ایک انٹرویو میں نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ حالات مزید خراب ہونگے۔ ہم کہتے ہیں کہ اس مسئلے کو سرکار اور بی این پی مینگل حل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سے کہہ دیا ہے کہ موجودہ صورتحال کا حل یہی ہے کہ بچیوں کو رہا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ملاقات کے بعد ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ سرفراز بگٹی نے ان سے بلوچستان کی صورتحال پر مشاورت کی کہ آپ کی کیا رائے ہے، اس مسئلے کو کیسے ڈیل کرے۔ جس پر ہم نے کہا کہ آپ ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر بچیوں کو چھوڑ دیں۔ جتنی آپ کی کپیسیٹی ہے، یا پھر آپ آگے بات کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بچیوں کی گرفتاری سے مسئلے خراب ہو رہے ہیں۔ آج دیکھیں اندرون بلوچستان میں ہر جگہ جلوس ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر مالک بلوچ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ حالات مزید خراب ہونگے۔ ہم کہتے ہیں کہ اس مسئلے کو سرکار اور بی این پی مینگل حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ کل ہماری سردار اختر مینگل سے ملاقات ہوئی تھی، آج وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سے ہوئی ہے۔ ہماری ان دونوں سے گزارش ہے کہ آپس میں بیٹھ کر مسئلے کو حل کرے اور جو بچیاں گرفتار ہیں، انکو رہا کرے۔ انہوں نے کہا کہ تھری ایم پی او زورآوروں کا دفعہ ہے، ان سے فرق نہیں پڑتا ہے۔ بلوچستان میں ڈائیلاگ شروع کرنی چاہئے، یہاں اصلاحات کریں، گورننس کو اچھا کریں، کرپشن کم، بے روزگاری ختم کریں۔ تب حالات بہتر ہونگے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مالک بلوچ نے نے کہا کہ مسئلے کو

پڑھیں:

فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر

لاہور:

سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔

سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری، مزید  30 دن کی توسیع کردی گئی
  • کراچی: گلشن حدید میں ڈکیتی مزاحمت پر شوروم مالک قتل، ورثا کا احتجاج، نیشنل ہوئی وے بلاک کردی
  • کراچی: صحت کے سنگین مسائل کے باوجود 80 سالہ طالبعلم نے پی ایچ ڈی کر لی
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  •  کینالز ، سیاست نہیں ہونی چاہئے، اتحادیوں سے ملکر مسائل حل کریں گے: عطاء تارڑ 
  • بلوچستان کی ترقی اور کالعدم تنظیم کے آلہ کار
  • کراچی: کپڑے وقت پر ڈیزائن کر کے نہ دینے پر شہری عدالت پہنچ گیا، جرمانہ عائد کرنے کی استدعا
  • بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟