WE News:
2025-04-22@11:10:16 GMT

وادی کاغان کا دل ’جھیل سیف الملوک‘ خطرے سے دوچار کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT

وادی کاغان کا دل ’جھیل سیف الملوک‘ خطرے سے دوچار کیوں؟

وادی کاغان کا سب سے زیادہ حسین اور دلفریب مقام ناران ہے۔ مانسہرہ سے ناران کا فاصلہ 122کلو میٹر ہے۔ کاغان سے ناران کی دوری صرف 23کلو میٹر ہے۔ یہ سطح سمندر سے 7904فٹ کی بلندی پر واقع ہے، یہاں پر ناران سے 10کلومیٹر سطح سمندر سے 10500فٹ کی بلندی پر واقع گہرے نیلے سبز پانی سے مزین پیالہ نما جھیل ’سیف الملوک‘ کا دلفریب نظارہ دلوں کو مول لیتی ہے۔ شہزادہ سیف الملوک اور پری بدیع الجمال کے عشق کی داستان بھی یہاں ہی پروان چڑھی۔

ایڈونچز بھرے جیپ کے ایک گھنٹے کے سفر کے بعد پہاڑوں میں گھری ہوئی دیو مالائی اور طلسماتی جھیل کے نیلگوں پانی اور ارد گرد کے خوش کن مناظرنے اپنے سحر میں جھکڑ لیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے اس کے قدرتی حسن کو تو پہلے ہی خطرات لاحق تھے لیکن تیز بارشوں کے باعث اب اس کا وجود ہی خطرے میں پڑنے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کاغان: مہانڈری پل ہر طرح کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سال تیز بارشوں کے نتیجے میں اطراف میں موجود بلند وبالا پہاڑوں سے آنے والے ملبے کی وجہ سے جھیل کا قطر تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ پہاڑوں سے مٹی اور پتھر جھیل میں گر رہے ہیں اور اس کے تدارک کے لیے فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جھیل سیف الملوک کے اندر جانے والے پہاڑی ملبے کو نہ روکا گیا تو شدید بارشوں کے دوران جھیل کا پانی اوور فلو ہو کر ناران کے قصبے اور بازار کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

کاغان میں بڑھتی ہوئی بھیڑ بھاڑ اور آلودگی کی وجہ سے وہاں کی طلسماتی جھیلوں کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں۔

جھیل کے ساحل پر کچی آبادی کی طرز پر ایک پورا بازار وجود میں آ چکا ہے جس میں بغیر کسی روک ٹوک کے سیاحوں کو مہنگے داموں چیزیں فروخت کی جاتی ہیں۔

گرمیوں کے موسم میں گنجان آباد شہروں کے تنگ بازاروں سے بھاگ کر آنے والے لوگوں کو یہاں بھی راہِ فرار نہیں ملتی،سینکڑوں جیپوں کا اڈہ قائم ہے جس نے سڑک پر مکمل اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔ناران سے جھیل تک کے9کلومیٹر کے جیب ڈرائیور 2 ہزار روپے لیتے ہیں۔

جھیل کے دہانے پر واقع پل کو پار کرنے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ہر طرف لوگ ایک دوسرے کی تصاویر اور اپنی سیلفیاں لیتے نظر آتے ہیں۔ناران سے 48 کلومیٹر دور واقع وادیِ کاغان کی سب سے بڑی جھیل لولوسر کا بھی تقریباً یہی حال ہے ۔

لولوسر کے ساحل پر پکوڑوں اور سموسوں کی عارضی دکانیں اس جھیل کے قدرتی حسن پر بدنما داغ بن گئی ہیں۔ اس بارے میں وزیراعلی کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت اور آثار قدیمہ زاہد چن زیب کا کہنا ہے کہ وادیِ ناران بالخصوص دیو مالائی قصوں کا حامل جھیل سیف الملوک پاکستان کا اہم ترین سیاحتی مرکز ہے جس کی بین الاقوامی اہمیت مسلمہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جھیل سیف الملوک کاغان لولوسر ناران.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جھیل سیف الملوک کاغان لولوسر کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی یوٹیوبرز کے بینک اکاؤنٹس کیوں بند ہوئے، اصل سبب کیا بنا؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • ملک میں گرم موسم اور ہیٹ ویو نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔
  • گرمی کی شدت میں اضافہ، محکمہ موسمیات نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • پاکستانی یوٹیوبرز کے بینک اکاؤنٹس کیوں بند ہوئے، اصل سبب کیا بنا؟
  • کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی، دو ارب انسان خطرے سے دوچار
  • بابراعظم اپنے کیریئر کے مشکل ترین دور سے دوچار
  • پانچ ماہ کی طویل بندش: شاہراہِ کاغان کو ناران تک ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا.
  • بالاکوٹ: 5 ماہ بعد شاہراہِ کاغان کو ناران تک ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا
  • وادی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں "بین المسالک بیداری کانفرنس" کا اہتمام
  • کراچی کی شاہراؤں پر چمکدار پینٹ لگائے بچے خطرے میں ہیں، گلوکار بلال مقصود