Juraat:
2025-04-22@09:48:04 GMT

خلوص اور محبت سے بھرے عید کارڈ سے واٹس ایپ تک

اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT

خلوص اور محبت سے بھرے عید کارڈ سے واٹس ایپ تک

مختار احمد(مسافر پاکستانی)

٭ ڈاکیے لوگوں کو خوشیوں کے پیغام پہنچا نے کے لئے نا صرف رمضان المبارک میں چو کس ہو تے تھے بلکہ عید الفطر کی چھٹی وا لے روز بھی عید کارڈ لوگوں تک پہنچا نے کے لئے سر گرم نظر آ تے تھے

٭زمانہ قدیم جوکہ زیادہ ترقی یافتہ نہیں تھا اسی لیے اس وقت چھپائی کے لیے انتہائی سادہ مشینیں ہوا کرتی تھیں جس سے چھاپے گئے کارڈ بھی بے رنگ اور سادہ ہوا کرتے تھے

٭ جیسے جیسے زمانے نے ترقی کی مشینیں جدیدو رنگ دار ہوئیں تو ایسے ایسے دیدہ زیب عید کارڈز چھاپے جانے لگے جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی تھی

٭کیونکہ دور دراز رہنے والوں کو ایک دوسرے سے عید کی خوشیاں بانٹنے کے لیے کوئی دوسرا سہارا نہیں ہوا کرتا تھا لہٰذا عید کارڈز کی چھپائی نے ایک صنعت کا درجہ اختیار کر لیا تھا

٭ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی رنگین اور دیدہ زیب عید کارڈز کی پرنٹنگ کا کام شروع کر دیا جاتا تھا جو کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے تک بدستور جاری رہتا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب نہ مو با ئل ہو تے تھے اور نہ ہی واٹس ایپ ،وائی فا ئی ،فیس بک ،انسٹا گرام کی سہو لت حاصل تھی اور لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطوں کا انحصار صرف خط و کتا بت پر ہو تا تھا اور لوگ اپنے عزیز و اقا رب کے پیغامات کے لئے محکمہ ڈاک کے ڈاکیوں کا انتظار کر تے تھے جن کا سلسلہ گو کہ سال بھر جا ری رہتا تھا مگر عید الفطر کے موقع پر نا صرف ڈاکخانوں میں کام بڑھ جا تا بلکہ ڈاک بانٹنے والے ڈاکیوں کی بھی موجاں ہو جا تی تھیں۔ ڈاکیے لوگوں کو خوشیوں کے پیغام پہنچا نے کے لئے نا صرف رمضان المبارک میں چو کس ہو تے تھے بلکہ عید الفطر کی چھٹی وا لے روز بھی عید کارڈ لوگوں تک پہنچا نے کے لئے سر گرم نظر آ تے تھے۔

اب یہ تو کو ئی نہیں جانتا کہ عید کارڈ بھیجنے اور وصول کرنے کا رواج کب کہاں اور کیسے شروع ہوا لیکن اس بات کو یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ یہ رواج چند برسوں کا نہیں بلکہ صدیوں پر محیط ہے اور عید کارڈ کو نہ صرف ماضی میں پیغام پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا بلکہ اسی کے ذریعے خوشیاں محبت اور پیار بانٹا جاتا تھا ۔زمانہ قدیم جوکہ زیادہ ترقی یافتہ نہیں تھا اسی لیے اس وقت چھپائی کے لیے انتہائی سادہ مشینیں ہوا کرتی تھیں جس سے چھاپے گئے کارڈ بھی بے رنگ اور سادہ ہوا کرتے تھے مگر اس پر لکھے گئے پیغام اور دعائیہ کلمات میں خلوص ،محبت اور پیار کی ایسی خوشبو ہوا کرتی تھی جوکہ فی زمانہ میسر نہیں ۔اس کے بعد جیسے جیسے زمانے نے ترقی کی مشینیں جدیدو رنگ دار ہوئیں تو ایسے ایسے دیدہ زیب عید کارڈز چھاپے جانے لگے جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی تھی۔

اس زمانے میں کیونکہ دور دراز رہنے والوں کو ایک دوسرے سے عید کی خوشیاں بانٹنے کے لیے کوئی دوسرا سہارا نہیں ہوا کرتا تھا لہٰذا عید کارڈز کی چھپائی نے ایک صنعت کا درجہ اختیار کر لیا تھا جس سے لاکھوں لوگوں کے روزگار وابستہ تھے جہاں رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی رنگین اور دیدہ زیب عید کارڈز کی پرنٹنگ کا کام شروع کر دیا جاتا تھا جو کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے تک بدستور جاری رہتا تھا اور پھر اس صنعت سے منسلک کارڈز فروخت کرنے والے چند سال قبل تک رمضان المبارک میں ہی دکانیں کرائے پر لے کر عید کارڈز کی فروخت شروع کر دیتے تھے یہاں تک کہ نوجوان اور بچے بھی رمضان المبارک اور عید کی خوشیاں بانٹنے کے لیے شہر بھر کی فٹ پاتھوں پر ،گلی کوچوں میں اسٹال سجاتے اور جہاں عید کے نئے کپڑوں اور جوتوں کی خریداری سے قبل لوگ اپنے عزیز و اقارب اور دوست احباب کو عید کارڈ بھیجنے کے لیے کارڈوں کی خریداری کرتے تھے ان عید کارڈوں میں زیادہ تر قرآنی آیات ،قومی ہیروز ،فلمی ہیروز اور ہیروئنز، کھلاڑیوں اور رنگ برنگے پھولوں سے مزین کارڈز جن پر عید مبا رک ،عید سعید مبا رک ،عید آئی خوشیاں لا ئی سمیت بزرگوں نو جوانوں اور بچوں کے لئے نا صرف علیحدہ علیحدہ پیغامات درج ہو تے بلکہ ان سے خلوص اور محبت کی خوشبو بھی آ تی تھی بڑے پیما نے پر فروخت ہوتے تھے جس سے نا صرف بچوں ،جوانوں اور بزرگوں کو رشتوں کا لحاظ کر تے ہو ئے ایک دوسرے کو پیغامات بھیجنے کا سلیقہ آ تا تھا بلکہ ان کے دلوں میں محبتوں کے ساتھ ساتھ رشتوں کا احترام بھی نظر آ تا تھا گو کہ یہ محبتوں سے مزین کا رڈ بھیجنے کا سلسلہ رمضان المبا رک کے پہلے عشرے سے ہی شروع ہو جا تا مگر رمضان کے آخری عشرے میں اس میں بے پناہ اضا فہ نظر آ تا تھا جس کے تحت دنیا بھر سے آ نے والے اور جا نے والے عید کارڈوں کی تعداد جو کہ لاکھوں میں ہوا کرتی تھی کی ڈیلیوری اور تقسیم کا مرحلہ شروع ہو جاتا تھا جس کے لیے پوسٹ آفس کو اپنے عملے سے ڈبل ڈیوٹی لینی پڑتی تھی ۔بسا اوقات پوسٹ آفس میں تین تین شفٹوں میں صرف عید کے کارڈز کو بھیجنے اور آنے والے کارڈوں کو تقسیم کرنے کے لیے کام کرنا پڑتا تھا۔

اسی طرح کارڈ بیرون شہر سے آنے والے عید کارڈوں کی تعداد بھی لاکھوں سے کم نہیں ہوتی تھی جس کے سبب پوسٹ مینوں کا کام میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا تھا اور پوسٹ مین انہیں دن اور رات میں تقسیم کرتے نظر آتے تھے مگر بہت سارے پوسٹ مین ایسے بھی ہوتے تھے جوکہ آنے والے عید کارڈز کو چھپا کر رکھ لیتے تھے اور عین عید والے روز انہیں گھر گھر تقسیم کر کے عیدیاں وصول کرتے اور لوگ انہیں بخوشی عیدی دیا کرتے تھے بلکہ اکثر گھروں میں محبت کا پیغام لے کر آنے والے ان پوسٹ مینوں کی سویوں اور کھانے پینے کی اشیاء سے تواضع بھی کی جاتی تھی پھرجب زمانے نے ترقی کی اور انٹرنیٹ ،سوشل میڈیا، واٹس ایپ،فیس بک ،انسٹا گرام ،ایس ایم ایس کے ذریعے مہینوں کا سفر سیکنڈوں میں طے ہو نے لگا تو گویا تو لوگوں کی دنیا ہی بدل گئی اور انہوں نے عید کارڈ کی خریداری ہی چھوڑ دی جس کے پیش نظر نا صرف عید کارڈ چھاپنے والے پریس نے عید کارڈ چھاپنے بند کر دیے بلکہ وہ نوجوان جو کہ رمضان المبا رک کے با بر کت موقع پر ٹائم پاس کر نے اور عید کے خر چے نکالنے کے لئے شہر بھر میں جو عید کارڈوں کے اسٹال لگا یا کر تے تھے، انہوں نے بھی عید کارڈ کی خرید و فروخت میں دلچسپی لینا چھوڑ دی اور بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھی اپنا کاروبار تبدیل کر لیا جس کے سبب عید کارڈوں کے ذریعے شہر کے گلی ،کو چوں،محلوں اور شاپنگ سینٹر پر لگا ئے جا نے والے عید کارڈ کے اسٹال یکسر ختم ہو کر رہ گئے اور اس کی جگہ بزرگوں ،نو جوانوں اور بچوں نے جدید سہولیات کا سہا را لے کر بجا ئے اپنے عزیز و اقارب ،دوست احباب کو خوشیوں بھرے عید پیغامات بھیجنے کے صرف ہیلو ہا ئی پر اکتفا کر نا شروع کر دیا ہے جس میں نہ تو محبتیں ہوتی ہیں اور نہ ہی وہ پہلے جیسا خلوص نظر آتا ہے جسے عموما لوگ وقت کی کمی قرار دیتے ہیں مگر یہ وقت کی کمی نہیں بلکہ رشتوں میں فاصلوں اور محبتوں کی کمی ہے جسے دور کر نے کے لئے ہمیں مل جل کر ایک بار پھر عید کارڈوں کے پرا نے اور فر سودہ نظام کو زندہ کر نا ہو گا جس سے نا صرف آپس میں پیار بڑھے گا بلکہ نوجوان ،بوڑھے اور بچے ایک دوسرے کے قریب آئیں گے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دیدہ زیب عید کارڈز نے والے عید کارڈ پہنچا نے کے لئے رمضان المبارک عید کارڈز کی عید کارڈوں ایک دوسرے کارڈ بھی آنے والے کرتے تھے جاتا تھا نے اور تا تھا تے تھے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ایسٹر کا تہوار منایا جارہا ہے، طلوع آفتاب سے قبل کینڈل لائٹ جلوس نکالے گئے، گرجاگھروں میں ایسٹرکی عبادات کا سلسلہ جاری ہے، صدرمملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف نے ایسٹر پر پاکستان سمیت دنیا بھر کی مسیحی برادری کو مبارکباد دی اور پاکستان کی تعمیر و ترقی میں مسیحی برادری کے مثبت کردار کو لائق تحسین قرار دیا۔
پاکستان بھر میں مسیحی برادری آج ایسٹر کا تہوار منارہی ہے، طلوع آفتاب سے قبل کینڈل لائٹ جلوس نکالے گئے، گرجاگھروں میں ایسٹرکی عبادات کا سلسلہ جاری ہے جن میں ملک و قوم کے استحکام اور امن و بھائی چارے کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جارہا ہے، ایسٹر کے موقع پرگرجا گھروں کے باہر سیکیورٹی کےسخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایسٹر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا وہ مسیحی برادری کو دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت ہے، مسیحی برادری نے ہمیشہ ملکی ترقی میں نمایاں کرداراداکیا، صدر مملکت نے اقلیتوں کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کےلیے کام کرتے رہنے کا عزم ظاہرکیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا یہ دن ہمیں حضرت عیسیٰ کی حیات طیبہ اور تعلیمات کی یاددلاتاہے، رحمت، انکساری اور محبت آج بھی انسانیت کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مسیحی پر امن، خوشحال اور متحد پاکستان کی تشکیل میں فعال کردار جاری رکھیں گے،

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مسیحی برادری کو ایسٹر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ایسٹر امید کی علامت ہے اور خوشیاں بانٹنے کا تہوار ہے، ایسٹر انسانی زندگی میں بھلائی اور صالح اوصاف کی طرف مائل ہونے کے جذبے کا مظہر ہے، ایسٹر مسیحی برادری کے لیے انعام ہے اور یہ مذہبی تہوار محبت و بھائی چارے کا پیغام ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی تعلیمات انسانیت، محبت اور بھائی چارے کا درس دیتی ہیں، محسن نقوی نے کہا مسیحی برادری نے نہ صرف تحریک پاکستان میں اپنا حصہ ڈالا بلکہ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ وطن عزیز سے مسیحی برادری کی محبت شک و شبہ سے بالاتر ہے، ہمیں بھائی چارے اور اتحاد کے پیغام کو عام کرنے کا عہد کرناہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے مسیحی برادری کو ایسٹر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا مسیحی بہن بھائیوں کو ایسٹر کی خوشیاں مبارک ہوں، ایسٹر کا تہوار خوشی اور امید کا استعارہ ہے، ایسٹر سمیت ہر تہوار میں محبت و بھائی چارے کا پیغام پوشیدہ ہے۔ْ

متعلقہ مضامین

  • اےکابل وقندھار کےمیرے اپنےلوگو !
  • نیئر اعجاز کا بیوی کے سامنے ماضی کی محبتوں کے ذکر پر دو ٹوک مؤقف
  • اب بغیر انٹرنیٹ ترجمہ کریں، واٹس ایپ کے نئے فیچر میں خاص بات کیا ہے؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • یہودیوں کا انجام
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں
  • باکو بائی ایئر: پی آئی اے آج ’ایشیائی پورپ‘ کی جانب پہلی اُڑان بھرے گی
  • افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع
  • نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟