سمی دین بلوچ کی نظربندی کا نوٹیفکیشن واپس
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
محکمہ داخلہ سندھ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) کی رہنما سمی دین بلوچ کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
سندھ حکومت نے سمی دین بلوچ کو پی او تھری کے تحت نظر بندکرنے کا نوٹیفکیشن 25 مارچ کو جاری کیا تھا ۔
محکمہ داخلہ سندھ نے نوٹیفکیشن میں سپرایٹنڈنٹ سینٹرل جیل کو کہا گیا کہ اگر سمی دین بلوچ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں جیل سے رہا کیا جائے۔
سمی دین بلوچ کی گرفتاری جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے سے ہوئی تھی ۔
عدالت نے سمی دین بلوچ کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں رہا کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے فوری بعد پولیس نے محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن کے بعد سمی دین بلوچ کو ایم پی او تھری کے تحت 30 روز کے لیے نظر بند کرلیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سمی دین بلوچ
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔