دوسرے بینکوں کے اے ٹی ایم سے کیش نکلوانے پر اضافی کٹوتی کی خبروں کا ڈراپ سین
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک)حال ہی میں ایک شہری نے اپنے بینک کی برانچ کے اے ٹی ایم پر رَش دیکھ کر ایک قریبی نجی بینک کی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم جب انہوں نے دوسرے نجی بینک کے اے ٹی ایم میں اپنا کارڈ ڈالا تو سکرین پر ایک پیغام نمودار ہوا جس میں درج تھا کہ بیلنس انکوائری پر 100 روپے جبکہ کیش نکلوانے پر 750 روپے چارج ہوں گے۔
میڈیا رپورٹ میں بینک حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر کوئی اضافی چارجز عائد نہیں کیے گئے، بلکہ یہ ایک تکنیکی مسئلہ تھا، جس کی وجہ سے صارفین کو غلط معلومات دی جا رہی تھیں۔ انہوں نے ان صارفین کے دعوؤں کو مسترد کیا کہ ان کے اکاؤنٹس سے واقعی اضافی رقم کاٹی گئی۔
کوالالمپور کی گیس پائپ لائن میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، 33 افراد زخمی
بینک حکام کے مطابق سسٹم میں آنے والی خرابی کو دُور کر دیا گیا ہے، اور اب صارفین کو ایسا کوئی پیغام سکرین پر نظر نہیں آرہا۔
ڈیجیٹل معیشت کے ماہرین کے مطابق بعض اوقات بینکنگ سسٹم میں تکنیکی خرابی کے باعث اے ٹی ایمز پر اس طرح کے غلط پیغامات آسکتے ہیں، اور ایسے مواقع پر بعض صارفین سے غیرمتوقع کٹوتی بھی ہو سکتی ہے۔ ینک فائلرز یا نان فائلرز سے کسی اضافی ٹیکس کی کٹوتی کے مجاز نہیں ہیں، لہٰذا اس طرح کے کسی بھی معاملے پر صارفین کو بینک سے فوری طور پر وضاحت طلب کرنی چاہیے۔
بعض اوقات سائبر حملوں کے ذریعے بھی بینکوں کے ڈیجیٹل سسٹمز کو متاثر کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں صارفین کے ساتھ دھوکا دہی کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں۔
بہاولپور میں بچی سے اجتماعی زیادتی میں ملوث 4 ملزمان مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اے ٹی ایم
پڑھیں:
پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹووفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک صوبہ دوسرے صوبے کے پانی کا ایک قطرہ بھی سلب نہیں کر سکتا، صوبائی منافرت پیدا کرنے کے بجائے اس معاملے کو انجنیئرز کے حوالے کریں۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جذبات بھڑکانے کی سیاست کی تو واٹر سیکیورٹی معاملے پر مشکلات ہوں گی، اس پر نقصان سب کا ہو گا ایک صوبہ نہیں ہارے گا، تمام صوبے نقصان اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال بھی بارشیں 40 فیصد کم ہوئی ہیں، آنے والے سالوں میں سیلاب اور بدترین خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے ملک کو اس وقت فوڈ اور واٹر سیکیورٹی کے 2 بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔