WE News:
2025-04-22@07:32:13 GMT

عید الفطر پر بلوچستان میں کون سے پکوان تیار کیے جاتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT

عید الفطر پر بلوچستان میں کون سے پکوان تیار کیے جاتے ہیں؟

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اہل ایمان کے صبر و استقامت کے خوش ہو کر مسلمانوں کو خاک کائنات کی طرف سے عید الفطر کا تحفہ عطا ہوا۔ مسلم ممالک میں اس تہوار کو انتہائی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:رزق کی قدر کریں، کھانے کو ضائع ہونے سے بچائیں

عیدالفطر کے تہوار کے موقع پر گھروں میں دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، ان دعوتوں کا مقصد جہاں بھائی چارگی کو بڑھانا ہوتا ہے، وہیں خدا کی عطا کردہ نعمتوں سے دستر خوان بھی مہمانوں کے لیے سجائے جاتے ہیں۔ مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے اس پُرمسرت موقع پر دسترخوان کو اپنے علاقائی روایت پر مبنی پکوانوں سے سجاتے ہیں۔

پاکستان میں بھی عیدالفطر کے تہوار کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، جبکہ اس عید کو میٹھی عید کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اس عید کو میٹھی عید کہنے کے پیچھے کا فلسفہ یہ ہے کہ اس عید پر زیادہ تر پکوان میٹھے بنائے جاتے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں اپنی اپنی روایات پر مبنی ڈشز عید کے ذائقے کو دوبالا کر دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کا روایتی پکوان لاندی گھروں سے نکل کر ہوٹلوں تک جا پہنچا

موقع ہو عید کا اور ایسے میں روایتوں کی امین سرزمین بلوچستان میں عید پر مہمان نوازی نہ ہو ایسا ممکن نہیں۔ صوبے میں بسنے والے مختلف قبائل اپنی تہذیب، رہن سہن اور پکوانوں کے لیے دنیا بھر میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ بات ہو اگر امت مسلمہ کے سب سے بڑے تہوار عیدالفطر کی تو اس پُرمسرت موقع پر بھی صوبے کے عوام اپنے دستر خوانوں کو سجانے میں کسی سے پیچھے نہیں رہتے۔

صوبے میں بسنے والے پشتون، بلوچ، ہزارہ اور مختلف زبانوں اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نماز عید کی ادائی کے بعد دن کی شروعات میٹھے سے کرتے ہیں۔ شہری علاقوں میں شیر خُرما عید کے موقع پر دستر خوانوں کی زینت ہوتا ہے، جسے رغبت سے کھایا جاتا ہے جب کہ دیہی علاقوں میں فرنی سے عیدالفطر کے دن کا آغاز ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:میٹھی عید پر ملک بھر میں کون سے خاص پکوان روایت سے جڑے ہیں

جس کے بعد صوبے بھر میں بسنے والے افراد اپنی اپنی بیٹھکوں میں دسترخوان بچھا دیتے ہیں، جس پر بیکری کی اشیا سمیت میٹھے کی ایک ڈش ہر وقت موجود رہتی ہے اور یہ دسترخوان 3 سے 4 روز تک مسلسل بچھا رہتا ہے، جس پر دوست احباب اور اہل خانہ عید کی خوشیوں کو مل بانٹ کر مناتے ہیں۔

افغانی پکوان خصوصاً برگر اور تکے جتنے افغانوں میں مشہور ہیں اتنے ہی پاکستانی عوام بھی انہیں پسند کرتے ہیں۔

تاہم گھریلو دعوتوں میں روش اور کابلی پلاؤ  دستر خوان کا اہم جزو ہوتا ہے، جبکہ بلوچ گھروں میں سجی کو دسترخوان کی زینت بنایا جاتا ہے اور یوں 3 سے 4 روز تک عید پر دعوتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان روش سجی شیرخرما عید عیدالفطر فیرنی کابلی پلاؤ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان عیدالفطر فیرنی کابلی پلاؤ

پڑھیں:

مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ

مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

جب سردی کی گرفت ختم ہوتی ہے اور بہار کی نرم ہوائیں فضاؤں میں رنگ بکھیرتی ہیں، تو دنیا بھر کی مسیحی برادری ایک ایسے روحانی اور خوشی سے بھرپور تہوار کا جشن مناتی ہے جو نہ صرف ان کے مذہبی عقیدے کی بنیاد ہے بلکہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کا بھی پیغام دیتا ہے، یہ تہوار ہے ’ایسٹر‘۔

ایسٹر صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ یہ عیسائی عقیدے کی سب سے بڑی علامت ہے۔ یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ زندگی پانے کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو مسیحی ایمان کے مطابق جمعہ کے روز صلیب پر چڑھائے گئے اور پھر اتوار کو زندہ ہو کر واپس آئے۔

بائبل کی مقدس روایات کے مطابق، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جمعے کے دن مصلوب کیے جانے کے بعد ان کا جسد مبارک صلیب سے اتار کر ایک چٹانی غار میں دفن کیا گیا۔ اس غار کے دہانے کو ایک بڑے پتھر سے بند کر دیا گیا تھا۔

تاہم، روایات بیان کرتی ہیں کہ جب کچھ افراد اتوار کے روز اس غار پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ پتھر ہٹا ہوا ہے اور غار خالی ہے۔ اس منظر نے لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں۔ اسی واقعے کی یاد میں اتوار کا دن ہر سال منایا جاتا ہے۔

ایسٹر کی تاریخ کیسے طے ہوتی ہے؟

ایسٹر کی تاریخ ہر سال مختلف ہوتی ہے، کیونکہ یہ قمری کیلنڈر کے مطابق طے کی جاتی ہے۔ عمومی طور پر، یہ تہوار موسمِ بہار کے پہلے مکمل چاند کے بعد آنے والے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اسی لیے یہ مارچ کے آخر یا اپریل کے وسط تک کبھی بھی آ سکتا ہے۔ اس گنتی میں مسیحی روایتی چاند کیلنڈر کی جھلک نظر آتی ہے، جو قدرتی نظم و ضبط سے جڑا ہوا ہے۔

ایسٹر کے موقع پر جو علامتیں سب سے نمایاں ہوتی ہیں وہ ہیں رنگین انڈے اور خرگوش انڈا نئی زندگی، تخلیق اور اُمید کی علامت سمجھا جاتا ہے، جو حضرت عیسیٰ کی واپسی کی یاد بھی دلاتا ہے۔ جبکہ خرگوش ایک قدیم علامت ہے، جو افزائش اور بہار کی آمد کا پیغام لیے ہوتا ہے۔

ان رنگ برنگے انڈوں کو تلاش کرنے کا کھیل، جسے ’ایسٹر ایگ ہنٹ‘ کہا جاتا ہے، خاص طور پر بچوں میں بے حد مقبول ہے۔ چاکلیٹ، رنگین پیپرز میں لپٹے تحائف، اور خرگوش کی شکل کے میٹھے لوازمات اس تہوار کو نہایت دلکش بنا دیتے ہیں۔

ایسٹر سے پہلے کا عرصہ، جسے ”لینٹ“ کہا جاتا ہے، چالیس دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس دوران مسیحی برادری روزہ، عبادت اور سادگی کی زندگی کو اپناتی ہے۔ کچھ مخصوص کھانوں سے پرہیز کیا جاتا ہے تاکہ جسمانی خواہشات سے بالاتر ہو کر روحانیت کی طرف بڑھا جا سکے۔ ایسٹر اس چالیس روزہ ریاضت کا اختتام بھی ہوتا ہے، جس کے بعد خوشی اور جشن کا آغاز ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ ڈے‘ منایا جا رہا ہے
  • اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی
  • ’بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے‘، برسوں پیسہ جوڑ کر فراری خریدنے والے کی خوشی چند منٹوں کی نکلی
  • نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
  • مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ
  • بلاول کی تائید کرتا ہوں، شیر جب بھی آتا، سب کچھ کھا جاتا ہے: گیلانی 
  • کراچی میں نماز کیلیے جانے والے بزرگ کو واٹر ٹینکر نے کچل دیا
  • شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
  • شیر جب بھی آتا ہے سب کچھ کھا جاتا ہے، چیئرمین سینیٹ
  • وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا