WASHINGTON:

امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ رکن کوری بوکر کی جانب سے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے گزشتہ 18 گھنٹوں سے تقریر کی جا رہی ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نیوجرسی سے منتخب ڈیموکریٹ رکن کوری بوکر نے مقامی وقت کے مطابق شام کو 7 بجے تقریر شروع کی اور آغاز میں ہی اعلان کردیا کہ اپنی تقریر اس وقت تک جاری رکھوں گا جب میں جسمانی طور پر ہشاش بشاش رہوں گا۔

کوری بوکر 18 گھنٹے گزرنے کے باوجود ہاتھوں میں گلاسز اور پیپر ہاتھ میں لیے تقریر جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم اس دوران ساتھی ڈیموکریٹ ارکان کے سوالات کی وجہ سے متعدد بار وقفہ لیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیموکریٹ رکن کانگریس کی تقریر یوٹیوب میں براہ راست 40 ہزار افراد دیکھ رہے تھے۔

تقریر میں انہوں نے کہا کہ میں اپنی ریاست بھر کے شہریوں سے سن رہا ہوں اور یہاں تک پوری قوم کی طرف سے بھی کانگریس اراکین سے کچھ کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جس سے اس وقت جاری بحران کی ہنگامی بنیاد پر شناخت ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے اور میرا ماننا ہے کہ ہمیں کچھ الگ کرنا ہوگا، اس کے لیے آنجہانی جان لیوس کے قول کے مطابق اچھی مصیبت کے لیے کچھ کرنا ہوگا اور میں بھی اس میں شامل ہوں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیموکریٹ رکن

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔

بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔

اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔

یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا

متعلقہ مضامین

  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی جاری، چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 44 فلسطینی شہید
  • اسلام آباد، راولپنڈی میں اگلے چند گھنٹوں تک بارش، تیز ہواؤں کیساتھ ژالہ باری کا امکان، الرٹ جاری
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • تبدیل ہوتی دنیا