وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا عید کے موقع پر قوم کو مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عوام پر زور دیا کہ وہ اس موقع پر مستحق افراد کو اپنی خوشیوں میں شامل کریں اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے عید الفطر کے پرمسرت موقع پر قوم کو دلی مبارکباد دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ عید الفطر خوشیوں، رواداری اور اخوت کا تہوار ہے، جو ہمیں صبر، قربانی اور دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کے بعد عید ہمیں ان اعلیٰ اقدار کی یاد دلاتی ہے جن پر اسلامی معاشرہ قائم ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اس موقع پر مستحق افراد کو اپنی خوشیوں میں شامل کریں اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیں۔ سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے عوام کی خوشحالی، ترقی اور امن کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صوبے میں عوامی فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہے اور ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے سکیورٹی فورسز، ڈاکٹروں، صحافیوں اور دیگر محکموں کے ان افراد کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو عید کے دوران اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے امید ظاہر کی کہ یہ عید سب کے لئے خوشیوں اور محبت کا پیغام لے کر آئے گی اور ہم سب کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا باعث بنے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔