنے کیلئے حرکت میں آتے ہیں، قرآن ہمیں بار بار یاد دلاتا ہے اللہ کو ظالموں کے اعمال سے غافل نہ سمجھو، غزہ کی مائیں اپنے بچوں کو کفن پہنا کر دفنا رہی ہیں اور تم چمکتی میزوں پر بیٹھ کر سودے طے کر رہے ہو تمہاری فوجیں اپنے ہی عوام کو دبانے میں مصروف ہیں، لیکن فلسطین کیلئے ایک قدم نہیں اٹھتا، جان لو وقت قریب ہے جب یہ خاموشی تمہارے لیے وبال بنے گی، جب زمین کانپے گی اور اللہ کا قہر تم پر نازل ہوگا یہ وقت ہے جاگنے کا، ابھی بھی وقت ہے کہ اپنے دلوں کو جھنجھوڑو ظلم کے خلاف کھڑے ہو جاو، مظلوم کا ساتھ دو ورنہ وہ دن دور نہیں جب تاریخ تمہیں رسوائے زمانہ قرار دے گی۔