علی امین گنڈاپور نے بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقایاجات کیلئے وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02اپریل 2025) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے خیبر پختونخوا ہ کے بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقایاجات کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کو مراسلہ ارسال کردیا،علی امین گنڈاپور نے پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کے بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا،وزیراعظم کے نام لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل (2)161 میں پن بجلی کے خالص منافع کا معاملہ واضح کیا گیا ہے۔
آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے مطابق پن بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی منافع کی رقم متعلقہ صوبوں کو ملنی ہے۔ صوبوں کو ملنے والی اس رقم کی شرح کا تعین مشترکہ مفادات کونسل نے کرنا ہے۔ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے خیبرپختونخوا کی 75 ارب روپے کے واجبات جمع ہوگئے ہیں۔(جاری ہے)
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مراسلہ میں کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے اس مقصد کیلئے 1991 میں قاضی کمیٹی میتھاڈالوجی (کے سی ایم) کی منظوری دی تھی۔
کے سی ایم فارمولے کے تحت 1992 میں اس وقت کے شمال مغربی سرحدی صوبے (خیبر پختونخوا) کو چھ ارب روپے کی پہلی ادائیگی ہوئی تھی۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے مراسلے میں مزیدکہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو درپیش مالی بحران کے پیش نظر مسئلے کے فوری حل کی ضرورت ہے۔وزیراعظم کو ارسال کئے گئے مراسلہ میں کہا گیا کہ اس عبوری طریقہ کار کے مطابق پن بجلی کے خالص منافع کی شرح 1.10 روپے فی کلوواٹ آور مقرر کی گئی ہے۔ عبوری طریقہ کار میں مذکورہ شرح پر سالانہ پانچ فیصد اضافہ بھی مقرر کیا گیا ہے اسی طریقہ کار کے تحت واپڈا نے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کو ادائیگیاں شروع کیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آئین کے تقاضوں اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے مطابق مسئلے کا منصفانہ حل نکالا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق پن بجلی کے خالص منافع کا معاملہ واضح کیا گیا ہے کہ پن بجلی گھروں سے حاصل ہونے والے منافع کی رقم متعلقہ صوبوں کو ملنی ہے اس رقم کی شرح کا تعین مشرکہ مفادات کونسل نے کرنا ہے۔ مراسلہ میں کہا گیا کہ مذکورہ طریقہ کار کے تحت باقاعدگی سے ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے خیبرپختونخوا کے 75 ارب روپے کے واجبات جمع ہوگئے، سال 2018 میں خیبر پختونخوا حکومت نے کے سی ایم فارمولے پر مکمل عملدرآمد کیلئے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھایا جس کے نتیجے میں مشترکہ مفادات کونسل نے پن بجلی کے خالص منافع کی شرح کا تعین کرنے کیلئے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں ایک کمپنی تشکیل دی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 1997 میں نیشنل فنانس کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی اس کے سی ایم فارمولے کی توثیق کی ہے جبکہ سال 2016 میں وفاقی حکومت نے اس معاملے سے متعلق ایک عبوری طریقہ کار بھی متعارف کروایا تھا مشترکہ مفادات کونسل نے بھی اس عبوری طریقہ کار کی توثیق کی ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشترکہ مفادات کونسل نے بجلی کے خالص منافع کی پن بجلی کے خالص منافع علی امین گنڈاپور نے عبوری طریقہ کار خیبر پختونخوا کے سی ایم کے مطابق میں کہا گیا ہے کہا کہ کی شرح
پڑھیں:
ہیٹ ویو کا خطرہ، یکم جون سے تعطیلات کی سمری منظوری کیلئے وزیراعلیٰ کو ارسال
لاہور(اوصاف نیوز)محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب نے صوبے بھر میں ہیٹ ویو کے خطرے کے باوجود یکم جون سے موسم گرما کی تعطیلات شروع کرنے کے لیے وزیراعلیٰ سے منظوری مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر میں رواں موسم گرما کے دوران غیر معمولی ہیٹ ویو کا خدشہ ہے تاہم اس کے باوجود محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب نے قبل از وقت تعطیلات کے بجائے سالانہ کلینڈر کے مطابق یکم جون سے موسم گرما کی چھٹیوں کی اجازت مانگ لی۔
سیکرٹری تعلیم خالد نذیر وٹو نے بتایا کہ متوقع ہیٹ ویو کی وجہ سے موسم گرما کی چھٹیاں طے شدہ وقت سے پہلے شروع ہو سکتی ہیں۔ تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ کریں گے۔
واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں صوبائی حکومت نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے اسکولوں کے اوقات پہلے ہی مختصر کر دیے تھے۔
اسکولوں کے اوقات میں 30 منٹ کی کمی 7 اپریل سے لاگو ہوئی اور یہ 15 اکتوبر تک جاری رہے گی۔ اسکول اب صبح 7:30 بجے کھلتے ہیں، بند ہونے کے اوقات سنگل اور ڈبل شفٹوں کے لیے ایڈجسٹ کیے گئے ہیں۔
شیڈول میں تبدیلی کے باوجود کچھ والدین اب بھی طلباء کے شدید گرمی میں مبتلا ہونے پر تشویش کا شکار ہیں اور حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ گرمیوں کی تعطیلات جلد اعلان کرنے پر غور کرے۔
مقبوضہ کشمیر: ضلع رام بن میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بچےسمیت 3 افراد جاں بحق