عمران خان رہائی کیمپ میں پی ٹی آئی کارکنوں کے بیرسٹر سیف کیخلاف نعرے
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
قبل ازیں پی ٹی آئی کے کارکنان نے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے قائم کیمپ میں نماز عید ادا کی اور پھر پی ٹی آئی رہنما اور سابق ضلع پشاور کے صدر عرفان سلیم نے صوبائی حکومت کے ترجمان کے خلاف نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان رہائی کیمپ میں پارٹی عہدے داروں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق ضلعی صدر اور کارکنان نے خیبر پختون خوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کے خلاف نعرے لگائے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کے کارکنان نے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے قائم کیمپ میں نماز عید ادا کی اور پھر پی ٹی آئی رہنما اور سابق ضلع پشاور کے صدر عرفان سلیم نے صوبائی حکومت کے ترجمان کے خلاف نعرے لگائے اور کارکنان سے بھی بیرسٹر سیف کے خلاف نعرے لگوائے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے خلاف نعرے پی ٹی آئی کیمپ میں
پڑھیں:
وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے. بیرسٹر سیف
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن دیر آئے درست آئے کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے،کے پی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کیا جائے، صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے. ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے موثر اقدامات کیے جا سکیں.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے بیرسٹر سیف نے مطالبہ کیا کہ کے پی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کیا جائے، صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے .
انہوں نے کہاکہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہو سکتی ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ٹرمز آف ریفرنس(ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں. انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا . بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے.