فاطمہ بنو یا راکھی بنو، مفتی قوی کی جیون ساتھی بنو،مفتی قوی کا راکھی ساونت کوعید کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
فاطمہ بنو یا راکھی بنو، مفتی قوی کی جیون ساتھی بنو،مفتی قوی کا راکھی ساونت کوعید کا پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 1 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد( سب نیوز) بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ و رقاصہ راکھی ساونت کے ساتھ شادی کی خواہش رکھنے والے مفتی قوی نے عید کے موقع پر انہیں ایک خصوصی پیغام دیا ہے۔
حال ہی میں ایک انٹرویو میں مفتی قوی نے اپنے دل کی باتیں سوشل میڈیا پر شیئر کیں، جس میں انہوں نے راکھی ساونت کے لیے محبت بھرے پیغامات دیے۔
وائرل ویڈیو کلپ میں مفتی قوی نے عید کی خوشیوں میں شریک ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، فاطمہ بنو یا راکھی بنو، مفتی قوی کی جیون ساتھی بنو۔
مفتی قوی نے مزید کہا کہ اگرچہ وہ راکھی ساونت کو محبت کے پیغامات بہت بھیج چکے ہیں، مگر اس بار عید کے موقع پر انہوں نے انہیں عیدی دینے کا پیغام بھیجا ہے۔
یاد رہے کہ جب راکھی ساونت نے پاکستانی سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تھا، تب مفتی قوی نے نہ صرف شادی کے پیغامات بھیجے تھے بلکہ شادی کرنے کی صورت میں راکھی ساونت کو کروڑوں روپے کے تحائف دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ ان کی جانب سے شادی کی خواہش اور تحائف کی پیشکش سوشل میڈیا پر بڑی توجہ کا مرکز بنی تھی۔
اس عید پر مفتی قوی نے ایک نیا پیغام بھیجا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی راکھی ساونت کے ساتھ شادی کی خواہش ابھی تک برقرار ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: راکھی ساونت مفتی قوی
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام, آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ اقبال نے بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔