کانگریس کمیٹی نے وقف ترمیمی بل پر تیاری شروع کردی، ملیکارجن کھڑگے
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
میٹنگ میں اپوزیشن نے بل پر بحث کیلئے 12 گھنٹے کا وقت مانگا جبکہ مودی حکومت نے کم وقت رکھنے پر زور دیا، اس موضوع پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ نوک جھونک ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ بی جے پی نے اپنے سبھی اراکین پارلیمنٹ سے کل ایوان میں موجود رہنے کے لئے کہا ہے۔ دوسری جانب بل کی مخالفت کررہی کانگریس نے بھی کمر کس رکھی ہے۔ کانگریس نے اپنے سبھی اراکین پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ کل پارلیمنٹ میں موجود رہیں۔ ساتھ ہی صبح 9:30 بجے راہل گاندھی کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ کی بڑی میٹنگ ہوگی۔ اس میں بھی سبھی اراکین پارلیمنٹ کی موجودگی لازمی ہے۔ اس میٹنگ سے پہلے منگل کی شام 6 بجے کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے کے ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کے فلور لیڈران کی میٹنگ ہوگی۔
ایوان میں بل آنے سے پہلے منگل کو پارلیمنٹ اسپیکر اوم برلا کی صدارت میں بزنس ایڈوائزری کمیٹی (بی اے سی) کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں اپوزیشن نے بل پر بحث کے لئے 12 گھنٹے کا وقت مانگا۔ جبکہ حکومت نے کم وقت رکھنے پر زور دیا۔ اس موضوع پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ نوک جھونک ہوئی۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈر میٹنگ چھوڑ کر باہر آگئے۔ پارلیمنٹ میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے کہا کہ ہم میٹنگ سے باہر اس لئے آئے کیونکہ حکومت اپنا ایجنڈا تھوپ رہی ہے۔ اپوزیشن کو موقع ہی نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وقف ترمیمی ایکٹ پر جامع بحث کا مطالبہ کیا ہے، لیکن ہمارے خیالات کو نہیں سنا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاست منی پور میں صدر راج کے نفاذ کی تجویز کے لئے مناسب وقت مختص کرنے کی درخواست کی ہے، لیکن ہمارے مشورے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قاعدہ 193 کے تحت ووٹر آئی ڈی اور انہیں آدھار کے ساتھ لنک کرنے کے فیصلے کے بارے میں بھی بحث طلب کی ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس کا مطالبہ کیا ہے لیکن اس پر غور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بی اے سی کی میٹنگ میں برسر اقتدار پارٹی کی ہٹ دھرمی دکھائی دے رہی ہے، اپوزیشن کو کوئی جگہ نہیں دی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ کہا کہ ہم انہوں نے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت نے مدارس کیلیے گرانٹ 3 کروڑ سے بڑھا کر 10 کروڑ کردی
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کے لیے گرانٹ 30 ملین (تین کروڑ) سے بڑھا کر 100 ملین (10 کروڑ) روپے کر دی ہے۔
مشیر اطلاعات یرسٹر محمد علی سیف نے بیان میں کہا ہے کہ گرانٹ کی منظوری وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے طلبا بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، دینی و عصری تعلیم کا امتزاج وقت کی اہم ضرورت ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ طلبہ کو مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کے وژن اور وزیراعلی کی قیادت میں صوبے میں دینی وعصری تعلیم کو فروغ دیا جارہا ہے، خیبر پختونخوا حکومت اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس کو بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔