اگر آپ متواتر بدہضمی اور معدے میں بننے والی گیس کا شکار رہتے ہیں تو ادرک استعمال کریں، کیونکہ طبی ماہرین کے مطابق ادرک بدہضمی کے علاج کا بہترین گھریلو ٹوٹکا ہے۔ ادرک معدے میں ہضم کرنے کی صلاحیت کو بڑھا دیتا ہے، یہ مختلف غذاؤں میں پائے جانے والے پروٹین کو ہضم کرنے کے لئے معدے میں لیس دار سیال کے اخراج کو بڑھانے کے علاوہ معدے کو السر سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

ادرک معدے میں بننے والی گیس کا قدرتی علاج کرتے ہوئے پیٹ کے اپھارہ کو کم کر دیتا ہے۔ ادرک میں شامل اینٹی اوکسیڈینٹ معدے کی سوزش میں کمی لانے کے علاوہ کینسر کو بھی جنم نہیں لینے دیتا۔ مزید برآں ادرک میں شامل مرکبات الرجک ردعمل کے علاج میں بھی اپنی امتیازی حیثیت سے پہچان بنائے ہوئے ہیں۔ بہرحال یہاں ہم آپ کو بدہضمی کے قدرتی علاج کے لئے تین تراکیب بتا رہے ہیں۔

٭ ادرک کو دھونے کے بعد چھیل کر ایک کپ میں اس کا رس نکال لیں اور اسے دن میں ایک بار ضرور اور باقاعدگی سے پئیں۔

٭ تازہ ادرک کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں کاٹ کر منہ میں ڈال لیں، پھر ادرک کو چبائیں لیکن خیال رہے کہ معدے میں صرف رس جائے۔

٭ تیسری ترکیب ایسے افراد کے لئے ہے، جو بدہضمی کے ساتھ متلی کی شکایت بھی کرتے ہوں۔ تازہ ادرک کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں کاٹ کر اس پر نمک چھڑک لیں، پھر دوسری ترکیب کی طرح اسے منہ میں ڈال کر ایسے چبائیں کہ معدے میں صرف رس جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ادرک کو

پڑھیں:

مغربی سامراجی قوتوں نے تاریخ کو کیسے مسخ کیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) اس کی ایک واضح مثال 1861ء سے 1865ء تک جاری رہنے والی امریکی خانہ جنگی ہے۔ مورخین اس کے اسباب پر منقسم ہیں۔ ایک گروہ کا ماننا ہے کہ یہ جنگ غلامی کے خاتمے کے لیے لڑی گئی، جبکہ دوسرا گروہ اسے یونین کے تحفظ سے جوڑتا ہے۔ تیسرے گروہ کی رائے ہے کہ شمالی ریاستیں، جو صنعتی ترقی کی راہ پر تھیں، جنوبی ریاستوں کے زرعی کلچر اور غلامی پر مبنی معیشت کو ختم کرنا چاہتی تھیں۔

جنوبی ریاستوں کے بڑے زمیندار، جن کی دولت غلاموں کی محنت سے حاصل شدہ زرعی پیداوار پر منحصر تھی، غلامی کو جائز قرار دیتے تھے۔ وہ دعویٰ کرتے تھے کہ افریقی غلاموں کو ان کے ''پسماندہ معاشروں‘‘ سے نکال کر امریکہ میں آباد کیا گیا، جہاں انہیں عیسائیت قبول کروا کر ''نجات اور معاشی استحکام‘‘ دیا گیا۔

(جاری ہے)

جب کوئی تاریخی واقعہ متنازع ہو جاتا ہے، تو ہر گروہ اپنے موقف کے دفاع کے لیے نئے تاریخی مآخذ تلاش کرتا ہے یا موجودہ مآخذ کی نئی تشریحات پیش کرتا ہے۔

اس عمل سے تاریخ کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے اور نئے خیالات اسے تازگی عطا کرتے ہیں۔ تاہم یہ عمل تاریخ کو مسخ کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

یورپی سامراجی ممالک نے اپنی نوآبادیاتی تاریخ کو بہت حد تک مسخ کیا ہے۔ انہوں نے مقامی باشندوں کا استحصال کیا، ان کا قتل عام کیا اور ان کی دولت لوٹ لی لیکن ان مظالم کا تذکرہ ان کی تاریخی کتابوں میں شاذ و نادر ہی ملتا ہے۔

اس کے برعکس، وہ اپنی نوآبادیاتی تاریخ کو فخر کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے ایشیا اور افریقہ کی ''پسماندگی‘‘ کو ختم کر کے انہیں ''مہذب‘‘ بنایا۔

اسی طرح، جن یورپی ممالک نے غلاموں کی تجارت کی، انہوں نے افریقہ سے غلاموں کو جہازوں میں بھر کر امریکہ کی منڈیوں میں فروخت کیا اور کریبین جزائر میں ان سے شکر اور کافی کی پیداوار کروائی۔

ان مظالم کی تفصیلات ان کی تاریخ سے غائب ہیں۔

تاریخ کا ارتقاء کیسے ہوتا ہے؟

وہ فخر سے بتاتے ہیں کہ 1830ء کی دہائی میں برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے غلامی کا خاتمہ کیا اور وہ اسے اپنی مذہبی و اخلاقی اقدار کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ لیکن یہ دعویٰ حقیقت سے دور ہے۔ غلامی کا خاتمہ مذہبی یا اخلاقی وجوہات کی بجائے تکنیکی ترقی کی وجہ سے ہوا۔

جب مشینوں نے غلاموں کی محنت سے زیادہ پیداوار دینا شروع کی تو غلام معاشی بوجھ بن گئے۔ نتیجتاً، انہیں آزاد کیا گیا لیکن آزادی کی قیمت بھی غلاموں سے ہی وصول کی گئی۔ مالکان نے دعویٰ کیا کہ غلام ان کی ملکیت ہیں، اس لیے انہیں آزادی کے بدلے چار سے پانچ سال تک بغیر معاوضے کے کام کرنا پڑا۔ یورپی ممالک نے غلاموں کی نسلوں سے لی گئی محنت کا کوئی معاوضہ ادا کرنے پر غور نہیں کیا اور غلامی کے کاروبار کو جرم قرار دینے سے گریز کیا۔

یورپی سامراج نے اپنی غربت کم کرنے کے لیے افریقہ میں کالونیاں قائم کیں۔ سیسل روڈز (وفات: 1902ء) نے موجودہ زمبابوے اور جنوبی افریقہ میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کر کے برطانوی غریبوں کو آباد کیا۔ جرمنی نے نمیبیا اور ہرارے میں نابا قبائل کو ختم کر کے جرمن آباد کاروں کو بسایا۔ اس طرح، یورپی ممالک نے ''اپنی غربت ختم کر کے افریقیوں کو غریب‘‘ بنا دیا لیکن ان کی تاریخ ان جرائم پر خاموش ہے۔

تاریخ کو مسخ کرنے کا عمل قوم پرستی اور وطن پرستی کے نام پر بھی کیا گیا۔ 1937ء میں جاپان نے چین پر حملہ کیا اور نانجِنگ سمیت کئی شہروں میں لوٹ مار اور قتل عام کیا۔ نانجِنگ میں شہریوں کا قتل، خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور منچوریہ میں آبادی کا خاتمہ جاپانی بربریت کی واضح مثالیں ہیں۔

عالمگیر تاریخ

جاپان نے فلپائن اور کوریا میں بھی یہی مظالم دہرائے، جہاں کوریائی خواتین کو ''کمفرٹ ویمن‘‘ کے نام سے جنسی غلامی کا نشانہ بنایا گیا۔

لیکن دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپانی مورخین نے قوم پرستی کے نام پر ان مظالم کو نظرانداز کیا۔ نانجنگ کے قتل عام کو تاریخی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا، حالانکہ تصاویر اور شواہد موجود ہیں، جن میں شہریوں کی لاشیں سڑکوں پر بکھری نظر آتی ہیں۔

کچھ جاپانی فوجیوں نے فخریہ طور پر اپنی ڈائریوں میں لکھا کہ انہوں نے شہریوں کو قطار میں کھڑا کر کے یہ دیکھا کہ ایک گولی سے کتنے لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔

ایسی تفصیلات جاپانی تاریخ سے غائب ہیں۔

جاپان نے اپنی نئی نسل کو تاریخی حقائق کے بجائے قومی عظمت کی داستانیں سنائیں اور مظالم کو قومی مفاد کے نام پر چھپایا۔ یورپی سامراجی ممالک نے بھی اپنی کالونیوں کی آزادی کے وقت تاریخی دستاویزات کو یا تو جلا دیا یا اپنے ممالک میں منتقل کر دیا۔ آزادی کے بعد لکھی گئی تاریخ میں ایشیا اور افریقہ کی سامراجی مزاحمت کو نظر انداز کیا گیا اور حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا گیا۔

مسخ شدہ تاریخ کو درست کرنا اس لیے مشکل ہے کہ متعلقہ دستاویزات یا تو موجود نہیں یا یورپی ممالک کے قبضے میں ہیں، جہاں تک ایشیا اور افریقہ کے ممالک کی رسائی نہیں۔ بدقسمتی سے ایشیا اور افریقہ کے ان ممالک میں، جہاں آمرانہ حکومتیں رہی ہیں، وہاں بھی تاریخ کو مسخ کیا گیا۔ آمروں نے اپنے ظلم و ستم کو قوم پرستی کے نام پر چھپایا اور مورخین نے ان واقعات کو مکمل طور پر بیان کرنے سے گریز کیا۔

جب تاریخ کو مسخ کر کے نصابی کتب میں شامل کیا جاتا ہے، تو نوجوان نسل تاریخی شعور سے محروم ہو جاتی ہے۔ وہ ماضی سے سبق سیکھنے کے بجائے گمراہی کا شکار ہوتی ہے۔ تاریخ کو درست کرنے کی ذمہ داری مورخین اور معاشروں پر عائد ہوتی ہے تاکہ آنے والی نسلیں حقائق سے آگاہ ہو سکیں اور ماضی کے تجربات سے سیکھ سکیں۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • معروف شیف ذاکر حسین انتقال کرگئے
  • پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟
  • پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد نیا پوپ کون ہوگا؛ انتخاب کیسے کیا جائے گا ؟
  • سندھ کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں قواعد کیخلاف تعیناتیاں، مریضوں کو علاج میں دشواریاں
  • سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیں
  • مغربی سامراجی قوتوں نے تاریخ کو کیسے مسخ کیا؟
  • صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے بلاسود قرضے دئیے جا رہے ہیں: شافع حسین