بیجنگ :مارچ 2025 کے آخر میں بوآؤ ایشیائی فورم کا سالانہ اجلاس 2025 اورزونگ گوان چھون فورم کا سالانہ اجلاس بالترتیب ہائی نان اور بیجنگ میں منعقد ہوئے۔ بوآ ؤ ایشیائی فورم میں “بدلتی ہوئی دنیا میں ایشیا کے مستقبل کی تخلیق” پر مختلف ممالک کے درمیان ڈائیلاگ کیا گیا، جبکہ زونگ گوان چھون فورم نے “نئے معیار کی پیداواری قوت اور عالمی سائنس و ٹیکنالوجی تعاون” پر توجہ مرکوز کی۔ ان دونوں فورمز نے مشترکہ طور پر ایک واضح اشارہ پیش کیا: چین اعلی معیار کی ترقی کو انجن کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اعلی سطحی کھلے پن کو عالمی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کے لئے پل کے طور پر استعمال کر رہا ہے.
رواں سال بوآؤ ایشیائی فورم میں 60 سے زائد ممالک اور خطوں کے تقریباً 2000 نمائندے اپنے اپنے خیالات کا تبادلہ کرنے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے جمع ہوئے۔ “اعتماد کی تعمیر نو” اور “جامع ترقی” اس سال کے بوآؤ ایشیائی فورم کے کلیدی الفاظ بن گئے ہیں۔ بوآو ایشیائی فورم کے مقابلے میں ، زونگ گوان چھون فورم ، چین کی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے لئے ایک اہم بین الاقوامی تبادلے کے پلیٹ فارم کے طور پر ، چین کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کی کامیابیوں کو ظاہر کرتا ہے اور فعال طور پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔اگرچہ دونوں فورمز کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں ، لیکن دونوں اعلی معیار کی ترقی اور اعلی سطح کے کھلے پن کو غیر متزلزل طور پر فروغ دینے کے لئے چین کے پختہ عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔بوآؤ ایشیائی فورم میں مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشن اور گورننس، پائیدار ترقیاتی اہداف، اور کثیرالجہتی اور تعاون جیسے موضوعات زیر بحث آئے۔ ایلسیویئر کے چیئرمین یونگسوک چی نے اپنی تقریر میں کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لئے تنگ نظری، قوم پرستی اور کارپوریٹ مسابقتی سوچ کو ترک کرنا چاہئے ، ممالک کو مشترکہ طور پر ایک مکمل ماحولیاتی نظام تشکیل دینا چاہئے اور کامیاب تجربات کا اشتراک کرنا چاہئے۔ ان کا یہ بیان بے بنیاد نہیں ہے۔ امریکہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں بڑے پیمانے پر اجارہ داری میں مصروف ہے اور اس کا تسلط پسندانہ رویہ سب کی نظروں میں ہے۔ زونگ گوان چھون فورم دنیا کو نہ صرف چین کی جدید ترین سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں دکھاتا ہے ، بلکہ یہ دنیا بھر کے ممالک کے لئے ہائی ٹیک ترقی کا راستہ بھی پیش کرتا ہے۔ جیسا کہ فورم میں شریک انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکس اینڈ انوویشن ریجنز کے سی ای او ابا ایرن کا کہنا تھا کہ زونگ گوان چھون فورم جیسی تقریبات عالمی سطح پر جدت طرازی کے لئے ایک قابل قدر موقع فراہم کرتی ہیں ، جو دنیا کے مشترکہ مستقبل کے لئے ضروری ہیں۔اس سال کا زونگ گوان چھون فورم دنیا بھر کے بہت سے ممالک کی مصنوعی ذہانت کو ترقی دینے کی مشترکہ امنگوں کے مطابق ہے۔ چین نے اپنے تحقیقی نتائج کو کبھی چھپایا نہیں، بلکہ ہمیشہ ایک کھلا اور تعاون پر مبنی رویہ اختیار کیا ہے، تاکہ دنیا چین کے سائنسی اور تکنیکی ترقی کے مواقع کا اشتراک کرسکے۔لی آٹو کے چیئرمین اور سی ای او لی شیانگ نے زونگ گوان چھون فورم کی افتتاحی تقریب میں اعلان کیا کہ لی آٹو اپنے تیار کردہ ان وہیکل آپریٹنگ سسٹم کو اوپن سورس کرے گی ، اور یوں یہ ان وہیکل آپریٹنگ سسٹم کو اوپن سورس کرنے والی دنیا کی پہلی کار کمپنی بن جائے گی۔ اوپن سورس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی کار برانڈ جو لی آٹو کے ان وہیکل آپریٹنگ سسٹم کا استعمال کرتا ہے وہ ہر سال لاکھوں یا یہاں تک کہ کروڑوں ان وہیکل آپریٹنگ سسٹم لائسنسنگ فیس بچا سکتا ہے ، اور آپریٹنگ سسٹم کی کارکردگی اور حفاظت کو ایک نئی سطح پر لا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ سپلائی چین کی کمی سے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ، لی آٹو نے 2021 میں ان وہیکل آپریٹنگ سسٹم کی تحقیق اور ترقی کا آغاز کیا ، اور بہت سی افرادی قوت اور مالی وسائل کی سرمایہ کاری کی ،اور 2024 میں اپنے تیار کردہ آپریٹنگ سسٹم پہلی بار لی آٹو میں استعمال کیا گیا ۔ زونگ گوان چھون فورم میں ، لی آٹو نے اپنے اس آپریٹنگ سسٹم کو اوپن سورس کرنے کا فیصلہ کیا ، جو ایک بار پھر دنیا کے لئے چینیوں کے رویے اور ذمہ داری کی عکاسی کرتا ہے ، اور کھلے رویے کے ساتھ عالمی سائنسی اور تکنیکی تعاون اور جیت جیت کو فروغ دیتا ہے۔بوآو اور زونگ گوان چھون فورمز کا بیک وقت انعقاد ، بالکل چین کی ترقی کے راستے کی مثال کی طرح ہے:داخلی طور پر، چین سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو آگے بڑھائے گا ، اعلی معیار کی ترقی حاصل کرے گا ، اور بیرونی طور پر کھلے پن اور تعاون کے ساتھ مشترکہ ترقی کو فروغ دے گا .ہائی نان کے نیلے آسمان سے لے کر بیجنگ میں زونگ گوان چھون سٹریٹ کے پررونق منظر تک، ٹیکنالوجی کی طاقت جغرافیے اور ادراک کی سرحدوں کو ختم کر رہی ہے، اور “بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے ” کی تشکیل کے لئے چین کے عمل اور اقدامات نے ایک غیر یقینی دنیا میں مزید یقین پیدا کیا ہے۔ایک پراعتماد اور کھلا چین افراتفری کی دنیا میں مثبت توانائی پیدا کرنا جاری رکھے گا اور دنیا کے ساتھ ایک بہتر مستقبل تخلیق کرے گا۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ:
زونگ گوان چھون فورم
سائنسی اور تکنیکی
ایشیائی فورم
اوپن سورس
معیار کی
فورم میں
کرتا ہے
کے ساتھ
کی ترقی
کو فروغ
لی ا ٹو
کے لئے
چین کی
پڑھیں:
دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت
ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل
زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت
اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ اجلاس میں تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا.
(جاری ہے)
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین اور محنتی کسانوں سے نوازا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں.
انہوں نے کہاکہ اللہ نے ہمیں مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن زراعت کے شعبے میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے. انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے
کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں.
شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ڈیلیشن پروگرام بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی. وزیراعظم نے کہاکہ زراعت میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کو بغور سنا جائے، پاکستان میں گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہے، آف سیزن اجناس کی ویلیو ایڈیشن کیلئے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے.
اجلاس کے شرکا نے زرعی ترقی کے لیے جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے کی تجاویز پیش کیں،اجلاس میں کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی بھی تجاویز پیش کی گئیں وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دینے اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی.