کے پی سے سینیٹ کی 11 نشستیں سال گزرنے کے بعد بھی خالی
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہونے سے ایوان بالا میں بھی 2024ء سے ریٹائرڈ ارکان کی جگہ خیبر پختونخوا سے نئے ارکان ایوان بالا نہ پہنچ سکے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی خالی 11 نشستوں پر ایک سال گزرنے کے بعد بھی الیکشن نہ ہو سکا۔ صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہونے سے ایوان بالا میں بھی 2024ء سے ریٹائرڈ ارکان کی جگہ خیبر پختونخوا سے نئے ارکان ایوان بالا نہ پہنچ سکے۔ سیاسی کھینچا تانی کے باعث سینیٹ میں خیبر پختونخوا کو 2024 سے نمائندگی نہ مل سکی، 2018 کے سینیٹرز 2024 میں ریٹائرڈ ہوئے تو ان کی جگہ نئے ارکان کا انتخاب نہ ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں 2 اپریل کو 7 جنرل اور دو خواتین اور دو ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر الیکشن ہونا تھا، لیکن صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے سینیٹ الیکشن بھی التواء کا شکار ہوگئے۔ صوبائی اسمبلی میں 7 جنرل نشستوں پر 16، خواتین کی دو نشتوں پر چار اور دو ٹیکنوکریٹ نشستوں پر چار امیدوار تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی اسمبلی میں خیبر پختونخوا ایوان بالا نشستوں پر
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔ اپنے بیان میں خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔