عید کے موقع پر پاک فوج کے شہداء کے لواحقین کا خصوصی پیغام
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
اسلام آباد:
عید ہو یا جنگ، پاک فوج کے بہادر سپوت ہمیشہ وطن کی خدمت کو تیار رہتے ہیں۔ پاک فوج کے جوانوں نے قوم کے لیے اپنے پیاروں کو سوگوار چھوڑ کر جانیں نچھاور کیں۔
عید پر شہداء کے پیارے انہیں یاد کرتے ہیں، جنہوں نے قوم کے لیے اپنی خوشیاں قربان کیں۔
شہداء کے لواحقین نے اپنے پیاروں کو عید کے موقع پر یاد کرتے ہوئے نائیک عرفان شہید کے والد نے کہا کہ شہادت ایک بہت بڑی نعمت ہے اور الله نے میرے بیٹے کو اتنا بڑا رتبہ دیا، ہماری عید ادھوری گزرے گی کیوں کہ ہمارا بیٹا نہیں ہے۔
شہید کے بیٹے نے کہا کہ ہمارے بابا بہت اچھے تھے میں ان کو بہت یاد کرتا ہوں، ہر سال عید آتی ہے لیکن اس سال ہماری عید ادھوری گزر رہی ہے۔
سپاہی ندیم عباس شہید کے والد کا کہنا تھا کہ الحمداللہ میرا بیٹا شہید ہوا اور بیٹے کی شہادت پر مجھے فخر ہے، میں ملک کے محافظوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
شہید کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا بہت بہادر تھا اور اس نے موت کو ملک کی خاطر گلے لگایا، الله سب کو ندیم جیسا بیٹا دے۔
سپاہی ندیم عباس شہید کے بھائی کا کہنا تھا کہ میرا بھائی بہت اچھا تھا اور پیار کرنے والا تھا۔
سپاہی عامر شہید کی اہلیہ نے کہا کہ اللہ نے میرے شوہر کو شہادت کا عظیم رتبہ عطا کر کے انہیں بلند مقام بخشا، میرے شوہر کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔ پوری قوم ہمیشہ پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، دشمن یاد رکھے، پاکستان کی مائیں اور بیٹیاں اپنے پیاروں کی قربانی سے نہیں ہچکچاتیں۔
بیوہ کا کہنا تھا کہ ہمیں پاک فوج کے بہادر جوانوں پر بہت ناز ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہم کسی بھی موقع پر اپنے شہداء اور غازیوں کو نہیں بھولتے۔
شہید کے بیٹے نے کہا کہ جب بھی عید آتی ہے تو مجھے اپنے بابا کی بہت یاد آتی ہے۔
پاک فوج کے جوانوں نے قوم کی خاطر اپنے پیاروں کو اکیلا چھوڑ دیا، جیسے بہادر سپوتوں نے قوم کے لیے قربانیاں دیں، ہمیں بھی ہر لمحہ انہیں یاد رکھنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اپنے پیاروں پاک فوج کے نے کہا کہ شہید کے
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام, آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ اقبال نے بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔