لاہور سمیت پنجاب بھر میں گرمی کی شدت میں بتدریج اضافہ، درجہ حرارت کتنا رہے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
لاہور سمیت پنجاب بھر میں خشک موسم کے باعث گرمی کی شدت میں بتدریج اضافہ ہونے لگا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق عید الفطر کے تیسرے روز آج گرمی کی شدت زیادہ ہوگی، آئندہ دو تین روز تک بارش کا امکان نہیں ہے۔
لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 17 اور زیادہ سے زیادہ 33 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ گرمی کے باعث گھروں اور دفاترز میں پنکھوں کے ساتھ اے سیز کا استعمال بڑھنے لگا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شدید گرمی بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے سنگین خطرہ بننے لگی: تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شدید گرم موسمی حالات میں پرورش پانے والے بچوں کی ذہنی نشو و نما متاثر ہو رہی ہے، جس کے باعث ان میں پڑھنے کی صلاحیت اور اعداد و شمار کو سمجھنے کی اہلیت مطلوبہ حد تک ترقی نہیں کر پاتی۔
یہ تحقیق نیویارک یونیورسٹی میں کی گئی، جس میں واضح کیا گیا کہ گلوبل وارمنگ ابتدائی عمر میں انسانی نشو و نما کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بنتی جا رہی ہے، بڑھتا ہوا درجۂ حرارت بچوں کی تعلیمی استعداد پر خاموش مگر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
محققین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اثرات صرف جسمانی صحت تک محدود نہیں بلکہ بچوں کی ذہنی اور ادراکی صلاحیتوں کو بھی بری طرح متاثر کر سکتے ہیں، جو ان کے مستقبل کی تعلیمی اور سماجی کامیابیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق وہ بچے جو 30 ڈگری سیلسیئس یا اس سے زیادہ درجہ حرارت میں زندگی گزارتے ہیں، ان کی ذہنی نشو و نما ایسے بچوں کے مقابلے میں 5 سے 7 فیصد کم پائی گئی جو نسبتاً معتدل موسم میں رہتے ہیں۔ یہ فرق خاص طور پر زبان سیکھنے، پڑھنے کی مہارت اور ہندسوں کی سمجھ بوجھ میں نمایاں طور پر دیکھا گیا۔
مزید تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ شدید گرمی کے منفی اثرات زیادہ تر معاشی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں میں دیکھے گئے، ان میں سے کئی خاندان ایسے تھے جنہیں صاف پینے کے پانی اور بنیادی سہولیات تک مناسب رسائی حاصل نہیں تھی، جس کے باعث موسمی دباؤ کے اثرات مزید شدت اختیار کر گئے۔
اس تحقیق کے سربراہ مصنف اور نیویارک یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر جورگ کیوئرٹس کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ عالمی سطح پر بچوں کی نشو و نما پر شدید گرمی کے اثرات کے حوالے سے اہم اور تشویشناک حقائق سامنے لاتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کو محض ماحولیاتی مسئلہ سمجھنا درست نہیں، کیونکہ یہ آنے والی نسلوں کی ذہنی صلاحیتوں اور معاشرتی ترقی کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو بڑھتی ہوئی گرمی نہ صرف تعلیمی عدم مساوات میں اضافہ کرے گی بلکہ کمزور طبقات کے بچوں کے لیے ترقی کے مواقع مزید محدود ہو سکتے ہیں، جس کے اثرات طویل مدت تک معاشروں پر محسوس کیے جائیں گے۔